پاکستان اور انڈونیشیاءکا تین سال میں تجارتی حجم 15ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق

پاکستان اور انڈونیشیاءکا تین سال میں تجارتی حجم 15ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق
پاکستان اور انڈونیشیاءکا تین سال میں تجارتی حجم 15ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ترقی پذیر ملکوں کی تنظیم ڈی ایٹ گروپ میں شامل دو برادر اسلامی ملکوں پاکستان اور انڈو نیشیاءنے تجارت میں اضافے اور سرمایہ کاروں کو ترغیبات دینے پر اتفاق کیا ہے جس کے تحت دونوں ملکوں میں تجارتی حجم 15ارب ڈالر سے بڑھانے کا خواب پورا ہوسکے گا۔ پاکستان اور انڈنیشیاء میں ا س ضمن میں ایک مفاہمتی یاد داشت پر دستخط بھی کئے گئے ہیں۔ انڈونیشیا کے وزیر صنعت ایم ایس ہدایت اور وزیر زراعت سسونونے دیگر اعلیٰ حکام نے کاروباری برادری سے ملاقات میں دونوں ملکوں کی تجارتی ترجیحات پر تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر پی وی ایم اے کے اول نائب چیئرمین عاطف اکرام شیخ، افتخار خان، اکبر اقبال پوری اور دیگر موجود تھے۔ انڈونیشیا کے وزیر صنعت ایم ایس ہدایت اور وزیر زراعت سسونو نے کہا کہ دونوں برادر ممالک کے مابین باہمی تجارت تین سال کے اندر پندرہ ارب ڈالر سالانہ ہو جائے گی۔ اس وقت تجارت ڈیڑھ ارب ڈالر سے کم مگر پاکستانی برامدات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور ترجیحی تجارت کے معاہدے کے نافذ ہونے سے ہم اپنا ہدف حاصل کر لینگے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک دنیا میں چاول کا تیسرا بڑاصارف ہے جو پاکستانی برامدکنندگان کے لئے کاروبار بڑھانے کا اچھا موقع ہے۔ ہم پاکستان سے مکئی، گندم، میدہ، تمباکو، تازہ و خشک پھل، ریڈی میڈ گارمنٹس، تیارو نیم تیار چمڑا، مچھلی اور اسکی مصنوعات، کپاس ،کپڑے، جائے نماز ، کھیل کا سامان، ادویہ اورآلات جراہی درامد کرنا چاہتے ہیں۔ انڈونیشیا میں پاکستانی کینو،لیموں، انگور، سیب، ناشپاتی، ، بسکٹ، اورجوس کی بڑی طلب ہے۔بعد ازاں انڈونیشیا کے مرکزی چیمبر اورپی وی ایم اے نے مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے۔ چیمبر کے چئیرمین سولستو نے کہا کہ انڈونیشیا کے سرمایہ کار پاکستان کے زراعت، توانائی، گندم ، ماہی پروری اور ہوٹلوں و سیاحت کے شعبوں میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ ہم پاکستان کوچند ٹیکسٹائل مصنوعات، پلاسٹک سامان، فرنیچر اورالیکٹرانکس برامد کر نے کی خواہشمند ہیں۔ عاطف اکرام شیخ کاروباری برادری کے مابین رابطوں، نمائشوں، خدمات، زراعت، اور سیاحت کے شعبوں میں تعاون کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ جکارتہ پاکستان کے ذریعے افغانستان اور وسطی ایشیا میں اچھی مارکیٹوں تلاش کر سکتا ہے، ویزا نظام کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔اکبر اقبال پوری نے انڈونیشیا کی ٹیکسٹائل مینوفیکچرنگ میں پاکستانیوں کی سرمایہ کاری میں اضافہ کا خیر مقدم کیا اور برآمد کنندگان سے کہا کہ وہ معیار پر خصوصی توجہ دیں۔

مزید :

بزنس -