انسداد منشیات فورس کا سماجی رہنما صارم برنی کی رہائش گاہ پر چھاپہ

انسداد منشیات فورس کا سماجی رہنما صارم برنی کی رہائش گاہ پر چھاپہ
انسداد منشیات فورس کا سماجی رہنما صارم برنی کی رہائش گاہ پر چھاپہ
سورس: Twitter/@syedsarimburney

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 کراچی (ویب ڈیسک) انسداد منشیات فورس نے سماجی رہنما صارم برنی کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا، تاہم تلاشی کے دورا گھر سے منشیات برآمد نہیں ہوئی،   اس حوالے سے صارم برنی کا کہنا ہے کہ تین گاڑیوں میں سوار انسداد منشیات فورس کے عملے نے نارتھ ناظم آباد بلاک اے میں ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا اس دوران نہ تو ان کے پاس وارنٹ تھے اور نہ ہی لیڈی سرچر ہمراہ تھی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق صارم برنی کا کہنا تھا کہ آج شام پونے 6 بجے کے قریب اے این ایف کا عملہ ان کی رہائش گاہ آیا جہاں ان کی ہمشیرہ اور 2 بیٹے موجود تھے اس دوران ایوب نامی شخص نے اپنا تعلق اے این ایف سے بتایا جو کہ سرکاری نمبر پلیٹ والی گاڑی میں دیگر عملے کے ہمراہ میرے گھر میں داخل ہوئے۔
انہوں نے نے بتایا کہ اس وقت میں گھر پر موجود نہیں تھا، اہل خانہ نے مجھ سے رابطہ کیا اور میری ایوب نامی شخص سے بات کرائی گئی جس نے مجھے بتایا کہ ہمیں آپ کے گھر کے باورچی خانے میں منشیات کی موجودگی کی اطلاع ملی ہے، جس پر میں نے انھیں تلاشی لینے کا کہا تاہم انھیں نہ تو کچن میں رکھے آٹے کے ڈبے سے کچھ ملا اور جہاں جہاں انھوں نے تلاشی لی وہاں سے کچھ بھی نہیں ملا۔صارم برنی نے بتایا کہ جس رہائش گاہ پر اے این ایف نے چھاپہ مارا وہاں رہتے ہوئے مجھے 50 سال ہوگئے ہیں اور اے این ایف کی اس کارروائی سے میری عزت پامال ہوئی ہے اور ایسا لگا کہ اس گھر میں کوئی سماجی رہنما نہیں بلکہ منشیات کا کوئی بہت بڑا ڈیلر رہتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پرانی سبزی منڈی یونیورسٹی روڈ پر جہاں میرا دفتر ہے وہاں پر عرصہ دراز سے کھلے عام منشیات کی فروخت کی جاتی ہے اور اس حوالے سے انھوں نے متعدد بار مختلف اداروں کو شکایات بھی درج کرائی ہیں لیکن آج تک کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جا سکی اور میرے گھر میں منشیات کی اطلاع پر ایسے چھاپہ مارا گیا جسے وہاں سے منشیات سپلائی کی جاتی ہے۔

صارم برنی کا کہنا تھا کہ اب یہ اس ادارے کے سربراہ کا کام ہے کہ وہ اس بات کی تحقیقات کرائیں بصورت دیگر وہ بھی قانونی کارروائی کا حق رکھتے ہیں اس حوالے ترجمان اے این ایف سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے فون ریسیو کرنے سے گریز کیا جس کی وجہ سے ان کا موقف معلوم نہیں ہو سکا۔