نیب سیاست زدہ ، مقدمات میں ایک جیسا رویہ نہیں ، پلی بارگین کے علاوہ آج تک کیا کیا ،سپریم کورٹ
اسلام آباد(نیوزایجنسیاں)سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نیب کے دہرے معیار پر بھی سوال اٹھایا ہے،جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیئے کہ نیب سیاست زدہ ہورہا ہے، مقدمات میں ایک جیسا رویہ نہیں، کچھ مقدمات میں نیب پورا زور لگاتا ہے کچھ کو پوچھتا تک نہیں،جبکہ جسٹس گلزارنے کہا کہ ہم تو سمجھتے ہیں یہ ساری نیب کی ملی بھگت ہے، نیب نے کچھ کرنا نہیں چاہتا تو مت کرے، کرنا کچھ نہیں لیکن نیب نے سب کو عذاب میں ڈال رکھا ہے، نیب پر قوم کے اربوں خرچ ہوتے ہیں،کیا نیب نے پلی بارگین کے علاوہ کوئی کار کردگی دکھائی، کوئی ایک کیس بتائیں جہاں نیب نے ریکوری کی ہو ۔جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے وزارت اطلاعات سندھ کے سیکشن آ فیسر سارنگ لطیف کی درخواست ضمانت کی سماعت کی۔ عدالت نے ملزم سارنگ لطیف کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔ دوران سماعت ججز نے نیب کی کارکردگی پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور سخت ریمارکس دئیے۔جسٹس گلزار نے کہا لگتا ہے نیب کو یہ ٹرائل چلانے کا کوئی شوق نہیں، اس کیس کا پراسیکوٹر کون ہے؟۔ ایڈیشنل پراسیکیوٹر نیب نے بتایا کہ کراچی کے پراسیکوٹر ہیں تاہم ان کا نام معلوم نہیں جسٹس گلزار نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے رئیسانی کیس میں ضمانت مسترد کی تو نیب نے ماتحت عدالت سے ملزم رہا کروا لئے ،سپریم کورٹ ضمانت مسترد کرتا ہے تو دو ماہ میں ملزم باہر آ جاتے ہیں، ملزم کو ضمانت نہیں دے رہے اور کوئی ریلیف لے لیں۔سپریم کورٹ نے ملزم سارنگ لطیف کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔سپریم کورٹ نے زیر زمین پانی کی قیمت کے تعین میں تاخیر پر سیکرٹری لاء کمیشن کو جرمانہ کردیا۔سپریم کورٹ میں زیر زمین پانی کی قیمت کے تعین سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ سیکرٹری لاء اینڈ جسٹس کمیشن نے عدالت کے روبرو پیش ہوکر بتایا کہ سمپوزیم سے زیر زمین پانی کی قیمت سے متعلق سفارشات آگئی ہیں، اب زیر زمین پانی کے معاملے پر ورکشاپس کریں گے۔اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اگر آپ ورکشاپس نہیں کروا سکتے تو مجھے بتا دیں ٗمیں ورکشاپ کے انعقاد کیلئے خود کلرک بن جاتا ہوں، زیر زمین پانی مفت نہیں ہونا چاہیے، ہر اقسام کے صارفین پر پانی کی قیمت کا تعین ہونا چاہیے۔سیکرٹری لاء اینڈ جسٹس کمیشن نے قیمت کے تعین کیلئے مہلت مانگی تو چیف جسٹس نے کہا کہ دس روز کا وقت لاء کمیشن کی غفلت کی وجہ سے دے رہے ہیں، سیکرٹری لاء کمیشن 10 دن کی مہلت کیلئے 50 ہزار جرمانہ ادا کریں۔ چیف جسٹس نے کہادوسروں کیلئے سختی کرسکتاہوں تو آپ کیلئے بھی کرسکتا ہوں ۔عدالت نے 20 روز میں زیر زمین پانی کی قیمت سے متعلق رپورٹ دینے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔ لیک ویو پارک میں کمپنیوں کولیزپرزمین دینے کے کیس کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سابق چیئرمین سی ڈی اے نے لیزکی بندربانٹ کی تھی، اتنے پیسوں میں سڑک کنارے کھوکھا نہیں ملتا جتنے میں لیزدی گئی، راول جھیل کے گرد لیزباپ کی جائیداد سمجھ کربانٹی گئی، ایک جج کوتمام چیزوں کا پتاہونا چاہیے، ایک مہینے میں تمام چیزیں درست کردیں۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے لیک ویو پارک میں کمپنیوں کولیزپرزمین دینے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔عدالت عظمی میں سماعت کے آغاز پرایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ٹوٹل 12لوگوں کولیز پرزمین دی گئی، ایک لیز کنندہ کوایک مہینے کا وقت دیا ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ لیزکنندہ نے 10 کی جگہ 18 جھولے لگائے ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جھولے تو بچوں کیلئے پرکشش ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ لیزایگریمنٹ کی خلاف ورزی ہے، حادثے کا خطرہ نہیں تو کیا مسئلہ ہے، منفی ذہنیت سے کام نہ کریں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ 4 لوگوں کولیزکینسل کرنے کا نوٹس دیا ہے، ای ایس پی کی لیز ختم کرنے کی سفارش کی گئی ہے، وکیل ای ایس پی نے کہا کہ لیزمعاہدے کے مطابق کمی پوری کرنا چاہتے ہیں۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ایک مہینے میں تمام چیزیں درست کردیں، میں خود جا کرجھولا لوں گا اور انتظامات دیکھوں گا۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین سی ڈی اے خود جا کرمعائنہ کریں گے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ فن اینڈ ٹوائی نے 38 لیزآگے دی ہیں، انہوں نے معاہدے کے مطابق ٹرین چلانی تھی۔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایک پرزہ خراب ہے امریکا میں آرڈردیا ہے جیسے ہی آئے گا ٹرین چلا دیں گے۔چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ مصری شاہ جائیں وہاں پرزہ دکھائیں ویسا ہی پرزہ بنا کردیں گے۔
چیف جسٹس