ہیلمٹ کی پابندی سے حادثات میں جاں بحق یا زخمیوں کی تعداد 80فیصد کم ہو گئی ، چیف ٹریفک آفیسر
لاہور(لیاقت کھرل)موٹرسائیکل سوار خواتین وحضرات کیلئے ہیلمٹ کی پابندی میں میرا کوئی ذاتی مفاد نہیں ہے بلکہ یہ شہریوں کی جان کی اپنی حفاظت ہے کیونکہ جب سے ہیلمٹ پہننا لازمی قراردیا ہے سر میں چوٹ لگ کر جاں بحق یا زخمی ہونے والوں کی تعداد میں80فیصد کمی آگئی ہے اورجہاں تک شہریوں سے ٹریفک وارڈنز کی بدسلوکی کا تعلق ہے تو اس معاملے پر میں کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کروں گا کیونکہ شہریوں کے ساتھ ناروا سلوک کرنیوالے متعدد ٹریفک وارڈنز کو ملازمت سے فارغ کر دیا ۔ ان خیالات کا اظہار چیف ٹریفک آفیسر (سی ٹی او) کیپٹن (ر) لیاقت علی ملک نے ’’روزنامہ پاکستان‘‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔چیف ٹریفک آفیسرنے بتایا کہ اُن کی پہلی ترجیح شہر میں ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنا ہے اور اس معاملے کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ سٹی ٹریفک پولیس کی بنیادی ذمہ داری شہریوں کی رہنمائی کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ میں خود احتسابی کے عمل کو تیز کردیا ہے۔اچھی کارکردگی پر سرٹیفکیٹ اور انعام جبکہ ناقص کارکردگی اور شہریوں سے بدسلوکی پر وارڈنز کو سزا بھگتنا پڑے گی۔ ایک سوال پر سی ٹی او نے بتایا کہ گذشتہ 4ماہ کے دوران ٹریفک کی خلاف ورزی، ون ویلنگ، تجاوزات سمیت بھکاریوں کے خلاف آپریشن ، غلط پارکنگ اور اوورلوڈنگ ، خطرناک ڈرائیونگ اور ہیلمٹ نہ پہننے پر 2211مقدمات درج کیے گئے۔ ایک سوال پر انھوں نے بتایا کہ جعلی لائسنس اور بوگس ٹکٹیں فروخت کرنیوالے گروہ کے خلاف مقدمات درج کروائے گئے ۔ ان کی تعیناتی سے قبل 56ہزار لائسنس زیرالتواء تھے جو شہریوں کو وصول کرادئیے گئے جبکہ لائسنس کی مد میں 4ماہ کے دوران ڈیڑھ کروڑ روپے سرکاری خزانے میں جمع کروائے گئے ۔ ایک سوال پر انھوں نے بتایا کہ یکم نومبر سے کوئی بھی گاڑی لائسنس کے بغیر مال روڈ سمیت دیگر شاہراؤں پر نہیں آسکے گی لہٰذا شہریوں کو چاہیے کہ وہ اپنا لائسنس فوری طور پر حاصل کریں۔ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ سفارشی کلچر کو ہر گزپسند نہیں کرتا جبکہ لوگ پہلے وارڈن کے خلاف شکایت اور پھرسفارشی بن جاتے ہیں۔چار ماہ میں 51وارڈنز کو شہریوں کے ساتھ بدسلوکی پر سزا دی جبکہ 5وارڈنز کو نوکری سے فارغ کردیا گیا، اچھی کارکردگی پر400وارڈنز کو 15لاکھ روپے انعام اور 29وارڈنز کو سکالرشپ دئیے گئے ۔انہوں نے مزید کہا کہ مال روڈ ہو یا دیگر شاہرائیں روزانہ کی بنیاد پر آگاہی مہم کا سلسلہ جاری ہے جبکہ شہریوں کو بھی چاہئے کہ وہ سٹی ٹریفک پولیس کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔
چیف ٹریفک آفیسر