افراد کو قتل کرنا آسان ہے لیکن تصورات کو طاقت کے زور پر ختم نہیں کیا جا سکتا
مصنف: پروفیسر عزیز الدین احمد
قسط:114
گزشتہ 10برسوں کے دوران جس طرح سے مانتیگو چیمسفورڈ اصلاحات پرعملدر آمد کیا گیا ہے وہ ایک دردناک کہانی ہے جسے ہم دہرانا نہیں چاہتے۔ ہم ہندوستانی قوم کے ساتھ اس نام نہاد انڈین پارلیمنٹ میں کیے جانے والے اہانت آمیز روئیے کا بھی تذکرہ نہیں کریں گے۔تاہم اس بات کی نشاندہی ضرور کریں گے کہ جہاںلوگ سائمن کمیشن سے اصلاحات کی توقع لیے بیٹھے ہیں اور پھینکے جانے والی ہڈیوں کے انتظار میں جھگڑ رہے ہیں گورنمنٹ عوام پر نت نئے جابرانہ قوانین مسلط کر رہی ہے جن کی ایک مثال پبلک سیفٹی بل اور ٹریڈ ز ڈسپیوٹس بل ہیں۔ جس انداز میں مزدو ر رہنماﺅں کی اندھا دھند گرفتاریاں جاری ہیں اس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ حالات کیا رخ اختیار کر رہے ہیں۔
اس انتہائی اشتعال انگیز صورت حال میں ہندوستا ن سوشلسٹ ریپبلیکن ایسوسی ایشن نے جو اپنی ذمہ داریوں سے آگا ہ ہے آج کے ایکشن کا فیصلہ کیا ہے۔ اس ایکشن کوا یسوسی ایشن کی مسلح تنظیم عملی جامہ پہنا رہی ہے۔مقصد یہ ہے کہ اس توہین آمیز ڈرامے کا خاتمہ کیا جائے اور اس دوران جب غاصب غیر ملکی افسر شاہی اپنی من مانی کرتی ہے اس کی اصلی تصویر عوام کے سامنے پیش کی جائے۔
عوام کے نمائندوں کو چاہئے کہ وہ اپنے حلقہ نیابت میں واپس جائیں اور عوام کو اس انقلاب کے لیے تیار کریں جو آنے والا ہے۔اس دوران ہم ایک طرف ہندوستان کے بے ےارو مدد گار عوام کی طرف داری میں پبلک سیفٹی بل اور ٹریڈزسپیوٹس بل اور لالہ لاجپت رائے کے بہیمانہ قتل خلاف احتجاج کررہے ہیں تو دوسری جانب حکومت کو اس تاریخی حقیقت سے آگاہ کرنا چاہتے ہیں کہ افراد کو قتل کرنا تو آسان ہے لیکن تصورات کو طاقت کے زور پر ختم نہیں کیا جا سکتا۔ تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ عظیم الشان سلطنتیں تباہ ہو جاتی ہیں لیکن تصورات زندہ رہتے ہیں۔دنیا فرانس کے بور بوں خاندان کا زوال بھی دیکھ چکی ہے اور روس کے زار شاہی خانوادے کا بھی۔
ہم انتہائی افسوس سے اس بات کا اقرار کرتے ہیں کہ جہاں ایک طرف ہم انسانی زندگی کو تقدس کی نظر سے دیکھتے ہیں اور اس عظیم الشان مستقبل کے خواب دیکھتے ہیں جس میں انسان مکمل امن وامان اور آزادی سے ہمکنار ہگا ہم انسانی خون بہانے پر مجبور کر دیئے گئے ہیں۔تاہم ایک ایسے عظیم انقلاب کی خاطر جو ہر انسان کے لیے آزادی کا پیغام لے کر آنے والا ہے اور جس میں ایک انسان کے ہاتھوںدوسرے انساں کے استحصا ل کو ناممکن بنادیا جائے گا افراد کی قربانی پیش کرنے سے گریز نہیں کیا جاسکتا۔
انقلا ب زندہ باد “
دستخط
بالراج۔کمانڈر انچیف
گرفتاری کے بعد جون کے مہینے میں بھگت سنگھ اور دت کا ٹرائل سیشن کورٹ میں شروع ہوا۔ دونوں کی جانب سے دیا گیا مشترکہ بیان جسے بھگت سنگھ نے تحریر کیا تھا بڑی تفصیل سے بم پھینکنے کے مقاصد کی وضاحت کرتا ہے۔اس بیان کا بنیادی نقطہ یہ تھا کہ بم پھینکنے کا مقصد عوام کی توجہ برطانیہ کی جانب سے قائم کردہ نظام اور اس میں ہندوستانی پارلیمنٹ کی حالت زار کی طرف مبذول کرانا ہے۔ دونوں ملزمان کی کہنا تھا کہ ”انسانیت کے ساتھ محبت کرنے میں ہم کسی سے پیچھے نہیں ہیں۔ ہم کسی فرد کے خلاف عداوت نہیں رکھتے۔ہماری نظر میں انسا نی زندگی انتہائی مقدس ہے “ تاہم ایوان کی جانب سے پاس کیے گئے اہم ریزولیوشن پارلیمنٹ میں حقارت سے پاﺅں کے نیچے روند دیئے جاتے ہیں۔حکومت یہ رویہ ظالمانہ اور آمرانہ قوانین کے خاتمے کے لیے پیش کی جانے والی قرار دادوںکے ساتھ خاص طور پر اختیار کرتی ہے ۔ قانون ساز اداروں میں عوامی نمائندے جن حکومتی تجاویز کو ناقابل تسلیم قرار دے کر رد کر دیتے ہیںانہیں سرکار اگلے دن ملکی قانون کا درجہ دے دیتی ہے۔ان حالات میں ہمیں ایک ایسے ادارے کے قائم رکھنے کا کوئی جواز نظر نہیں آتا جو محنت کش عوام کے مشکل سے کمائے ہوئے روپے پر چل رہا ہے مگر جسے ظاہری شان وشوکت کے باوجود ایک بے معنی تماشے میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ ہم ان لیڈروں کی سمجھ بوجھ کے بارے میں شک و شبہ میں مبتلا ہیں جو ہندوستان کی بے چارگی اور محکومیت کی اس حکومتی نمائش پر وقت اور روپیہ کی ضیاع کی اجازت دیتے ہیں۔ ( جاری ہے )
نوٹ : یہ کتاب ” بُک ہوم“ نے شائع کی ہے ۔ ادارے کا مصنف کی آراءسے متفق ہونا ضروری نہیں ۔(جملہ حقوق محفوظ ہیں )۔