سکیورٹی اداروں کی طرف سے پیشرفت رپورٹ کیوں نہیں آئی؟،پاکستان کیا خوف میں رہنے کیلئے بنایا گیا،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ،فیض آباددھرنا کیس میں ریمارکس

سکیورٹی اداروں کی طرف سے پیشرفت رپورٹ کیوں نہیں آئی؟،پاکستان کیا خوف میں ...
سکیورٹی اداروں کی طرف سے پیشرفت رپورٹ کیوں نہیں آئی؟،پاکستان کیا خوف میں رہنے کیلئے بنایا گیا،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ،فیض آباددھرنا کیس میں ریمارکس

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاہے کہ سرکاری ملازم ملک کے حکمران نہیں خادم ہیں،تاریخ پڑھیں کہ پاکستان کس طرح بنایا گیا ، قائداعظمؒ کے اردگردایسی لیڈرشپ تھی جو پاکستان بناناچاہتی تھی۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں بنچ نے فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت کی، عدالت نے فیض آباد دھرناکیس میں پیمرا کی رپورٹ پر عدم اطمینا ن کا اظہارکردیا،دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل کہاں ہے ؟،ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اٹارنی جنرل ملک سے باہر ہیں۔ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے استفسارکیا کہ کیا سکیورٹی اداروں کی طرف سے دھرنے سے متعلق مزید رپورٹس آئی ہیں،سکیورٹی اداروں کی طرف سے پیش رفت رپورٹ کیوں نہیں آئی؟۔
اعلیٰ عدلیہ کے معزز جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کس طرح ملک چلا رہے ہیں ،پاکستان کیا خوف میں رہنے کیلئے بنایا گیا ،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کیا کچھ لوگ قانون سے بالاتر ہیں،کیا ہم ایک آزاد ملک نہیں چاہتے ،کسی شہری کی املاک پر آنچ آنی چاہئے ۔سپریم کورٹ کے جج نے کہا کہ جج کو ٹارگٹ کرنا پاکستان میں جائز ہے ،جوگاڑیاں جلائیں،تشدد کریں، راستے بند کریں، ان پر کوئی ہاتھ نہیں اٹھاتا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہم نے آئین کی بات اٹھائی ہے ،کیا زندگی اور آزادنہ نقل و حرکت آئینی حق نہیں،عشق والوں نے غلیظ زبان استعمال کی ،ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ اسلام نہیں ہے ،اسلام امن سے پھیلاہے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ یہ لوگ اسلام کے دشمن ہیں،اسلام کی ایسی تصویر پیش کرتے ہیں کہ لوگ اسلا م سے نفرت کریں۔