لندن میں پاکستان کے ادبی و ثقافتی ورثہ کی نمائش کا انعقاد

لندن میں پاکستان کے ادبی و ثقافتی ورثہ کی نمائش کا انعقاد
 لندن میں پاکستان کے ادبی و ثقافتی ورثہ کی نمائش کا انعقاد

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ہور( پ ر)لاہور ادبی میلے (ایل ایل ایف) کا تیسرا سالانہ ایڈیشن گزشتہ دنوں برٹش لائبریری، لندن میں منعقد ہوا جس میں دنیا کی سب سے بڑی اشیاء کا مجموعہ پیش کیا گیا۔ برٹش لائبریری میگنا کارٹا، منڈیلا ریونیا کے آڈیو خطاب، بیٹلز مینو سکرپٹس کا بیش بہا خزانہ رکھتی ہے۔ لاہور ادبی میلہ نے اپنے شہر لاہور میں چھ ایڈیشنز منعقد کئے اور ایشیاء سوسائٹی کے ساتھ شراکت داری کرتے ہوئے تین ایڈیشن کا انعقاد نیویارک میں کیا جبکہ یہ تیسرا ایڈیشن لندن میں منعقد کیا۔ لاہور ادبی میلہ کے بانی اور ڈائریکٹر رضی احمد نے اس موقع پر کہا کہ لندن میں لاہور ادبی میلہ کا تیسرا سالانہ ایڈیشن پاکستان کو ایک ایسی جگہ بنانے کی کوشش ہے جو آرٹس کے تمام احساسات میں متاثر کن اور بہترین آوازوں کو پیش کر سکے۔ لاہور ادبی میلہ کے آرگنائزر ممبر نصرت جمیل نے کہا کہ عالمی ادارے برٹش لائبریری کے ساتھ قریبی کام کرتے ہوئے ایل ایل ایف نے دنیا کے کثیر الثقافتی شہر لندن میں عالمی سامعین کیلئے پاکستان کی جانب سے پیش کئے گئے کام کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔ بہت سے پاکستانی طلبا، افراد اور خاندانوں کیلئے ایل ایل ایف چھٹی کا دن ہے جس میں وہ اپنی آبائی سرزمین کی عکاسی اور اس میلہ کو منانے کے لئے برطانیہ کے دیگر حصوں سے سفر کر کے آتے ہیں۔
میلہ میں پاکستانی مصنفین کی جانب سے نئی کتب کی نمائش کی گئی جن میں ایوارڈ یافتہ برٹش پاکستانی براڈر کاسٹر مشال حسین کی The Skills، علی محمد کی جانب سے Muslims، صحافی اور اینکر نسیم زہرہ کی جانب سے From Kargil to the Coup: Events that Shook Pakistan، اسامہ صدیقی کا ناول Snuffing Out the Moon, Sketches from a Howdah اور ایف ایس اعجاز ایدین کی جانب سے Charlotte Cannings پر ایک Coffee-table بک سمیت برٹش انڈیا کے بہت سے مقامی افراد کی واٹر کلرز تصاویر اور خاکے بھی شامل تھے۔ فیسٹیول میں پاکستان کی آرٹ کی تاریخ اور نوآبادیاتی برصغیر کے مغلوں سے متعلق برطانوی تصویر کشی، لاہور کے آرٹسٹ اعجاز الحسن کی آرٹ اور سرگرمیاں، سوشل میڈیا کی آئیکون قندیل بلوچ کی کہانی پر مبنی پاکستانی میڈیا سمیت جنوبی ایشیاء میں جمہوریت پر مباحثہ بھی شامل تھا۔ یہ تقریبات صوفی موسیقاروں فرید ایاز اور ابو محمد قوال کی شاندار پرفارمنس کے ساتھ اختتام پذیر ہوئیں۔، اس دن وہ نشے میں تھیں۔ راکھی ساونت کے مطابق فلم ‘ہارن اوکے پلیز’ کے ایک آئٹم گانے میں پہلے تنوشری دتہ کو کاسٹ کیا گیا تھا اور اس کے ساتھ ہی شوٹنگ بھی شروع کردی گئی تھی۔اداکارہ کے مطابق گانے کی شوٹنگ کے دوران تنوشری دتہ نے فلم کی ٹیم کے ساتھ تعاون نہیں کیا، جس کے بعد فلم کی ٹیم نے انہیں آکر شوٹنگ میں حصہ لینے کو کہا۔

مزید :

کلچر -