ایشیا کپ ہاکی ٹورنامنٹ ، پسندنا پسند کی بنیاد پر 18پاکستانی کھلاڑیوں کا اعلان
ایشیا کپ ہاکی ٹورنامنٹ 11سے 22اکتوبر تک بنگلا دیش کے دارالحکومت ڈھاکا میں کھیلا جائے گا۔مینز ہاکی ایشیا کپ 12 سے 22 اکتوبر تک بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں کھیلا جائے گا۔ ٹورنامنٹ میں سات ممالک کی ٹیمیں شرکت کریں گی جن میں بنگلہ دیش، بھارت، جاپان،ملائیشیا، اومان، پاکستان اور جنوبی کوریا شامل ہیں۔ ٹورنامنٹ کی فاتح ٹیم بھارت میں ہونے والے 2018ء ورلڈ کپ کے لئے کوالیفائی کرے گی۔پاکستان ہاکی فیڈریشن نے ایشیاء کپ کے لئے 18رکنی قومی سکواڈ کا اعلان کر دیا۔ہاکی فیڈریشن نے قومی ٹیم میں مجموعی طور پر پانچ تبدیلیاں کی ہیں اور عبدالحسیم خان کی جگہ محمد عرفان کو کپتان مقرر کیا ہے۔اولمپیئن حسن سردار کی سربراہی میں تین رکنی نئی سلیکشن کمیٹی نے کراچی میں عبدالستار ایدھی ہاکی سٹیڈیم میں دو روزہ ٹرائلز کے دوران کھلاڑیوں کی کاکردگی کا جائزہ لینے کے بعد ٹیم کا انتخاب کیا۔لندن میں ورلڈ لیگ میں بری کارکردگی کے بعد فیڈریشن نے پہلے منیجر حنیف خان کو عہدے سے فارغ کیاتھا، اس کے بعد ان کے بھتیجے حسیم خان کو نہ صرف بطور کپتان ہٹایا بلکہ اب ٹیم سے بھی باہر کردیا۔ایشا کپ کے لئے اعلان کردہ 18کھلاڑیوں میں مظہر عباس، امجد علی، محمد عرفان کپتان، عاطف مشتاق، مبشر علی، عماد بٹ، ابوبکر، تصور عباس، راشد محمود، رضوان جونیئر، ارسلان قادر، اظفر یعقوب، عمر بھٹہ، رضوان سینئر، علی شان، محمد عتیق، وقاص اکبر اور اعجاز امجد شامل ہیں۔خراب کارکردگی پر عرفان جونیئر، حسیم خان، دلبر حسین اور علیم بلال کو ٹیم سے ڈراپ کرکے ان کی جگہ عرفان سینئر، محمد عتیق، راشد محمود، رضوان سینئر، اور وقاص اکبر کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔راشد محمود اور رضوان سینئر بیرون ملک لیگ ہاکی کھیلنے کی وجہ سے ٹرائلز میں شریک نہیں ہوئے جبکہ نئے کپتان محمد عرفان بھی کیمپ سے غیر حاضر رہے اور صرف ٹرائلز میں شرکت کی تاہم یہ کھلاڑی ٹیم میں جگہ بنانے میں کامیاب رہے۔اس سے قبل پاکستان ہاکی فیڈریشن کی پالیسی تھی کہ جو کھلاڑی کیمپ اور ٹرائلز میں شرکت نہیں کرے گا اسے ٹیم میں شامل نہیں کیا جائے گا لیکن اب فیڈریشن ورلڈ لیگ میں بری کارکردگی کے بعد بیرون ملک لیگ کھیلنے والے کھلاڑیوں کو دوبارہ ٹیم میں بلانے پر مجبور ہوگئی ہے،جبکہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے چیف سلیکٹر حسن سردار نے کہا ہے کہ ایشیا کپ کے لئے سینئر اور جونیئر کھلاڑیوں کا کمبی نیشن بنانے کی کوشش کی ہے، ڈراپ ہونے والے فٹنس اور کیمپ میں بری کارکردگی کی بنیاد پر ٹیم میں جگہ نہیں بناسکے، کسی بھی کھلاڑی کے لئے دروازے بند نہیں ہوتے ہیں وہ فٹنس اور پرفارمنس سے ٹیم میں واپس آ سکتے ہیں، ورلڈ کپ رسائی راؤنڈ میں بھی ان کی پرفارمنس کے حوالے سے ٹیم آفیشلز کی رپورٹ حوصلہ افزاء نہیں تھی، سلیکشن کمیٹی نے ٹیم کے انتخاب سے قبل ٹیم انتظامیہ سے بھی مشاورت کی تھی۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ سابق کپتان عبدالحسیم خان کو ورلڈ لیگ میں شکست اور دورہ آسٹریلیا و نیوزی لینڈ کی کارکردگی سامنے رکھتے ہوئے ٹیم سے باہر کیا گیا ہے۔ حسیم خان میں گول اسکورنگ پاور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیم کا انتخاب مکمل میرٹ پر کیا گیا ہے ، محمد عرفان سینئر، راشد محمود اور رضوان سینئر کی واپسی سے ٹیم مضبوط ہوئی ہے، ملک میں ٹیلنٹ کی کمی ہے ہمارے پاس سینئرز کی جگہ لینے والے پلیئرز موجود نہیں ہیں۔15 اکتوبر کو بھارت کے خلاف میچ بہت اہم ہے، امید ٹیم کامیابی حاصل کریگی۔ چیف سلیکٹر کا کہنا تھا کہ جونیئرز عتیق ارشد اور مبشر علی ہاکی کا مستقبل ہیں۔
*****