امام بارگاہ عبداللہ والا حرم گیٹ 1890ء میں تعمیر، تعزیہ 120سالہ قدیمی
ملتان (سٹی رپورٹر) مام بارگاہ عبد اللہ والا گل روڑ حرم گیٹ کی تعمیر 1890میں ہوئی جو کہ چار مرلہ رقبہ پر واقع ہے یہ اما م ایک ہال کمرے پر موجود ہے جہاں عشرہ محرم الحرام کے علاوہ کے مختلف اوقات میں مجالس عزا منعقد ہوتی ہے اس امام بارگاہ کو یہ اعزاز حاصل ہے جہاں عشرہ محرم الحرام کی مجالس خواتین کیلئے منعقد ہو تی ہیں (بقیہ نمبر34صفحہ7پر )
جس میں دوراز سے خواتین مجالس عزا سننے کے لئے آتے ہیں یہ امام رقبہ کے لئے چھوٹی ہے جبکہ اس امام بارگاہ میں مجالس بڑی بڑی ہوتی ہیں یہ علاقہ چھوٹی چھوٹی گلیوں پر مشتمل ہونے کے باعث ٹریفک کے لئے بند ہوتا ہے جس کی وجہ سے مجالس میںآنے والے گلیوں میں بیٹھ کر مجالس سننے ہیں جہاں لنگر و نیا ز کا بھی وافر مقدار میں انتظام ہوتا ہے اس امام بارگاہ میں مجالس عزا اور جلوس نکالنے کا لائسنس برٹش دور کا ہے جو کہ نسل در نسل آج بھی چل رہاہے۔ دریں اثناء امام بارگاہ عبد اللہ والا گل روڑحرم گیٹ سے بر آمد ہونے والا تعزیہ 120سال پرانا ہے جسے چنیوٹ کے ماہر کاریگر عطا محمد نے اپنے شاگردوں کے ہمراہ کئی مہینوں کی محنت سے تیار کیا گیا تھا اس دور میں اس تعزیہ پر ڈیڑھ لاکھ روپے لاگت آئی تھی یہ تعزیہ 35فٹ اونچا اور 10فٹ چوڑا ہے جس کا وزن 30من ہے جسے 40سے زائد افراد مل کر اٹھاتے ہیں ہر سال یکم محرم الحرام سے اس تعزیہ کی تزئین و آرائش شروع کر دی جاتی ہے جس پر ڈیڑھ لاکھ روپے کی لاگت آتی ہے بتایا جاتا ہے کہ تعزیہ پر کئے جانے والا کلر خصوصی کلر ہو تاہے جو گولڈن کے ساتھ ساتھ جراثیم کش بھی ہوتا ہے جو تعزیہ کی لکڑی کو کیڑا لگنے سے محفوظ رکھتا ہے جس کی وجہ سے وہ سالہاسال تک چلتارہتا ہے۔