” میں تندرستی کی حالت میں مر رہا ہوں۔“ایک نامور شاعر یہ جملہ کہنے پر کیوں مجبور ہوا؟
معروف شاعر مجازلکھنوی ایک مرتبہ بیمار ہر کر اسپتال پہنچے تو دوستوں کا اک گروہ ان کی عیادت کیلئے وارڈ میں پہنچا اور ان کے بستر کے گرد گھیرا ڈال کر کھڑا ہو گیا۔
”زندہ باد مجاز.... اب تو تم ٹھیک ٹھاک نظر آتے ہو“۔ ایک نے کہا تو مجاز مسکرا دیئے۔
”اب تو چہرے پر سرخی کے آثار نمودار ہیں۔“ دوسرے نے کہا۔
”سانس بھی ٹھیک چل رہی ہے۔“ تیسرے نے ان کی نبض دیکھتے ہوئے کہا۔
”خدا کا شکر ہے کہ آنکھوں میں پرانی چمک عود کر آئی ہے، اب تو تم بالکل صحت مند نظر آتے ہو۔“
”شکریہ.... شکریہ“ مجاز نے مسکرا کر کہا۔”مقام حسرت یہ ہے کہ میں تندرستی کی حالت میں مر رہا ہوں۔“
(امتیاز علی۔۔۔بارسلونا )