اسرائیلی فوج کا ویسٹ بینک میں فلسطینی گاؤں خان الاحمر کے انہدام کا فیصلہ
تل ابیب(این این آئی)اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے کے مقبوضہ علاقے میں یہودی آباد کاروں کی ایک بستی کے باہر فلسطینیوں کے ایک گاؤں کو منہدم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ گاؤں کے رہائشیوں کو یکم اکتوبر تک اپنے گھر خالی کرنے کے لیے کہہ دیا گیا ہے۔
عرب ٹی وی کے مطابق اس گاؤں کا نام خان الاحمر ہے، جو مغربی کنارے کے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں بنائی گئی یہودی آباد کاروں کی کئی بستیوں میں سے ایک کے باہر واقع ہے۔ اس گاؤں کے مکینوں کو اسرائیلی فوج نے الٹی میٹم دے دیا ہے کہ وہ یکم اکتوبر تک اپنے گھروں سے رخصت ہو جائیں، جس کے بعد یہ گاؤں ختم کر دیا جائے گا۔ یہ گاؤں دراصل لکڑی اور ٹین کی چادروں وغیرہ سے بنائی گئی ایک ایسی کچی بستی ہے، جو اسرائیلی حکام کی اجازت کے بغیر تعمیر کی گئی تھی۔ خان الاحمر کے رہائشیوں کو یہ پیشکش بھی کی گئی ہے کہ اگر وہ چاہیں تو انہیں اس گاؤں کی موجودہ جگہ سے چند میل کے فاصلے پر آباد کیا جا سکتا ہے۔
اسرائیلی فوج کے مطابق اس گاؤں کے مکینوں کی اکثریت کا تعلق مقامی بدوؤں کی آبادی سے ہے اور انہوں نے خان الاحمر میں اپنے جھونپڑی نما گھر غیر قانونی طور پر تعمیر کیے تھے۔ اس گاؤں کے 200 کے قریب مکینوں میں ایسے پمفلٹ بھی تقسیم کر دیے گئے، جن پر لکھا تھا کہ وہ یکم اکتوبر سے پہلے پہلے وہاں سے رخصت ہو جائیں۔اس گاؤں کے مکینوں نے اسرائیلی فوج کے ان ارادوں کے خلاف اسرائیلی سپریم کورٹ میں ایک اپیل بھی دائر کر رکھی تھی، جو اسی ماہ کی پانچ تاریخ کو مسترد کر دی گئی تھی۔ اسرائیلی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ خان الاحمر میں گھروں کی تعمیر غیر قانونی طور پر کی گئی تھی، اس لیے اس گاؤں کا منہدم کر دیا جانا چاہیے۔