پولیو کے قطروں سے حالت بگڑنے کی افواہ کے باعث پشاور کے ہسپتالوں میں 40 ہزار بچے لائے گئے
پشاور (ڈیلی پاکستان آن لائن) خیبر پختونخوا کے صوبائی دارالحکومت پشاور میں پولیو کے قطروں سے بڑی تعداد میں بچوں کے متاثر ہونے کی افواہ کے بعد 40 ہزار بچوں کو پشاور کے ہسپتالوں میں لایا گیا ۔
22 اپریل کو افواہ اڑی کہ پولیو کے قطرے پینے سے سینکڑوں بچوں کی حالت خراب ہوگئی اور انہیں ہسپتال منتقل کرنا پڑگیا ہے۔ لوگوں نے جیسے ہی یہ افواہ سنی تو وہ مشتعل ہوگئے اور مرکز صحت کو آگ لگادی۔ بعد ازاں ایک ویڈیو میں یہ بات سامنے آئی کہ ایک شخص نے ہسپتال میں بچوں سے بیہوشی کا ڈرامہ کرایا ۔یہ افواہ پھیلانے والے شخص کو گرفتار کرلیا گیا اور سارے ڈرامے کی حقیقت بھی سامنے آگئی لیکن والدین کے دل میں پولیو کے خلاف پھیلی افواہ نے ایسا خوف بٹھایا کہ وہ دھڑا دھڑ اپنے بچوں کو لے کر مختلف ہسپتالوں میں پہنچ گئے۔
اس ڈرامے کے بارے میں انکوائری بھی کی گئی جس میں یہ بات سامنے آئی کہ افواہ اڑنے کے بعد پشاور کے مختلف ہسپتالوں میں 40 ہزار بچوں کو لایا گیا لیکن ان میں سے ایک بھی بچہ پولیو ویکسین سے متاثر نہیں ہوا تھا۔ واقعے کی تحقیق ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں 10 رکنی کمیٹی نے کی جس نے اپنی رپورٹ میں اس افواہ کا ذمہ دار بعض نجی سکولوں اور مذہبی تنظیموں کو قرار دیا اور ان کے خلاف کارروائی کی سفارش کی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیو مہم کے بارے میں افواہوں اور بے بنیاد پروپیگنڈے نے عوام کو ذہنی اذیت میں مبتلا رکھا۔ سوشل میڈیا پر اس حوالے سے بھرپور پراپیگنڈا مہم چلائی گئی تاہم مین سٹریم میڈیا نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس پراپیگنڈے کی روک تھام کی۔