بنگلہ دیش :روہنگیا مسلمانوں میں امداد تقسیم کرتے تشدد و ٹرک کے نیچے آکر 44افراد جاں بحق
اسلام آباد(آن لائن)بنگلہ دیش میں مہاجرین روہنگیا مسلمانوں کے کیمپوں میں اشیاء خوردونوش کی قلت سمیت میڈیکل سہولت نہ ہونے کی وجہ سے ایک لاکھ سے زائد افراد مختلف بیماریوں میں مبتلا، بروقت طبی سہولت نہ ملنے کی وجہ سے ہلاکتوں کا امکان،بنگلا دیش حکومت کی جانب سے مہاجرین کے کیمپوں میں اِمداد تقسیم کرنے کے دوران تشدد سے35افراد جاں بحق جبکہ ٹرک کے نیچے آکر 9افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ بنگلا دیش حکومت کی جانب سے مہاجرین کے کیمپوں میں تشدد کا واقعہ روز بروز زور پکڑتا جارہا ہے حکومت کی جانب سے فوری طو رپر نکلنے کے احکامات افسوس ناک ہیں !اقوامِ متحدہ فوری طور پر نوٹس لیں بنگلا دیش حکومت برما اور بھارتی حکومت کی ایماپر انسانی حقوق کی پامالیاکرنے کے تمام تر ریکارڈ توڑ چکا ہے ، بیرونی دنیا اور ترکش حکومت کی جانب سے مہاجرین کے لئے آنے والے سامان کو بھی پولیس اور فوج بندربانٹ کرکے اپنے گھروں میں لے جاتے ہیں جسکی وجہ سے مہاجر کیمپوں میں کھانے پینے کی اشیاء کی شدید قلت پائی جارہی ہے ، اقوامِ متحدہ کی نمائندہ تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق روہنگیا سے ہجرت کرکے بنگلا دیش جانے والے مہاجرین کی تعداد 4لاکھ70ہزار سے تجاوز کرگئی ہے جن کو بنگلادیشی حکومت نے COXبازار اور بالخانی کو خیمہ بستی کی شکل میں بنایا گیا ہے جس میں ایک لاکھ سے زائد مہاجرین رہائش اختیار کرسکتے ہیں مگر بنگلادیشی حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے پونے پانچ لاکھ مہاجرین کو اِن خیموں کے اندر رہائش کرنے پر مجبور کررکھا ہے جس کے باعث کیمپوں کے اندر نہ صفائی کا نظام اور نہ ہی دیگر سہولیات نہ میڈیکل اور نہ اسپرے کا انتظام نہ ہونے کی وجہ سے اب تک ایک لاکھ سے زائد افراد جن میں بوڑھے ، بزرگ ، حاملہ خواتین ،چھوٹے بچے مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوگئے ہیں اگر اِن کو دس روز کے اندر طبی امداد نہ دی گئی تو خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے اِن کی ہلاکتیں متوقع ہوسکتی ہیں جبکہ دوسری جانب بنگلادیش حکومت اور پولیس کی جانب سے مہاجر کیمپوں میں تشدد کے واقعات میں 35افرادجاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ گزشتہ روز COXبازار سے اِمدادی سامان لیتے ہوئے 9افراد ٹرک کے نیچے آکر ہلاک ہوگئے جو کہ تشویشناک ہے ۔ رپورٹ کے مطابق بنگلادیش میں روہنگیا مسلمانوں کے کیمپوں کے اندر حالاتِ ابتر کے باعث مہاجرین پر ایک قیامت کے بعد دوسری قیامت برپا ہورہی ہے جبکہ بھارت اور ’’آنگ سان سوچی‘‘ کی ایماء پر بنگلا دیش میں بھی مسلمانوں پر تشدد کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں جبکہ اقوامِ متحدہ اور ترکش حکومت کی جانب سے دیا جانے والا امدادی سامان بھی بنگلادیشی فوجی اور پولیس سمیت دیگر آفیسران بندر بانٹ کرکے روہنگیا کے مہاجرین کو مرنے کیلئے چھوڑدیتے ہیں ، اُنہوں نے اقوامِ متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ بنگلا دیش حکومت پر دباؤ ڈال کر روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے تشدد کو روکنے کے علاوہ اِمدادی سامان کی لوٹ مار کا سلسلہ بند کیا جائے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ’’آنگ سان سوچی‘‘ سے نوبل انعام واپس کرنے کا مطالبہ کردیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ’’آنگ سان سوچی‘‘ نے انسانی حقوق کی پامالی کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں جس کے بعد آنگ سان سوچی کے پاس نوبل انعام کا ہونا انسانی حقوق کے منہ پر طمانچہ ہے !دوسری جانب ایک بار پھر برمی فوج نے مونگڈو،کیلا ڈونگ کے تقریباً 170گاؤں کو آگ لگا کر 15سو سے زائد خاندانوں کو دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور کردیا جو کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جبکہ یوتی ڈونگ ، ندو پراڈنگ ، اور مونو پراڈنگ میں 81طلبا و طالبات کو قتل کردیا جو کہ انسانی حقوق کی بدترین پامالی ہے ، اقوامِ متحدہ فوری طور پر برما اور بنگلا دیش پرانسانی حقو ق کی پامالی پر عالمی عدالتِ انصاف میں مقدمہ درج کرکے لاکھوں مسلمانوں کی زندگیاں بچائیں ، اِس بارے میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اقوامِ متحدہ کو باقاعدہ مکتوب ارسا ل کردیا۔
روہنگیا