وہ آدمی جس نے دریا میں آگ لگادی، ایسا کیسے ہوسکتا ہے؟ حقیقت کسی کو بھی پریشان کردے

وہ آدمی جس نے دریا میں آگ لگادی، ایسا کیسے ہوسکتا ہے؟ حقیقت کسی کو بھی پریشان ...
وہ آدمی جس نے دریا میں آگ لگادی، ایسا کیسے ہوسکتا ہے؟ حقیقت کسی کو بھی پریشان کردے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

سڈنی (نیوز ڈیسک) دریا میں آگ لگنے کا واقعہ کسی طلسمی کہانی میں تو پیش آسکتا ہے لیکن حقیقی دنیا میں اس کا تصور ممکن نہیں، مگر آپ حیران ہوں گے کہ آسٹریلیا میں ایک صاحب نے یہ انہونی کر دکھائی ہے اور اس کی ویڈیو بھی دنیا کے سامنے پیش کردی ہے۔
یہ کوئی فرضی کہانی نہیں بلکہ واقعی ایک حقیقت ہے کہ آسٹریلیا کی گرینز پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ جرمی بکنگھم نے ریاست کوئنز لینڈ کے دریائے کونڈا مین میں آگ لگادی۔ انہوں نے فیس بک پر ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ کشتی میں بیٹھ کر دریا میں گئے اور پھر سگریٹ جلانے والے لائٹر سے پانی کو آگ لگادی۔ یہ آگ جگہ جگہ بھڑکتی نظر آرہی تھی۔ اس دوران جرمی بکنگھم تیزی سے اپنی کشتی کو آگ سے دور لے گئے۔
انہوں نے اس حیرت انگیز معاملے کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ دریا سے ایک کلومیٹر کی دوری پر فریکنگ (Fracking) کمپنیاں کام کررہی تھیں۔

کھدائی کے دوران ہزاروں سال پرانی ایک ایسی چیز نکل آئی کہ دنیا حیران رہ گئی

فریکنگ ایک نئی ٹیکنالوجی ہے جس میں انتہائی شدید دباﺅ پیدا کر کے زمین کی تہوں میں موجود تیل کو نکالا جاتا ہے۔ جرمی بکنگھم کا کہنا ہے کہ فریکنگ ٹیکنالوجی تباہ کن ہے اور اس کی وجہ سے زمین کی تہوں سے ایسی گیسیں خارج ہو رہی ہیں جو ماحول کو جلا کر راکھ کر سکتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ دریائے کونڈا مین کی تہہ سے بھی فریکنگ کے اثرات کی وجہ سے میتھین گیس خارج ہورہی ہے جو دریا کی سطح پر بلبلوں کی شکل میں نمودار ہوتی ہے۔ اسی گیس کی وجہ سے دریا کا پانی جگہ جگہ ابلتا نظر آتا ہے، اور اگر اسے شعلہ دکھایا جائے تو آگ بھڑک اٹھتی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر آسٹریلوی حکومت نے فریکنگ کمپنیوںکو نہ روکا تو پورے آسٹریلیا کا یہی مستقبل ہوگا۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -