گنے کی کرشنگ میں تاخیر
میڈیا رپورٹس کے مطابق کرشنگ سیزن میں قریباً ایک ماہ کی تاخیر کے باوجود شوگر ملز مالکان نے کرشنگ کا آغاز کرنے سے انکارکر دیا ہے جس سے گنے کے کاشتکاروں میں سخت بے چینی پائی جا رہی ہے۔ اِس تاخیر سے ایک طرف گنے کا وزن کم ہو رہا ہے تو دوسری طرف کاشتکار گنے کی کٹائی کے بعد دوسری فصلوں کی کاشت میں تاخیر کا سامنا کر رہے ہیں جس پرکسانوں کی مختلف تنظیمیں سراپا احتجاج ہیں اور حکومت سے مطالبہ کر رہی ہیں کہ وہ شوگر ملوں کو 25نومبر ہی کو کرشنگ کا آغاز کرنے پر آمادہ کرے ورنہ گندم کی پچھیتری بوائی میں تاخیر فی ایکڑ پیداوار میں کمی کا باعث بنے گی۔شوگر ملز مالکان حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ انہیں گزشتہ سال کی بچ جانے والی چینی کو برآمد کرنے کی اجازت دی جائے۔حکومت لیت و لعل سے کام لے رہی ہے، کبھی درآمد کی اجازت دینے کا اعلان ہوتا ہے، کبھی اسے کھٹائی میں ڈال دیا جاتا ہے۔ہم یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ جب چینی ضرورت سے زائد موجود ہے تو اسے برآمد کر کے زرمبادلہ کیوں نہیں کمایا جاتا اور شوگر ملوں کو کرشنگ کا آغاز کرنے کے قابل کیوں نہیں بنایا جاتا؟ایک زمانے میں شوگر کی برآمد پر سبسڈی دینا پڑتی تھی، اب ایسا کوئی مطالبہ بھی نہیں کیا جا رہا۔اربابِ اختیار کی بے چینی اور بے عملی معاملے کو الجھا رہی ہے جس کا خمیازہ کاشت کاروں کوبھی بھگتنا پڑے گا۔