صورتِ سایۂ اماں توہے
اےزمیں زاد آسماں توہے
روشنی ساری تیری مجھ سے ہے
میں نہیں ساتھ تو دھواں توہے
اچھی لگتی ہے بس تری یہ بات
اپنے بارے میں خوش گماں توہے
منتظر ہے تری مری دہلیز
اک کہانی ہے داستاں توہے
سانس کی طرح خون کی صورت
میری شریانوں میں رواں توہے
کشش انداز اور گریزاں بھی
دل و دنیا کے درمیاں تو ہے
ہو کے تیری میں در بدر ہی رہی
دل سمجھتا تھا آ شیاں تو ہے
آخرِ کار ہو گیا ثابت
میرا ہمدرد و مہر باں تو ہے
واقف اپنی خودی سے ہو فرحت
محفلِ دیر میں اذاں تو ہے
کلام :ڈاکٹر فرزانہ فرحت (لندن)