آل پارٹیز کانفرنس کے بعد نیب گردی میں تیزی آگئی ،مولانا فضل الرحمان کے قریبی ساتھی کی گرفتاری پر پیپلز پارٹی کھل کر بول پڑی

  آل پارٹیز کانفرنس کے بعد نیب گردی میں تیزی آگئی ،مولانا فضل الرحمان کے ...
  آل پارٹیز کانفرنس کے بعد نیب گردی میں تیزی آگئی ،مولانا فضل الرحمان کے قریبی ساتھی کی گرفتاری پر پیپلز پارٹی کھل کر بول پڑی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان پیپلزپارٹی کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا ہے کہ  آل پارٹیز کانفرنس کے بعد نیب گردی میں تیزی آگئی ہے،مولانا فضل الرحمان کے ایک ساتھی کو گرفتار کیا گیا جبکہ  شہباز شریف کی گرفتاری کی باتیں ہو رہی ہیں،پی ٹی آئی کا ہلا گلا گروپ حب الوطنی کے سرٹیفیکیٹ تقسیم کر رہا ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ  20ستمبر کو ایک تاریخ رقم ہوئی اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا آغاز ہوا جس کے بعد حکومت کی طرف سے جو ردعمل آیا ہے، اس سے اپوزیشن کے اعلامیے کی توسیع ہوئی ہے،آل پارٹیز کانفرنس کے بعد نیب گردی میں تیزی آ گئی ہے اور نیب سیاسی انجنئیرنگ کے طور پر کام کر رہا ہے،مولانا فضل الرحمان کے ایک ساتھی کو گرفتار کیا گیا جبکہ شہباز شریف کی گرفتاری کی باتیں ہو رہی ہیں، پی ٹی آئی کا ہلا گلا گروپ حب الوطنی کےسرٹیفیکیٹ تقسیم کر رہاجبکہ اپوزیشن کی حب الوطنی کو چیلنج کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ  سپیکر قومی اسمبلی پی ٹی آئی کے ورکر بن کرقانون سازی کررہےہیں اور اپوزیشن کےلیڈروں کو بات نہیں کرنے دیتے، عدلیہ کی آزادی،الیکشن اصلاحات، آزاد خارجہ پالیسی، سقوط کشمیر اور احتساب بلاتفریق ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کسی قومی سلامتی کے ایشو پر اتفاق رائے کی ضرورت ہوتی ہے تو وزیراعظم چھپ کر بیٹھ جاتے ہیں، آرمی چیف سے اپوزیشن رہنماؤں کی ملاقات نیشنل سیکیورٹی کے ایشو اور گلگت بلتستان میں شفاف الیکشن کے موضوع پر بات ہوئی تھی،اس ملاقات  میں بلاول بھٹو زرداری اور شہباز شریف بھی موجود تھے،ایک وفاقی وزیر نے وزیراعظم کی ہدایت پر سوچے سمجھے منصوبے کے تحت قومی سلامتی کے حوالے سے بات کی.

ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے اس ملک کو آئین دیا اس ملک کیلیے قربانیاں دیں، آل پارٹیز کانفرنس عوام کی خواہش کے مطابق ہوئی اوروہاں عوام کے حقوق کی بات کی گئی،جب تک اے پی سی کا ایجنڈا مکمل نہیں ہوتا تب تک آگے بڑھتے رہیں گے، 2008سے لے کر 2013تک سیکیورٹی ایجنسیز کے لوگ پارلیمنٹ میں آتے تھے اور بریفنگ دیتے تھے، ہم ایسا ہی نظام چاہتے ہیں۔

مزید :

قومی -