جمال خشوگی کی لاش بر امد ، چہرہ مسخ ، قتل منصوبہ بندی سے کیا گیا ، تمام ملوث افراد قانون کا سامنا کریں : طیب اردوان

جمال خشوگی کی لاش بر امد ، چہرہ مسخ ، قتل منصوبہ بندی سے کیا گیا ، تمام ملوث ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لندن (مانیٹرنگ ڈیسک ،آئی این پی) سعودی صحافی جمال خشوگی کیلاش مل گئی ، ان کے جسمانی اعضا ترکی میں سعودی قونصل جنرل کے گھر کے باہر باغ سے ملے ۔ جمال خشوگی کا چہرہ مسخ کیا گیا ہے ۔ برطانوی میڈیا کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق سعودی صحافی جمال خشوگی کو سعودی قونصل خانے میں منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا گیا ہے۔ قاتلوں کی ٹیم سعودیہ سے ترکی پہنچی، سعودی صحافی کو قتل کرنے کے بعد چہرے کو مسخ کر کے سعودی قونصل جنرل کے گھر کے باہر باغ میں دفن کر دی گئیں تھیں۔دوسرء طرف ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ ترکی کے پاس جمال خشوگی کے منصوبہ بندی کے تحت قتل کے شواہد ہیں اورسعودی حکام کی طرف سے قتل کا الزام انٹیلی جنسی ایجنسیوں کے لوگوں پر لگانے سے ہم مطمئن نہیں ۔ترک پارلیمنٹ میں سعودی صحافی کے قتل کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے ترک صدر طیب اردوان نے کہا کہ جمال خشوگی کا قتل منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا اور قتل کی منصوبہ بندی 29 ستمبر کو کی گئی، دو سعودی ٹیمیں قتل میں ملوث تھیں، ترکی واضح کرچکا ہے کہ وہ اس قتل پر خاموش نہیں رہے گا۔انہوں نے کہا کہ سعودیوں کا دعویٰ ہے کہ خشوگی لڑائی کے دوران مارا گیا، قتل کے 17 دن بعد سعودی عرب نے قتل کا اعتراف کیا، قتل ہماری سرزمین پر ہوا اس لیے تحقیقات کی ذمہ داری بڑھ گئی ہے، امریکی صدر سے اس معاملے پر تفصیل سے بات ہوئی ہے جب کہ سعودی بادشاہ سے گفتگو کے بعد مشترکا تحقیقاتی ٹیم بنانے پر اتفاق کیا گیا۔ترک صدر کا کہنا تھا کہ سعودی جنرلز اور 9 افراد پر مشتمل سعودی ٹیم سعودی عرب سے پہنچی تھی، خشوگی کو 2 اکتوبر کو سعودی قونصلیٹ میں جانے کے بعد دوبارہ نہیں دیکھا گیا، سعودی حکام نے پہلے تردید کی خشوگی قونصلیٹ آنے کے بعد لاپتا ہوا، سعودی قونصل خانے سے کیمرے ہٹا دیا گئے، کیمرے کی ویڈیو سے پتا چلتا ہے کہ جمال قونصلیٹ سے واپس نہیں آئے، ایک سعودی اہلکار جمال خشوگی کا روپ دھار کر قونصل خانے سے باہر آیا۔رجب طیب اردوان نے مزید کہا کہ ہماری پولیس اور انٹیلی جنسی ایجنسی اس معاملے کا باریک بینی سے جائزہ لے رہی ہے، سعودی قونصلیٹ ترک سرزمین پر ہے اور جنیوا کنونشن کسی کو سفارتی استثنیٰ فراہم نہیں کرتا، معاملے اب آگے بڑھ گیا ہے، خشوگی کا قتل بین الاقوامی معاملہ ہے اس کا بین الاقوامی سطح پر قتل کا نوٹس لیا گیا، مشترکہ ورکنگ گروپ اس معاملے پر بات کررہا ہے، ، سفارتی استثنیٰ کے باوجود قتل کی تحقیقات ہماری ذمہ داری ہے۔ترک صدر نے سوال کیا کہ پندرہ رکنی سعودی ٹیم ترکی میں کیا کررہی تھی؟ ٹیم کس کے حکم پر ترکی آئی تھی؟ سعودی قونصلیٹ نے فوری طور پر قتل کی تفتیش شروع کیوں نہ کی؟ خاشقجی کی لاش کو ٹھکانے والا مقامی سہولت کار کون تھا؟انہوں نے کہا کہ شواہد بتاتے ہیں کہخشوگی کا بہیمانہ قتل ہوا، ترک حکام کے پاس شواہد ہیں کہ خاشقجی کا قتل منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا، آخر سعودی حکام نے بار بار متضاد بیانات کیوں دیئے؟ سعودی حکام کو ان تمام سوالوں کے جواب دینا ہوں گے، ترکی اور پوری دنیا صرف اس وقت مطمئن ہوں گے جب قتل میں ملوث سارے افراد کا احتساب ہوگااور وہ قانون کا سامنا کریں گے۔طیب اردوان کا کہنا تھاکہ سعودیوں نے مان لیا کہ ہخشوگی کا قتل ہوا ہے اور جو اس قتل میں ملوث ہیں انہیں انصاف کا سامنا کرنا پڑے گا، دیگر ممالک بھی جمال خشوگی کے قتل کی تحقیقات میں تعاون کریں،خشوگی کے قتل کی پلاننگ اور اس پرعمل کرنے والوں کے خلاف کارروائی پر ہی دنیا مطمئن ہوگی، سعودی حکام کو اس قتل کے مں صوبہ ساز کا نام ظاہر کرنا چاہیے۔ترک صدر نے سعودی صحافی کے قتل کی تحقیقات کیلئے آزاد کمیشن بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ واقعہ استنبول میں پیش آیا لہٰذا ملزمان کے خلاف مقدمہ استنبول میں ہی چلنا چاہیے ، یہ میری تجویز ہے تاہم مقدمہ استنبول میں چلانے کا استحقاق سعودی عرب کا ہے۔
لاش برآمد