سعودی عرب میں تعمیر و ترقی (2)

سعودی عرب میں تعمیر و ترقی (2)
سعودی عرب میں تعمیر و ترقی (2)

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

شاہ عبداللہ بن عبدالعزیزؒکی دور اندیش، مدبرانہ اور دانشورانہ سوچ رکھنے والی معاملہ فہم، صلح جو شخصیت نے 9/11کے بعد اسلام اور مسلمانوں کے خلاف بننے والی فضا اور نفرت کے آتش کدے کو بجھانے کے لئے بین المذاہب مکالمے کا آغاز کیا۔ شاہ عبداللہ نے 2008 ءمیں بین المذاہب مکالمہ کی طرح ڈالی جس سے مختلف مذاہب کے پیروکاروں کو ایک دوسرے کے خلاف نفرت کو کم کرنے کے ساتھ مغرب میں مسلم اقلیتوں کو درپیش خطرات سے بچانے میں بھی مدد ملی۔
سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کا خوشی اور رنج و الم میں ساتھ دیا۔ سعودی عرب پاکستان کو مضبوط دیکھنا چاہتا ہے، ان دیرینہ تعلقات کی بنیاد شاہ فیصل شہید نے رکھی۔ انہوں نے ہمیشہ سرکاری سطح پر مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی حمایت کی۔ جب 1971ئمیں بنگلہ دیش کو پاکستان نے تسلیم کیا تو اس کے باوجود انہوں نے بنگلہ دیش کو تسلیم نہ کیا۔ اسی طرح سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان فوجی تعاون کا معاہدہ ہوا تو سعودی عرب نے پاکستان کو بری، بحری اور فضائی تربیت کا کام سونپ دیا۔ 1973ءمیں سیلاب اور 1975ءمیں سوات زلزلہ میں سعودی عرب کا تعاون مثالی رہا۔ کشمیر میں زلزلہ سے تباہی اور گزشتہ سال سیلاب سے تباہی پر بھی سعودی عرب نے جو تعاون کیا اس کا یہ احسان پاکستانی قوم کبھی فراموش نہیں کر سکتی۔ سعودی سفیر جناب محمد بن ابراہیم الغدیرنے جس طرح سیلاب زدہ علاقوں میں جا کر کام کیا ,وہ بھی تاریخ کا حصہ ہے۔ ہم ان خدمات پر اپنے برادر ملک اور محافظ اسلام خادم الحرمین الشریفین اور ارکان حکومت کے شکر گزار ہیں ۔(جاری ہے)
سعودی حکمرانوں کے اخلاص کے بدولت ملک میں قانون الٰہی کی عمل داری اور امن وسکون کا دور دورہ ہے اور اس کے باشندے اپنی مقبول قیادت سے محبت اور وفاداری کے باعث خوشحال اور پُرمسرت زندگی گزاررہے ہیں۔ سعودی حکومت نے ہمیشہ اپنے عوام کو اسلامی طرز حیات، جدید علوم وفنون کی خدمات اور مختلف شعبوں میں تعمیر وترقی کے ہر ممکن مواقع فراہم کئے ہیں۔ حجاج وزائرین کرام کی سہولت اور پُرسکون ماحول میں مذہبی فرائض کی ادائیگی کے لئے جو انتظامات کئے،وہ زبان زدخاص وعام ہیں اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ مرحوم شاہ عبدالعزیز کا بنیادی فلسفہ اسلام کی خدمت اور حرمین شریفین کی دیکھ بھال تھا۔ایک اندازے کے مطابق خادم حرمین شریفین کے دور حکومت میںمکمل ہونے والا حرم شریف کا توسیعی منصوبہ دنیا بھر میں اپنی نوعیت کا منفرد منصوبہ تھا، جس کے مکمل ہونے پر حرم شریف میں ڈیڑھ ملین سے زائد نمازیوں کی گنجائش پیدا ہو گی، جبکہ حرم نبویﷺ شریف میں ایک ملین نمازیوں کی گنجائش موجود ہے اور یہ بھی ایک ریکارڈ تعدا د ہے۔
خادم حرمین نے برسراقتدار آتے ہی اپنے بزرگوں کی روایات کی پیروی میں سب سے پہلے مکہ اور مدینہ کا دورہ کرکے حرمین شریفین کی مزید توسیع اور جاری منصوبوں کو فو ری مکمل کرنے اور کروڑوں ریال کے فنڈز کا اعلان کیا اور یہ عہد کیا کہ مرحو م شاہ فہد بن عبدالعزیز کے تمام تعمیراتی منصوبے نہ صرف مکمل کئے جائیں گے، بلکہ زیر غور دیگر منصوبوں کی تعمیر جلد شروع کی جائے گی۔ اسلامی تعلیمات کے احیاءاور قرآن مجید کے ابدی پیغام کو عام کرنے کے لئے خادم حرمین شریفین نے شاہ فہد کمپلیکس مدینہ منورہ میں ایک بڑا اشاعتی ادارہ قائم کررکھا ہے، جس کی کارکردگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ 17 سال میں اب تک 114 ملین قرآن مجید کے نسخے شائع کرکے دنیا بھر میں مفت تقسیم کرچکا ہے۔ اس کے علاوہ قرآن کریم کے اجزا تراجم آڈیو، ویڈیو کی شکل میں قرآن کریم وسیرت النبی ﷺ کی لا کھوں کتب چھپوائی گئی ہیں اور دنیا کی تمام قابل زکر زبانوں میں جن کی تعداد 30 سے زیادہ ہے۔ قرآن مجید کے تراجم کردئیے گئے ہیں۔یہ منصوبہ مرحوم شاہ فہد کا سب سے بڑا کارنامہ تصور کیا جاتا ہے۔ سعودی عرب میں ترقی وخوشحالی کے علاوہ سعودی حکمرانوں نے ہمیشہ مسلمانوں کے مفادات کو مقدم جانا اور انہیں اپنے اہداف میں شامل رکھا۔ جو اپنی آمدنی کا ایک بڑا حصہ مالی امداد کی شکل میں فراہم کررہے ہیں وہ مسلمان افغانستان میں ہوں فلسطین میں ہوں، بوسنیا میں یا دنیا کے کسی بھی گوشے میں۔
گزشتہ برسوں میں مغربی میڈیا کی طرف سے چند ملعون ا ورشرپسند عناصر نے جناب رسالت مآب ﷺ کی شان اقدس میں توہین کی تو سب سے پہلے سعودی عرب کا ردعمل سامنے آیا اور خاد م حرمین نے دوٹوک انداز میں واضح موقف اختیار کرتے ہوئے ڈنمارک سے نہ صرف سعودی سفیر کو واپس بلالیا، بلکہ ڈنمارک کی تمام مصنوعات کا بائیکاٹ بھی کردیا۔ اس طرح مسجد نبوی ﷺ اور مسجد حرام کے آئمہ حضرات نے پوری دنیا پر واضح کیا کہ مسلمان قوم حرمت رسول ﷺ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتی ۔ اب حالیہ گستاخانہ فلم کے خلاف کسی بھی اسلامی ملک کی طرف سے پہلا باضابطہ احتجاج بھی سعودی عرب کی طرف سے سامنے آیا۔ سعودی وزیر خارجہ نے امریکی وزیر خارجہ کو اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔حال ہی میں سعودی حکومت نے اسلام کی توہین کو جرم قرار دے کر اس پر سخت سزاﺅں کے قانون پر غور شروع کردیا۔ سعودی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق نئے قوانین کا طلاق سوشل میڈیا پر بھی ہو گا۔ اسلام کے بنیادی ارکان اور شریعت کی توہین پر سخت سزائیں تجویز کرے گی۔ پیغمبر اسلامﷺ ، صحابہ کرام ؓ اور علماءکی توہین پربھی سخت سزائیں دی جائیں گی۔
خدمت خلق کے لئے بھی آل سعود نے نیم سرکاری وغیر سرکاری تنظیم قائم کی جن میں رابطہ عالم اسلای مسلمانوںکی بین الاقوامی تنظیم کا درجہ رکھتی ہے جو اپنے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر عبداللہ عبدالمحسن الترکی کی باہمت اور پُرجوش قیادت میں مسلمانوں میں یکجہتی پیدا کرنے، اسلام کی دعوت وتبلیغ اور اسلامی تعلیمات کو فروغ دینے ،اسلام کے بارے میں شکو ک وشبہات کو دور کرنے، گمراہ کن عقائد ونظریات کی نفی کرنے، جدید فقہی مسائل کو قرآن وسنت کی روشنی میں حل کرنے اورقرآن کے اعجازات جدیدسائنسی انکشافات کے تناظر میں اجاگر کرنے کے لئے بڑا فعال کردار ادا کرہی ہے۔
آل سعود نے ہمیشہ اپنی وجاہت علم و اسلام دوستی، اسلامی تعلیمات پر پوری طرح عمل درآمد ، ملک میں قرآن وسنت اور ایک مستحکم اسلامی معاشرے کے قیام کے لئے تاریخی خدمات انجام دی ہیں.سعود بن محمد سے لے کر شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز تک اس عظیم خاندان نے سعودی عرب کو ایک مکمل فلاحی اسلامی مملکت بنانے میں نہ صرف عظیم قربانیاں دی ہیں، بلکہ ایک طویل جدوجہد کے ذریعے اسلامی معاشرے میں ایک دوسرے کا احترام مال وجان کا تحفظ وآبرو امن وامان کی شاندار مثال سعودی عرب میں دیکھی جاسکتی ہے۔
پاکستان اور سعودی عرب کی دوستی کی ایک لازوال تاریخ ہے ۔ پاکستان اور سعودی عرب میں پہلا معاہدہ شاہ ابن سعود کے زمانے میں1951 ءمیں ہوا تھا۔ شاہ فیصل کے دور میں ان تعلقات کو بہت فروغ ملا ۔ سعودی عرب ان چند ممالک میں ہے جنہوں نے سرکاری سطح پر مسئلہ کشمیر میں پاکستان کے موقف کی کھل کر تائیدکی۔ ستمبر1965 میں پاک بھارت جنگ میں سعودی عرب نے پاکستان کی بڑے پیمانے پر مددکی۔اپریل1966 ءمیں شاہ فیصل نے پہلی مرتبہ پاکستا ن کا دور کیا۔ اور اس موقع پر اسلام آباد کی مرکزی جامع مسجد کے سارے اخراجات خود اٹھانے کا اعلان کیا۔ یہ مسجد شاہ فیصل مسجد کے نام سے دنیا بھر میں جانی جاتی ہے۔1967 میں سعودی عرب اور پاکستا ن کے درمیان فوجی تعاون کا معاہدہ ہوا۔ جس کے تحت سعودی عرب کی بری ، بحری اور فضائی افواج کی تربیت کاکام پاکستان کو سو نپ دیا گیا۔ اپریل1968 ءمیں سعودی عرب سے تمام برطانوی ہوا بازوں اور فنی ماہرین کو رخصت کردیا گیا اور ان کی جگہ پاکستانی ماہرین کی خدمات حاصل کی گئیں۔ شاہ فیصل کے دور حکومت میں سعودی عرب نے1973 ، کے سیلاب کے موقع پر مالی امداد فراہم کی۔ اور دسمبر1975 میں سوات کے زلزلہ زدگان کی تعمیرو ترقی کے لئے ایک کروڑ ڈالر کا عطیہ دیا۔1971 ءمیں مشرقی پاکستان کی پاکستان سے علیحدگی پر شاہ فیصل کو بہت رنج ہوا اور انہوں نے پاکستان کی جانب سے تسلیم کرنے کے بعد بھی بنگلہ دیش کو تسلیم نہ کیا۔ پاکستان کے عوا م آج بھی انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ لائل پور کانام انہی کے نام پر فیصل آباد رکھا گیا۔۔                       
سعودی عرب دنیا بھر کے مسلمانوں کے دلوںکی دھڑکن کا مرکز ومنبع ہے۔ حرمین شریفین نے اس سرزمین کو تقدس اور احترام کے اعلی منصب پر سرفراز کیا ہے۔ پاکستان کے دفاعی مسائل ہوں، معیشت کی زبوں حالی ہو، ہر مشکل صورت حال پر قابو پانے کے لئے سعودی عرب پاکستان کے لئے خزانوں کے منہ کھول دیتا ہے۔ سعودی عرب کو پاکستان کا مقام مقدم ہے۔ پاکستان عالم اسلام کے قلعہ کی حیثیت رکھتا ہے ، یہ دنیاکی واحد اسلامی ایٹمی قوت ہے ، مسلم امہ کو پاکستان کے استحکام سے حوصلہ ملتا ہے۔ سعودی عرب کی بھی فطری خواہش ہے کہ پاکستان کے استحکام اس کی آزادی اور خود مختاری پر کوئی آنچ نہ آنے پائے ۔ سعودی عرب کی نیک تمنائیں ہمارے ساتھ ہیں ۔ سعودی عرب کا قومی دن پاکستانی عوام اپنا قومی دن سمجھ کر مناتے ہیں باہمی لا زوال محبت وعقیدت کا ایک سلسلہ ہے۔ اس کی وجہ اس کی نسبتیں ہیں، یہاں دنیا کے بت کدوں میں ہمارے پروردگار کا پہلا گھر ہے۔ شاہ عبداللہ اپنے اسلاف کی تابندہ وروایات کو آگے بڑھا رہے ہیں جس طرح ان کے آباءنے اپنی محنت و شجاعت کی بدولت جزیرہ نمائے عرب کو بدعت ذلت اور جہالت کے اندھیروں میں سے نکال کر قرآن وسنت کے اجالے میں لاکھڑا کیا۔ اس مشن کو آج خادم حرمین شریفین شاہ عبداللہ نے دوام بخشا ہے۔ اسلام اور امت مسلمہ کے لئے سعودی حکومت کی مخلصانہ و ہمدردانہ خدمات کو امت مسلمہ خصوصا پاکستانی قوم کبھی فراموش نہیں کرسکتی۔ ہم سعودی عرب کے81 ویں یوم الوطنی کے پر سعادت موقع پر ان کی قیادت کو دل کی اتھا ہ گہرائیوں سے مبارک باد پیش کرتے ہیںا ور دعاگو ہیں کہ اللہ تعالیٰ سعودی عرب کو اندرونی و بیرونی دشمنوں کی دست بُرد سے محفوظ رکھے اور اسے اسی طرح عالم اسلام کی خدمت کرنے کی توفیق دے۔ آمین!  (ختم شد)  ٭

مزید :

کالم -