وزیراعلیٰ غلام حیدر وائیں مقرر ہوئے، حکومت نے قومیائے گئے سکول واپس کرنے کی پالیسی اختیار کی اور نئے سکولز کیلئے ایجوکیشن فاؤنڈیشن قائم کی

Sep 24, 2024 | 11:10 PM

مصنف:جسٹس (ر) بشیر اے مجاہد 
 قسط:33
اس ہی عرصہ میں پنجاب کے وزیراعلیٰ غلام حیدر وائیں مقرر ہوئے۔ اس زمانے میں قومیائے گئے سکولوں کو واپس کرنے کی پالیسی حکومت نے اختیار کی اور نئے سکول بنانے کے لئے پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن قائم کی اور یہ ترغیب دی کہ کوئی تنظیم اگر سکول قائم کرنا چاہے تو پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن اس کے لئے جگہ بھی فراہم کرے گی۔ کل اخراجات کا ایک تہائی بطور گرانٹ اور ایک تہائی حصہ بطور قرض حسنہ دے گی۔ البتہ ایک تہائی اخراجات کے لئے تنظیم کوخود اہتمام کرنا پڑے گا۔ ساہیوال میں ایک تنظیم ”انجمن اسلامیہ ننگل انبیا ساہیوال“ کے نام سے رجسٹر ڈہے اور دو ہائی سکول چلا رہی تھی۔ اس تنظیم کی تاریخ یہ ہے کہ ضلع جالندھر میں ایک تحصیل نکودر ہے پاکستان کے سابق وزیراعظم چودھری محمد علی اس تحصیل نکودر کے رہنے والے تھے۔ اس تنظیم کی انتظامیہ کی اہم ذمہ دار شخصیت چودھری عصمت اللہ جو کہ ضلع جالندھر ہی کے رہنے والے تھے اور تقسیم کے وقت سے ہی ساہیوال میں محکمہ تعلیم میں اہم خدمات سرانجام دے رہے تھے وہ اور حاجی محمد افضل نور جو کہ ساہیوال کے نامور وکلاء میں شمار ہوتے تھے اور بار کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔ ان کے بھائی محمد صادق جو میرے ہم زلف ہیں لندن میں مقیم ہیں جو اس انجمن کے تنظیمی روح رواں ہیں کے والد محترم تھے۔
جن دنوں میں نے ساہیوال میں وکالت شروع کی حاجی محمد افضل نور جو کہ بار کے صدر اور انجمن اسلامیہ کے سیکرٹری جنرل تھے وہ پہلے ہی ساہیوال شہر میں انجمن کے زیر اہتمام 2ہائی سکول بڑی کامیابی سے چلا رہے تھے ان دنوں ہائی سکولوں کا معیار تعلیم بہت بہتر اور نتائج شہر میں سب سے اچھے تھے اور دونوں سکول بھٹو حکومت نے نیشنلائز کر لئے تھے۔ ان کو ضلعی انتظامیہ نے پیش کش کی کہ وہ جہاز گراؤنڈ ساہیوال میں 6 کنال زمین کا ایک قطعہ لے لیں اور اس پر حکومت کی نئی سکیم پنجاب ایجوکیشنل فاؤنڈیشن کے تعاون سے ایک ہائی سکول قائم کریں۔ اس پر انہوں نے مجھے بھی اس انجمن کا ایک سرگرم رُکن بنا لیا۔ ممبران اور دوستوں کا اجلاس طلب کیا۔ باہمی مشاورت سے ہم سب نے ایک نیا ہائی سکول تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا۔ تمام دوستوں کے تعاون سے فنڈز بھی اکٹھے کئے۔ ننگل انبیاء اسلامیہ ہائی سکول ساہیوال کی بنیاد رکھی۔ تمام ممبران انجمن کی محنت اور جذبہئ جانفشانی سے نہایت ہی مختصر مدت میں سکول کی تعمیر ہو گئی اور سکول میں کامیابی سے پڑھائی بھی شروع ہو گئی۔ اتفاق سے ہمیں نئے سکول کے لئے بہت اچھا سٹاف بھرتی کرنے کا موقع بھی ملا۔ سکول کامیابی سے چل رہا ہے اور سب سے بڑی بات یہ کہ حکومت نے جو اس کے لئے قرض دیا تھا طے شدہ وقت میں اس کی تمام اقساط ہم نے ادا بھی کر دیں۔ سکول اپنے معیار تعلیم اور بہترین نتائج کی وجہ سے بہترین سکولوں میں شامل ہے۔ انجمن کے ارکان کو اس سکول کے قریب واقع ایک قطعہ زمین پسند آیا جسے اپنی مدد آپ کے تحت خرید لیا گیا۔ جہاں اب ایک گرلز پرائمری سکول بڑی کامیابی اور اعلیٰ معیار کے ساتھ رواں دواں ہے۔ میں یہ بتانا بھی اپنی ذمہ داری خیال کرتا ہوں کہ ان تمام اہم پراجیکٹس میں سب سے زیادہ معالی تعاون جناب محمد صادق برادر محمد افضل نور کا ہے۔ وہ اپنی جیب سے اور روٹری کلب چمسفورڈ لندن جہاں وہ رہائش پذیر ہیں روٹری انٹرنیشنل کے ممبر ہونے کی بنا ء پر روٹری انٹرنیشنل سے مختلف مدوں میں امداد لے کر سکول میں لائبریری، سائنس لیبارٹری، زیادہ قابل طلباء کے لئے وظائف کا اجراء کراتے رہتے ہیں۔ غریب اور مستحق طلباء کے لئے فیس، یونیفارم مفت فراہم کرنے کے فرائض کی ذمہ داری نبھا رہے ہیں۔ میں آٹھ دس برس تک انجمن کا صدر رہا لیکن پھر لاہور میں مستقل قیام کی وجہ سے عہدۂ صدارت سے اس سال معذرت کر لی۔ مگر اس انجمن کی تمام سرگرمیوں میں مکمل طور پر شریک ہوتاہوں اور امور کی انجام دہی کا ذمہ دار بھی ہوں۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزیدخبریں