ارکان پارلیمنٹ کیلئے دہری شہریت پر پابندی ہے تو بیوروکریٹس پر کیوں نہیں؟چیف جسٹس،سرکاری افسران کی دہری شہریت سے متعلق ازخودنوٹس پر فیصلہ محفوظ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آف پاکستان نے سرکاری افسران کی دہری شہریت سے متعلق ازخود نوٹس کا فیصلہ محفوظ کر لیا،چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اراکین پارلیمنٹ کیلئے دہری شہریت پر پابندی ہے تو بیوروکریٹس پر کیوں نہیں؟۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سرکاری افسران کی دہری شہریت سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی،دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ایک کٹیگری ان لوگوں کی ہے جو پیدا ہی بیرون ملک ہوئے، دوسری کٹیگری ان کی ہے جو تعلیم حاصل کرنے گئے اور وہاں شہریت لی، تیسری کٹیگری ان کی ہے جنہوں نے دوران سرکاری ملازمت شہریت لی، کیا تینوں کٹیگریز کے ساتھ سلوک یکساں ہونا چاہیے۔
دوران سماعت عدالتی معاون نے بتایا کہ آج تک کسی پاکستانی کی شہریت منسوخ نہیں ہوئی،لاہورہائی کورٹ نے نادرا کو شہریت منسوخی سے روکا تھا،جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ بعض عہدوں پر ملک سے مکمل وفاداری لازمی ہے، ڈاکٹرز اور اساتذہ کی دہری شہریت میں قباحت نہیں۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ملک کو دھوکا دیکر بیرون ملک جائیدادیں بنانے والے آج بھی عہدوں پر ہیں، سرکاری افسران باہر جاکر چھٹیاں لیتے رہے فارغ ہونے پرعدالت چلے گئے، ایک ڈی آئی جی نے کینیڈا کی خاتون سے شادی کی، بظاہر ڈی آئی جی کے بچوں کی حوالگی کا مسئلہ عدالت میں آیا، دراصل جھگڑا کینیڈا کے پیسے سے بنے گھر کا تھا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ملک کی بدنامی کا باعث بننے والوں کےساتھ رعایت نہیں ہونی چاہیے، پالیسی بنانے کا اختیار حکومت کو ہے، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ ایک ساتھ دو کشتیوں میں سوار نہیں ہوا جاسکتا۔
چیف جسٹس نے کہ اکہ اراکین پارلیمنٹ کیلئے دہری شہریت پر پابندی ہے تو بیوروکریٹس پر کیوں نہیں؟،عدالت نے کہا کہ سرکاری افسران کی دہری شہریت پر حکومت کوسفارشات دینگے،اہم عہدوں پردہری شہریت کا حامل افراد سے متعلق تحفظات کا اظہار بھی کرینگے،عدالت نے سرکاری افسران کی دہری شہریت سے متعلق ازخود نوٹس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔