سید الایام کو گرینڈ سیلز کے نام سے متنازعہ بنانے کی سازش

سید الایام کو گرینڈ سیلز کے نام سے متنازعہ بنانے کی سازش
 سید الایام کو گرینڈ سیلز کے نام سے متنازعہ بنانے کی سازش

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ہماری بدقسمتی کہہ لیں، دین سے دوری کہہ لیں یا کم علمی ہم مغرب کی اندھی تقلید کے گہرے گڑھے میں گرتے چلے جا رہے ہیں، مغربی تہذیب کی دلدادہ طاغوتی قوتوں کے آلہ کار تسلسل سے ہماری تہذیب و ثقافت کو دفن کرتے جا رہے ہیں، اخلاقی قدروں پر حملہ آور ہونے کے بعد ہمارے مذہب کو فرقہ واریت کے عفریت میں لپیٹنے کے ساتھ ساتھ سات دِنوں کے سردار مسلمانوں کی پہچان جمعتہ المبارک کو سیاہ دن قرار دینے کے در پے ہیں،حالانکہ اللہ کے آخری نبی حضرت محمدؐ نے جمعتہ المبارک کو سید الایام قرار دیتے ہوئے اِس دن کو قبولیت دعا والا دن قرار دیا ہے ، کثرت سے درود پاک پڑھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔جمعہ کے نام کی تو اللہ نے سورت بھی نازل کی ہے۔ حضرت آدم علیہ السلام کو دُنیا میں جمعتہ المبارک کو بھیجا گیا،اُنہیں جنت الفردوس میں جمعتہ المبارک کو داخل کیا گیا، قیامت جمعتہ المبارک کو برپا ہو گی، ہمارے دین کے خلاف سازش کرنے والوں کی طرف سے جمعتہ المبارک کے مبارک ایام کو گرینڈ سیلز کے نام پر بلیک فرائی ڈے قرار دیا جا رہا ہے۔


مغربی تہذیب کے میٹھے زہر نے پہلے مدر ڈے اور فادر ڈے کے نام پر اور پھر ویلنٹائن ڈے کے نام پر مقدس انسانی رشتوں کا تقدس پامال کیا، پھر بالوین کے نام پر اندھی تقلید نے اسلامی اقدار، پاکستانی ثقافت کا بیڑہ غرق کر کے مغربی روایات کو نہ صرف اپنے اوپر مسلط کر لیا ہے، بلکہ سوشل میڈیا پر مغربی یلغار کے آگے پُل باندھنے کی بجائے شیئر کرنا فرض سمجھ لیا گیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ امریکہ میں نومبر کی آخری جمعرات کو Thanks Thursday کے طور پر منایا جاتا تھا۔ 1961ء میں فلوریڈا میں آخری جمعرات کو ٹریفک کے بڑھتے ہوئے ازدھام کے ردعمل کے طور پر جمعتہ المبارک کو بھی ٹریفک کا کنٹرول نہ حاصل کرنے پرپولیس نے فرائی ڈے کو بلیک ڈے قرار دے دیا، جس کو بنیاد بنا کر جمعہ کے مبارک دن کو 1961ء سے بلیک ڈے کے نام سے منسوب کر دیا گیا۔ پھر یورپ کے کئی ممالک میں کرسمس سے قبل آخری جمعتہ المبارک کو بلیک فرائی ڈے کا نام دیا جانے لگا۔


پھر یورپ کی تاجر برادری نے سال بھر کا خسارہ پورا کرنے کے نام پر ایک دن کو منافع بخش بنانے کی منصوبہ بندی کی۔1988ء کو انگلینڈ میں چرچ کے بشپ کو جیل بھیجا گیا1969ء میں امریکہ میں معاشی بحران آیا، مارکیٹ کریش ہو گئی،1981ء میں آئی مورتھ میں تباہی ہوئی، 1910ء میں انگلینڈ میں خواتین پر تشدد ہوا، 1919ء میں گلاسکو میں صنعتی عدم استحکام آیا اسی طرح یہودی لابی نے دُنیا بھر میں آنے والے بحران کو بلاوجہ جمعتہ المبارک سے جوڑنے کی کوشش کی۔ جمعتہ المبارک کی فیوض و برکات کے برعکس اِس دن کو منحوس قرار دینے کی سازش ہوتی رہی، ہم بھی نام کے مسلمان ہو کر رہ گئے۔ اللہ کے نبیؐ نے اصحابؓصفہ سے جو فرمایا تھا آج عبرت کے لئے کافی ہے اس فرمانِ رسولؐ کو کئی دفعہ تحریر کر چکا ہوں، تذکیر کے لئے دوبارہ عرض ہے اللہ کے نبیؐ اپنے صحابہؓ کے ساتھ موجود تھے، ایمان تازہ کیا جا رہا تھا،سوال و جواب کی نشست ہو رہی تھی اللہ کے نبیؐ فرمانے لگے: میرے صحابہ ایک دور آئے گا،نیکی کو برائی سمجھ کر قبول کیا جائے گا۔ صحابہ کرامؓ چیخ اُٹھے نعوذ باللہ یا رسولؐ آپ کی اُمت اُس وقت موجود نہیں ہو گی۔ اللہ کے رسولؐ نے فرمایا:میری اُمت کی تعداد ریت کے ذرات سے بھی زیادہ ہو جائے گی۔ اصحابہؓ نے فرمایا پھر ایسا کیوں کر ہو گا، اللہ کے نبیؐ نے فرمایا میری اُمت وھن کی بیماری کا شکار ہو جائے گی۔ صحابہؓ نے فرمایا: وھن کیا ہے اللہ کے نبیؐ نے فرمایا موت سے ڈرنا اور دُنیا پر مرنا۔


اللہ کے نبی ؐ کا فرمان چودہ سو سال بعد پوری طور نافذ ہو چکا ہے ہم اپنا عقیدہ نظریۂ ضرورت بنا چکے ہیں، دُنیاوی فائدے کو اولیت دینا شروع ہو گئے ہیں، ہم منافع کے حصول کے لئے اندھے ہو چکے ہیں، ہم نے سارے مہینوں کے سردار مہینے رمضان المبارک کی فیوض و برکات کو سمیٹنے کے لئے کبھی گرینڈ سیلز نہیں لگائی، کبھی روزہ داروں کو سستی اشیاء کی فراہمی یقینی نہیں بنائی،پاکستان کا تحفہ دینے والے قائداعظمؒ کے یوم ولادت پر کبھی کوئی سیل نہیں لگی۔23مارچ اور14اگست کو یوم آزادی کے نام پر کبھی عوام کو ریلیف دینے کی منصوبہ بندی نہیں کی گئی، دین کے خلاف سازش کرنے والے نومبر کے آخر جمعتہ المبارک وہ24 کو آئے یا 25نومبر کو اہل یہود کی روایت کو اہلِ پاکستان پر بالعموم اور مسلمانوں پر بالخصوص مسلط کرنے پر بضد ہیں،اسی طرح جیسے مدر ڈے کے نام پر اس والدہ کا تقدس اور مقام پامال کیا جاتا ہے، جس کی خدمت ساری زندگی کی جانی چاہئے ہم نے اس خدمت کو مدر ڈے کے نام پر ایک دن تک محدود کر دیا ہے۔ اِسی طرح والد کی شخصیت استاد کے احترام کو ایک مخصوص دن تک محدود کر دیا ہے۔یہودی لابی اور طاغوتی قوتوں کی مغربی ثقافت کی یلغار کے رنگ میں رنگتے ہوئے ہم مبارک دن کو جسے گولڈن ڈے قرار دینا چاہئے تھا گریٹ ڈے قرار پانا چاہئے تھا،سیاہ دن قرار دینے کے لئے بے تاب ہیں، چند سو روپے کی بچت کے لئے اپنے دین، اپنے اسلاف، اپنی ثقافت سے بغاوت کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ ہم نے تو اپنا فرض ادا کر دیا ہے، آپ کتنا بائیکاٹ کرتے ہیں،بلیک فرائی ڈے کی سازش کو کس طرح ناکام کرتے ہیں اس کی منصوبہ بندی آپ خود کریں اور آج کے دن کی فضیلت، اہمیت، فیوض و برکات کو اُجاگر کرنے میں مصروف ہو جائیں اللہ ہم سب کو یہودی لابی کی سازشوں سے محفوظ بنائے۔آمین

مزید :

کالم -