امن وامان قائم رکھنے کیلئے پولیس کوپیچھے ہٹنے کاحکم دیا،سپریم کورٹ کے حکم نامے کے پابندہیں،مرادعلی شاہ

امن وامان قائم رکھنے کیلئے پولیس کوپیچھے ہٹنے کاحکم دیا،سپریم کورٹ کے حکم ...
امن وامان قائم رکھنے کیلئے پولیس کوپیچھے ہٹنے کاحکم دیا،سپریم کورٹ کے حکم نامے کے پابندہیں،مرادعلی شاہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کاکہنا ہے کہ امن وامان قائم رکھنے کیلئے پولیس کوپیچھے ہٹنے کاحکم دیا۔سپریم کورٹ کے حکم نامے کے پابندہیں۔پاکستان کوارٹرزکامعاملہ وفاقی حکومت کاایشوتھا۔ پاکستان کوارٹرزکی جگہ سندھ حکومت کی نہیں۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہاکہ تھرمیں آراوپلانٹس سے متعلق من گھڑت باتیں سننے کوملتی ہیں۔وفاق سندھ کیلئے کوئی اچھااقدام کرناچاہتاہے توضرورکرے۔امن وامان کاقیام حکومت کی ذمہ داری ہے۔وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ
ٹاسک فورس کچھ بھی نہیں،اس پراتناسنجیدہ نہ ہواکریں۔کسی ٹاسک فورس کی کوئی اہمیت نہیں۔نوازشریف نے بھی ٹاسک فورس بنائی تھی۔
مراد علی شاہ نے ایک بار پھر وفاقی وزیر آبی وسائل اور پی ٹی آئی رہنما فیصل واوڈا کو والو مین کی نوکری کی پیش کش کرتے ہوئے کہاکہ والو بند کرنا اور کھولنا کسی اور کا کام ہے، فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ انہیں والو بند کرنا اور کھولنا آتا ہے، اگر کوئی ویکسنی ہوئی تو واٹربورڈ کو کہیں گے ان کا انٹرویو لیں اور اگر وہ میرٹ پر اترتے ہیں تو انہیں نوکری دیں، اس طرح ان کا شوق پورا ہوجائے گا۔منی لانڈرنگ کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کی جانب سندھ حکومت کا ریکارڈ طلب کیے جانے سے متعلق سوال پر مراد علی شاہ نے کہا کہ قانون کے مطابق جو ریکارڈ مانگا جائےگا وہ دیں گے، دو دن پہلے سندھ حکومت کے سپریم کورٹ سے تعاون نہ کرنے کی بات ہوئی، وزیراعلیٰ کا کام دستاویزات دینا نہیں ہے، اس معاملے پر چیف سیکریٹری اور انتظامیہ سے معلومات لی ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ مجھے بتایا گیا کہ جے آئی ٹی کی طرف سے خط آیا ہے جس میں 2008 سے2018 تک آبپاشی اور محکمہ سروسز اینڈ ورکس کے ٹھیکوں کی تفصیلات مانگی گئی ہیں، ان کے کنٹریکٹ لاکھوں کی تعداد میں ہیں اسے یکجا کرنے میں وقت لگے گا، جے آئی ٹی کو جو درکار ہوگا وہ دیں گے اور جو چیز غلط ہوگی اس پر حساب کتاب بھی ہوگا۔
مراد علی شاہ نے بتایا کہ جے آ ٹی نے 46 ٹھیکے داروں کے نام دیئے، ان کے ایک کروڑ سے اوپر کے کنٹریکٹ مانگے گئے، ورکس اینڈ سروسز کے ٹھیکوں کا ریکارڈ دے چکے ہیں اور آب پاشی کے بھی تیار ہیں، تمام اطلاعات دی جارہی ہیں، عدالت کو درست نہیں بتایا گیا، چیف جسٹس کراچی آرہے ہیں، ہم انہیں بتادیں گے کہ جو ممکن ہوگا وہ فراہم کیا جائے گا، ریکارڈ روکنے یا اسے چھپانے کا کوئی ارادہ نہیں، اگر کسی کی سوچ ہے کہ ہم ریکارڈ روکیں گے تو وہ بھی غلط ہے، انتظامیہ کو اس حوالے سے ہدایات دی جاچکی ہیں۔