کلبھوشن کے بدلے حبیب۔کتنا امکان ؟
بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کی پھانسی کا فیصلہ سنانے کے بعد پورے بھارت اور انڈین اسٹیبلشمنٹ کی نیندیں حرام ہو چکی ہیں ۔ بھارت کی حکومت پوری دنیا کے سامنے کلبھوشن یادیو کے تمام اقراری جرائم ، کرائمز بیانات اور وڈیوز کو من گھڑت اور بے بنیاد قرار دیتی رہی اوران کا پہلے دن سے یہ دعوی رہا ہے کہ کلبھوشن انڈین بحریہ کا ایک ریٹائر آفیسر ہے جس کابھارت کی سرکار اور انٹیلیجنس ایجنسی را سے کوئی تعلق نہیں ہے جس کو پاکستانی ایجنسوں نے ایران سے اغواء کیا ہے ۔ کلبھوشن یادیو نے اپنے وڈیوز بیان میں اپنے تمام کرائمزاور جرائم کا اعتراف کیا۔ کلبھوشن نے بتایا بھارتی ایجنسی را ءنے پاکستان میں دہشت گردی، انتہا پسندی، جرائم اور کرائمزکے پھیلائو اور فروغ کےلئے باقاعدہ منصوبہ کے تحت ایران بھیجا جہاں اس کو فرضی نام پیٹل حسین مبارک اور جعلی پاسپورٹ: (ایل - 9630722 ) 2003 میں بنا کر دیا گیا جس کی دوبارہ تجوید 2014 میں ہوئی ،اس پاسپورٹ پر سفر کرتے ہوئے کلبھوشن ایران کے راستے سے بلوچستان آیا۔کلبھوشن نے بتا یا کہ اس کا اصلی پاسپورٹ: ( ای-6934766 )ہے ۔ کلبھوشن نے اعتراف کیا کہ 1991 میں انڈین بحریہ میں بھرتی ہوا اور اس کی سروس کی معیاد 2022 میں پوری ہونی ہے ۔2003 میں ایران کے علاقے چاہ بہار میں جا کر بزنس مین کے طور پر کام شروع کیا ، بزنس مین کے روپ میں 2003 اور 2004 میں پاکستان دو مرتبہ آیا ۔ راء کے جوائنٹ سیکریٹری انیل کمار گپتا سے ملاقاتوں میں پاکستان میں دہشت گردی کی ہدایات لیتا رہا ۔ پاکستانی ایجنسیوں نے جب کلبھوشن کو بلوچستان کی سرحد کراس کرتے ہوئے گرفتار کیا تو اس وقت کلبھوشن نے اپنا تعارف ایک بزنس مین کے طور پر کرایا جس نے بتایا کہ وہ سکریپ ،کباڑ اور کشتیوں کا بزنس کے سلسلے میں پاکستان آیا ہے ۔ کلبھوشن نے بتایا کہ اس کو بلوچستان اور کراچی میں دہشت گردی کرنے کا ٹاسک دیا گیا جس وقت پاکستانی بارڈر فورس نے کلبھوشن کو گرفتار کیا اس وقت اس کے پاس ایرانی ، پاکستانی اور امریکی کرنسی کے ساتھ پاکستانی علاقوں کے نقشہ جات موجود تھے ۔
بھارتی حکومتیں ماضی میں پاکستان میں دہشت گردی ، انتہا پسندی ، ملکی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے لئے ہر قسم کے حربہ آزماتی رہی ہیں ، اس سے پہلے بھی کئی افراد ان جرائم میں گرفتار ہوئے ، ٹرائل کورٹ میں سزائے موت کے آرڈرز جاری کیے جانے کے باوجود کسی کو تختہ دار پر نہیں لٹکا یاگیا۔
بھارت کو شاید یہ اندازہ نہیں تھا کہ پاکستان کی حکومت کلبھوشن یادیو کا کیس فوجی ایکٹ کے تحت چلا ئے گی ۔ جرائم ،کرائمز اور جاسوسی کے مجرم کو سزائے موت سنائی گئی جس کے فورا ً بعد بھارت نے پاکستان سے قونصلر رسائی کی باقاعدہ درخواست پیش کی ہے حالانکہ بھارت بخوبی طور پر جانتا ہے کہ انٹرنیشنل قوانین کے مطابق جرائم اور جاسوس کے مجرم کو قونصلر رسائی کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ بھارت نے ہر بار کی طرح ایک بار پھر پاکستان کے خلاف پروگنڈا شروع کر دیا ہے بھارتی وزیر خارجہ سشماسوراج نے پاکستان کو دھمکی آمیز پیغام میں کلبھوشن یادیو کی پھانسی کو قتل "عمد" قرار دیا ہے ۔
پوری اقوام عالم بھارت کی مکاری ، عیاری اور فنکاری کو بہت اچھی طرح جان چکے ہیں۔ بھارت سرکار اور ملٹی افواج کئی دہائیوں سے کشمیر کے نہتے و معصوم شہریوں کو آگ و خون کی ہولی کی بھینٹ چڑھا رہے ہیں۔ کشمیر کی عوام نہیں معلوم یہ سلسلے کب تک ان کے ساتھ جاری رہے گا۔
حال ہی میں پاکستان کے سابق آرمی آفیسر لیفٹ کرنل (ریٹائیر)محمد حبیب ظاہر کی گمشدگی بھارت کی نئی چال کا حصہ تو نہیں ہے۔ انٹرنیشنل میں بہت سے قیاس آرائیاں جاری ہیں ۔ معلومات کے مطابق لیفٹ کرنل (ریٹائر) محمد حبیب ظاہر کو نوکری کی آفر سے نیپال بلایا گیاجہاں سے انھیں انڈیا اور نیپالی سرحدی علاقے لمینی سے اغواء کر لایاگیا ہے ۔ لمینی وہ جگہ ہے جہاں بود مت کے بانی گوتم بودھ کی ولایت ہوئی، لمینی میں ہزاروں نیپالی اور انڈین بغیر ویزہ روزانہ کی بنیاد پر سرحد پار کر کے آتے جاتے ہیں ۔ لمینی حساس ترین مقام ہونے کے باعث سیکورٹی ایجینسیوں کے مکمل کنڑول میں ہے ۔ لمینی کے اندر نیپال اور انڈیا کی سب سے بڑی سرحدی چوکی سونولی ہے ۔ نیپال حکومت کو ملنے والے فوٹیج کے مطابق لمینی کے ہوائی اڈے پر ایک نامعلوم شخص کی کرنل (ریٹائیر) محمد حبیب ظاہر سے آخری ملاقات ہوئی اس کے بعد کچھ معلوم نہیں ہو سکا کہ وہ کہاں ہیں۔ نیپالی حکومت اس معاملے کی تحقیق تو کر رہی ہے لیکن کسی بڑی کامیابی کی توقع کم نظر آتی ہے ۔ کرنل (ریٹائیر) محمد حبیب ظاہر کا واقعہ عین اس وقت ہوا جب کلبھوشن کو دہشت گردی اور جاسوسی کے جرم میں پھانسی کی سزا سنائی گئی ۔ اس حوالے سے امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ کلبھوشن کے بدلے کرنل حبیب کا سودا کیا جائے گا ،اور جاسوسوں کی دنیا میں ایسا ہوتا آیا ہے۔
.
نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔