سیاسی رابطے مروجہ سیاسی عمل کا حصہ اور خوش آئند ہیں ، علامہ ساجد نقوی

سیاسی رابطے مروجہ سیاسی عمل کا حصہ اور خوش آئند ہیں ، علامہ ساجد نقوی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


راولپنڈی(سٹی رپورٹر)قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں سیاسی رابطے اور سیاسی عمل کا حصہ ہیں جسے کرپشن سے جوڑناسیاسی عمل سے گریز ہے ، اگر اسی طرز عمل کو مان لیا جائے تو حکمرانوں کے دائیں بائیں بیٹھے افراد بھی گزشتہ ادوار میں انہی لوگوں کے ساتھ اقتدار کے مزے لیتے رہے جنہیں آج مورد الزام ٹھہرایا جارہاہے، باہمی دشنام طرازی سے گریز کرتے ہوئے پالیسیوں میں واضح تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے ، موجودہ معاشی پالیسیوں نے تمام طبقات کو بے یقینی کا شکار کرتے ہوئے عام آدمی پر مہنگائی کا بوجھ ڈال دیا ہے؟،ڈالر اوپر اور روپیہ مسلسل تنزلی کا شکار ہے، کرپشن ، دہشتگردی، انتہاء پسندی کے خاتمے کیلئے حقیقی کوششیں ناگزیر، افسوس کرپشن کا مداوا کبھی ہوا نہ کرنے دیاگیا،شہری آزادیوں پر پابندیاں بھی برقرار، کیا یہی تبدیلی ہے؟ سیاسی نظام کے استحکام کیلئے کی جانے والی تمام کاوشوں کی حمایت کرینگے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی رہائش گاہ پر مختلف رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ سیاسی رابطے سیاسی عمل کا حصہ ہیں جو سیاسی حالات کے پیش نظر وقت کا تقاضا ہوتے ہیں، حالیہ دنوں میں ہونیوالے رابطے اور باہمی مشاورت نہ صرف خوش آئند ہے بلکہ جمہوریت اور جمہوری قدروں کی مضبوطی کے سلسلے میں اہم پیش رفت ثابت ہو سکتے ہیں ،جنہیں بہرحال برقرار رہنا چاہیے، اس حوالے سے حکومت یا اپوزیشن کی پالیسیوں سے بالا تر کر جمہوری نظام کے استحکام، حقیقی معنوں میں پارلیمان کے تقدس اور عوام کے حقوق کی پاسداری کیلئے کوئی اقدام یا اتفاق رائے ہوتو وہ ملک و قوم کیلئے خوش آئند ہوگا۔ علامہ سید ساجد علی نقوی کا کہنا تھا کہ حکومتیں تبدیل ہورہی ہیں لیکن پالیسیوں میں کوئی واضح یا بہتر تبدیلی نہیں نظر آتی شہری آزادیوں کیساتھ بنیادی انسانی حقوق پر پابندیاں جاری ہیں، بہاؤلنگر واقعہ کی ہی مثال لی جائے تو پھر عام آدمی حق بجانب ہے کہ پوچھے کہ کیا یہی گڈ گورننس ہے کہ چادر و چاردیواری کا حق پامال کردیا جائے؟ ۔ موجودہ حالات کے تناظر میں اگر تمام سنجیدہ سیاسی قوتیں سیاسی عمل اور سیاسی نظام کے استحکام کیلئے مل کر کوئی لائحہ عمل تیار کرینگی تو اسے خوش آئند تصور کرتے ہوئے ساتھ دینگے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں ملک میں عوامی حقوق جمہوری تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے پرامن سیاسی جدوجہد کے ذریعے ہی حاصل کئے جاسکتے ہیں ، ملک میں بے یقینی کی کیفیت ہے جس کی وجہ سے ڈالر اڑان بھر رہاہے اور روپیہ گراوٹ کا شکار ہے اور مہنگائی کا بوجھ عام آدمی پر پڑ رہاہے،انکا مزید کہنا تھا کہ ملک سے کرپشن، دہشت گردی، انتہاء پسندی کیلئے حقیقی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، افسوس کرپشن کا مداوا کبھی کیا گیا نہ ہونے دیاگیا بلکہ اسے سیاسی حربہ کے طور پر استعمال کیاگیا، سیاسی فعالیت کو کرپشن کیساتھ نتھی کرنے کی کوشش کی گئی اگر یہی پیمانہ یا فارمولا مان لیا جائے تو پھر حکمرانوں کے دائیں بائیں بیٹھے افراد بھی گزشتہ ادوار میں انہی لوگوں کے ساتھ اقتدار کے مزے لوٹتے رہے جنہیں آج مورد الزام ٹھہرایا جارہاہے ، اس لئے باہمی دشنام طرازی سے گریز کرتے ہوئے پالیسیوں میں واضح تبدیلی لائی جائے ۔