نیویارک (آن لائن)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے دوران جمہوریہ آسٹریا کے وفاقی چانسلر عزت مآب کرسچن اسٹاکر سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور آسٹریا کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے پر تبادلہ خیال کیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے ملاقات میں پاکستان کی طرف سے آسٹریا کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کی خواہش کا اظہار کیا۔ انہوں نے تجارت، سیاحت، موسمیاتی تبدیلی اور تعلیم کو دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے ممکنہ شعبوں کے طور پر اجاگر کیا اور خاص طور پر دوطرفہ تجارتی تعلقات کے فروغ پر زور دیا۔ وزیراعظم نے اس بات پر بھی زور دیا کہ دونوں ممالک کے درمیان روابط اور تعلقات کو اقتصادی ترقی، معاشی استحکام، اور سماجی بہبود کے لئے مزید بڑھایا جائے۔چانسلر کرسچن اسٹاکر نے وزیراعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا اور دونوں ممالک کے درمیان مزید تعاون کی راہیں تلاش کرنے اور ان پر عمل کرنے کے لئے مل کر کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ انہوں نے پاکستان اور آسٹریا کے تعلقات میں نئی سمت دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔دونوں رہنماؤں نے سیاحت کے شعبے میں بھی تعاون بڑھانے پر زور دیا اور اس مقصد کے لیے وفود کے تبادلے پر اتفاق کیا۔ اس اقدام سے دونوں ممالک کے عوام کے درمیان روابط کو مزید مستحکم کرنے کی امید ہے اور دونوں ممالک کے سیاحتی شعبے میں ترقی کی راہیں ہموار ہوں گی۔یہ ملاقات پاکستان اور آسٹریا کے درمیان دوطرفہ تعلقات کی مزید وسعت اور گہرائی کی غماز ہے، جس میں تجارت، تعلیم، موسمیاتی تبدیلی اور سیاحت جیسے اہم شعبوں پر مزید توجہ مرکوز کی جا رہی ہیوزیراعظم شہباز شریف نے کہاہے کہ امریکی صدر ٹرمپ دنیا میں امن قائم کرنا چاہتے ہیں،انہوں نے خطاب میں اہم باتیں کیں۔نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ صدر ٹرمپ نے خطاب میں کہا انھوں نے کئی ممالک کے درمیان جنگیں رکوائیں، پاک بھارت جنگ بند کرانے میں بھی ٹرمپ نے کلیدی کردار ادا کیا۔شہبازشریف نے کہاکہ اس کلیدی کردار پر امریکی صدر کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتے ہیں۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے موقع پر نیویارک میں کویت کے ولی عہد شیخ صباح الخالد الحمد المبارک الصباح سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور کویت کے درمیان دیرینہ اور تاریخی برادرانہ تعلقات پر روشنی ڈالی اور مستقبل میں دوطرفہ تعاون کے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا۔وزیراعظم نے پاکستان اور کویت کے مابین ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہنے کی تاریخ کو سراہتے ہوئے، کویت کے امیر عزت مآب شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور کویت کے تعلقات ہمیشہ برادرانہ اور مثالی رہے ہیں اور دونوں ممالک نے ہمیشہ ایک دوسرے کے مفادات کا خیال رکھا ہے۔وزیراعظم نے پاکستان میں حالیہ سیلاب کے دوران کویت کی طرف سے اظہار یکجہتی پر ولی عہد کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس طرح کی حمایت دونوں ممالک کے مابین گہرے اور دوستانہ تعلقات کی عکاسی کرتی ہے۔دوران ملاقات، وزیراعظم نے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعاون کی مثبت پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔ خاص طور پر تجارت، سرمایہ کاری، زراعت، لائیوسٹاک، افرادی قوت کی برآمد اور صحت کے شعبوں میں تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان رواں برس کے آخر میں کویت کے ولی عہد کی پاکستان کے سرکاری دورے کی میزبانی کے لیے منتظر ہے، جس کی تاریخیں جلد ہی سفارتی ذرائع سے طے کی جا رہی ہیں۔ولی عہد اور وزیراعظم نے مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال اور عالمی امور پر بھی تفصیل سے بات چیت کی۔ ولی عہد نے فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم کو عالمی برادری کے سامنے مؤثر انداز میں پیش کرنے کے پاکستان کے سفارتی کردار کی تعریف کی۔ دونوں رہنماؤں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان اور کویت عالمی سطح پر امن کے قیام کے لیے مشترکہ کوششوں کو مزید بڑھائیں گے۔ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ اور کثیر جہتی فورمز پر ایک دوسرے کے ساتھ قریبی تعاون کے عزم کا اظہار کیا اور کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان روابط کو مزید مستحکم کرنے کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں گے۔اس ملاقات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان اور کویت کے تعلقات میں مزید گہرائی اور وسیعیت آئے گی، جس سے دونوں ممالک کے عوام کو فائدہ پہنچے گا، دریں اثنا شہباز شریف نے اردن کے شاہ عبداللہ دوئم، آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر،عالمی بینک کے صدر اور اندونیشیا کے صدر سے بھی ملاقاتیں کیں
وزیر اعظم