عمران خان اور ٹرمپ نے ایک دوسرے کو ٹاسک سونپ دیا

عمران خان اور ٹرمپ نے ایک دوسرے کو ٹاسک سونپ دیا
عمران خان اور ٹرمپ نے ایک دوسرے کو ٹاسک سونپ دیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نیویارک(ویب ڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے شاندارسفارتکاری کی ’ان سوئنگ‘ سے کلین بولڈ کرتے ہوئے جواباً ٹاسک سونپا تو وہ ’نہ جائے رفتن نہ پائے ماندن‘ کی تصویربن گئے۔ہم نیوز کے ذرائع کے مطابق امریکی صدر نے وزیراعظم سے دوران ملاقات اس بات کا اظہار کیا کہ وہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان پیدا ہونے والے تناو¿ کو کم کرانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ عمران خان نے اس موقع پرڈونلڈ ٹرمپ سے دریافت کیا کہ کیا وہ ایران سے بات چیت پر آمادہ ہیں؟ تو امریکی صدر نے کہا کہ بالکل! اگر آپ بات بڑھانا چاہتے ہیں تو بڑھائیں، میں تیار ہوں۔چینل کے ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے اس پر کہا کہ خطہ کسی بھی جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا ہے۔ انہوں نے ساتھ ہی خبردار کیا کہ اگر بنا سوچے سمجھے جنگ ہوئی تو اس کے انتہائی خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کسی بھی قیمت پر نہیں چاہے گا کہ خطہ میں کوئی بحرانی کیفیت پیدا ہو۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے اسی وقت افغانستان میں قیام امن کے لیے کی جانے والی کوششوں کو ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ افغانستان کا واحد حل مذاکرات میں مضمر ہے کیونکہ دوسرا کوئی حل موجود ہی نہیں ہے۔ انہوں نے پاکستان کی خواہش کا اظہار کیا کہ وہ مسئلہ افغانستان کا پرامن حل دیکھنے کا خواہش مند ہے۔وزیراعظم عمران خان نے امریکہ ایران تنازع اور افغانستان کا ذکر کرنے کے فوری بعد نہایت دو ٹوک اور واضح انداز میں امریکی صدر سے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں اس وقت انسانی حقوق کی بدترین صورتحال ہے اور وہاں مودی حکومت کے اقدامات کے باعث 80 لاکھ سے زائد افراد ڈیڑھ ماہ سے محصور ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی قابض حکومت نے مظلوم کشمیریوں کے تمام بنیادی انسانی حقوق سلب کرلیے ہیں۔عمران خان نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ’لگی لپٹی‘ رکھے بغیرکشمیر کی موجودہ صورتحال پر بریفنگ دی، پاکستان کے واضح مو¿قف سے آگاہ کیا اور ساتھ ہی کہا کہ اگر موجودہ صورتحال میں بھارت کسی کی بات سنے گا تو وہ امریکہ ہے لہذا ضروری ہے کہ وہ اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں۔ وزیراعظم نے جب صاف ستھرے انداز میں کشمیر کا مقدمہ امریکی صدر کے سامنے پیش کیا تو وہ ان کے لیے کافی حد تک ناقابل یقین تھا کیونکہ مودی اور بھارتی حکومت نے امریکہ کے سامنے کشمیر کے حوالے سے یہ مو¿قف اپنایا ہے کہ وہاں کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے جب کہ عمران خان نے بتایا کہ موجود مسئلہ پیچیدہ ترین ہوتا جارہا ہے اور حالات مزید گھمبیر ہورہے ہیں۔ذرائع کے مطابق امریکی صدر نے وزیراعظم کو یقین دہانی کرائی کہ وہ وزیراعظم نریندر مودی سے مسئلہ کشمیر پر بات چیت کریں گے اور سب سے پہلے مقبوضہ وادی چنار سے کرفیو اٹھانے، مواصلاتی رابطے بحال کرنے، انسانی حقوق کی پامالی روکنے، اشیائے خور و نوش کی قلت دور کرنے، اورلاک ڈاو¿ن ختم کرنے پہ گفتگو کریں گے۔سیاسی مبصرین کے مطابق پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے ڈونلڈ ٹرمپ سے ہونے والی ملاقات میں نہایت تجربہ کار سیاستدان اور منجھے ہوئے سفارتکار کے طور پر مسئلہ کشمیر کا ذکر کرنے سے قبل امریکہ، سعودی عرب اور ایران تنازعہ پر گفتگو کی اور پھر فوراً ہی مسئلہ افغانستان پیش کردیا۔عالمی سیاسی مبصرین کے مطابق موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی فی الوقت اولین ترجیح افغانستان سے فوجی انخلا، وہاں قیام امن کو یقینی بنانا اور ایران سے جاری تنازع کا خاتمہ ہے کیونکہ وہ خواہش مند ہیں کہ 2020 میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں اپنے رائے دہندگان کے سامنے اپنی مثبت تصویر پیش کرسکیں۔سیاسی مبصرین کے مطابق عمران خان نے ڈونلڈ ٹرمپ سے ہونے والی ملاقات میں نہلے پہ دھلا والی صورتحال کرکے امریکی صدر کے لیے مسئلہ کشمیر سے راہ فرار کی تمام راہیں مسدود کردی ہیں جسے عالمی دنیا بہترین سفارتکاری کہتی ہے۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے جاری تنازع کے خاتمے کے لیے سینیٹر لنڈسے گراہم کو باقاعدہ ذمہ داری بھی تفویض کی ہے کہ وہ ایران سے معاہدہ کرنے کے لیے از سر نو مسودہ تیار کریں۔ڈونلڈ ٹرمپ کی شدہ پروگرام کے مطابق آج بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات ہوگی جس میں یقیناً وہ مسئلہ کشمیر پر بات چیت کریں گے۔سفارتی ذرائع نے امید ظاہر کی ہے کہ عین ممکن ہے کہ امریکی صدر پاکستانی وزیراعظم سے ایک اور ون آن ون ملاقات کریں جب کہ اس سے قبل ان کی صرف ایک ملاقات طے تھی جب کہ مودی کے ساتھ ان کی دو ملاقاتیں ہونا تھیں۔پاکستان کے وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے بھی ذرائع ابلاغ سے بات چیت میں اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ پاکستانی وزیراعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ایک اور ملاقات ہوسکتی ہے۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے مختلف ممالک کے سربراہان اس وقت نیویارک میں موجود ہیں جن کے اعزاز میں امریکی صدر روایتی ناشتہ دیں گے تو وہاں ایک ہی وقت میں عمران خان، مودی اور ڈونلڈ ٹرمپ سمیت دیگر معزز مہمانان بھی موجود ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق امریکی صدر سمیت چند دیگر سربراہان مملکت کی کوشش اور خواہش ہے کہ اس موقع پر عمران خان اور مودی کے درمیان مختصر ملاقات ہوجائے اور یا کم ازکم مصافحہ ہو لیکن پاکستان نے نہایت واضح طور پرعالمی برادری کو بتادیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کی وجہ سے یہ ملاقات ممکن نہیں ہے۔عالمی سیاسی مبصرین کے مطابق غالب امکان ہے کہ بھارتی حکومت جلد مقبوضہ کشمیر میں جاری کرفیو کا خاتمہ کرنے کا اعلان کردے تاکہ دونوں سربراہان مملکت کے درمیان کم از کم مصافحہ کرنے کی راہ ہموار ہو سکے تاہم فی الوقت حتمی طور پر کچھ کہنا مشکل ہے۔