آرمی چیف کا انکار،محمد زبیر نے 2ملاقاتیں کیں،نواز شریف اور مریم کے مقدمات پر بات چیت ہوئی،جنرل باجوہ نے واضح کیا قانونی اور سیاسی معاملات عدالتوں،پارلیمنٹ میں ہی حل ہونگے:میجر جنرل بابر افتخار

 آرمی چیف کا انکار،محمد زبیر نے 2ملاقاتیں کیں،نواز شریف اور مریم کے مقدمات ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے انکشاف کیا ہے سینئر رہنما مسلم لیگ (ن)،سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے دو ملاقاتیں کیں جن میں قائد مسلم لیگ (ن) سابق وزیراعظم نواز شریف،ان کی صاحبزادی اور مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کے عدالتوں میں زیر التوا مقد ما ت کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ڈی جی آئی ایس آئی کی موجودگی میں واضح کیا کہ قانونی معاملات عدالتوں جبکہ سیاسی معاملات پار لیمنٹ میں ہی حل ہو نگے، دونوں بار ملاقات محمد زبیر کی درخواست پر ہوئی۔ بدھ کے روز نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے سیاسی رہنماؤں کی ملاقات کی خبروں کے بارے میں سوال کے جواب میں کہا سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے دو مرتبہ آرمی چیف سے ملاقات کی ہے پہلے ملاقات اگست کے آخری ہفتے میں جب کہ دوسری ملاقات سات ستمبر کو ہوئی جس میں ڈی جی آئی ایس آئی بھی موجود تھے،انہوں نے واضح کیا کہ دونوں ملاقاتیں محمد زبیر کی درخواست پر ہی ہوئی جبکہ دونوں ملاقاتوں میں انہوں نے نواز شریف اور مریم نواز کے بارے میں ہی بات چیت کی تھی۔ ان ملاقاتوں میں جو بھی بات چیت ہوئی تھی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے محمد زبیر پر واضح کردیا تھا تمام قانونی مسائل پاکستان کی عدالتوں میں حل ہوں گے جبکہ سیاسی مسائل کا حل پارلیمنٹ میں ہی ہوگا ان معاملات سے پاک فوج کو دور رکھا جائے۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا آرمی چیف نے انسداد پولیو مہم میں شرکت کی،انسدادپولیومہم کوروناوبا کے باعث 15 مارچ سے تعطل کا شکار تھی جو 20 جولائی سے دوبارہ شروع ہوچکی ہے، مہم کے تحت 130 اضلاع میں تقریبا 32 ملین بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے گئے ہیں، اسی طرح 31 اگست سے شروع ہونیوالی مہم کے دوران بھی 40 ملین بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔ 2021 کے آخر تک پاکستان کو پولیو فری بنا دیں گے، انسداد پولیو کے حوالے سے پاکستان کی کوششوں کی بل گیٹس بھی تعریف کر چکے ہیں،ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا جنگ کے حوالے سے ہماری تیاری بھارتی صلاحیتوں کے عین مطابق ہے،محدود وسائل کے باوجود پاکستان کی مسلح افواج ہر طرح کے خطرے سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے نئے ٹینک وی ٹی فور کا مظاہرہ بھی دیکھا ہے، ریجن میں ہونیوالے حالات و واقعات اور بھارت کے جنگی جنون کے حوالے سے تیاریوں سے آگاہ ہیں۔ 
ترجمان پاک فوج

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقاتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے،ملاقاتیں خفیہ تھیں جن کا مقصد نوازشریف یا مریم نواز کیلئے ریلیف مانگنا نہیں تھا۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے قانونی معاملات عدالتوں میں جبکہ سیاسی معاملات پارلیما ن میں حل ہونے کے بارے میں واضح کیا تھا،آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے طویل مدت سے تعلقات ہیں۔بدھ کے روز نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقاتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا جنرل قمر جاوید باجوہ سے میرے طویل مدت سے تعلقات ہیں۔اس طرح کی ملاقاتیں خفیہ ہوتی ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنی گفتگو میں یہ نہیں کہا کہ میں نوازشریف یا مریم نواز کیلئے کوئی ریلیف مانگنے گیا تھا،تاہم اسد عمر کے صاحبزادے کے ولیمے کی تقریب میں میری آخری ملاقات ہوئی تھی۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) کا نمائندہ ہوں،مریم نواز کا کوئی پیغام لے کر نہیں گیا تھا۔ آرمی چیف سے ملاقات میں بھی میرا پہلا جملہ تھا اپنے،پارٹی، مریم نواز اور نہ ہی نوازشریف کیلئے ریلیف مانگنے آیا ہوں۔آرمی چیف سے ملنے کھانے پر گیا تھا۔اللہ کا شکر ہے کہ میرے خلاف کوئی کیس نہیں چل رہا۔محمد زبیر نے کہا  میر ی اپنی جماعت مسلم لیگ(ن) کے حوالے سے ایک واضح پوزیشن ہے۔ڈان لیکس،پانامہ پیپرز،نااہلی اورپھر اتنے کیسز بنے ہیں۔ جب کئی گھنٹے کسی تقریب میں یا کسی جگہ پر ملا قا ت کریں گے تو مریم نواز اور نوازشریف کے بارے میں بھی گفتگو ہوئی ہوگی۔ملاقات اور کھانے کے دوران سیاست پر بھی بات ہوتی ہے لیکن میری سمجھ سے بالاتر ہے ترجمان پا ک فوج کو یہ بات کیوں کرنا پڑی۔ یہ بھی واضح رہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کی جانب سے سابق گورنر سندھ محمد زبیر کی آرمی چیف سے ملاقات کی تصدیق سے مریم نواز کی جانب سے جاری تردید غلط ثابت ہوگئی ہے۔
ایم زبیر

مزید :

صفحہ اول -