کل تک اجازت نہ ملی تو دکانیں کھل جائیں گی،نعیم میر
لاہور(پ ر)آل پاکستان انجمن کے مرکزی سیکرٹری جنرل نعیم میرنے کہا ہے کہ اگر کل تک حکومت اجازت نہیں دیتی تو دکانیں کھل جائیں گی، تاجروں کی سکت جواب دے چکی ہے، لاک ڈاؤن میں پہلے دن سے سختی ہونی چاہیے تھی کہ کوئی کاروبار نہ کھلتا، لاک ڈاؤن کہیں سے بھی دکھائی نہیں دے رہا، دکانیں ایک ماہ سے بند ہیں اور واپڈا نے اب میٹر اتارنا شروع کردئیے ہیں، ہر وہ کام کیا جارہا ہے جس سے تاجر تنگ ہو، حکومت نے ہمیں بہت لالی پاپ دئیے لیکن اب حالات کچھ ہیں، رمضان اور عید سے قبل محدود اوقات کیلئے کاروبار کھولے جائیں، کاروبار کھلنے سے پریشانیوں میں کمی آئے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر چوہدری قدیر، میاں عبدالقیوم، میاں خلیل عبیر، رضوان بٹ، میاں عثمان، پرویز رحمت، رانا ادریس اور دیگر تاجر رہنما و تاجروں کی کثیر تعدادموجود تھی۔ نعیم میر نے پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ ایک ماہ کے لاک ڈاؤن نے چھوٹے تاجروں کا برا حال کردیا ہے، یہ ایک بہت اہم مسئلہ ہے جس کو ریاست حل نہیں کررہی، ہم نے حکومت کے ساتھ مذاکراتی عمل آگے بڑھایالیکن چھوٹے تاجروں کو ریلیف دیا جانا چاہئے۔
، لاک ڈاؤن سے حالات مشکل ہوگئے ہیں، ماہ رمضان اور عید کی تیاری تاجر تین سے چار ماہ قبل کرتے ہیں، تاجر بڑی سرمایہ کاری کرتے ہیں لیکن کاروبار نہ ہونے کے باعث سب لوگ پریشان ہیں، حکومت سندھ بھی پیر سے کاروبار کھول رہی ہے لیکن حکومت ہماری بالکل بھی نہیں سن رہی ہے، گاڑیوں کے شو روم بھی کھولے جانے چاہئیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ کمرشل میٹر کے بل تین ماہ کیلئے موخر کیے جائیں، کرونا ریلیف فنڈ سے چھوٹے تاجروں کو بھی ریلیف دینا چاہیئے کیونکہ چھوٹے تاجروں نے ہی معیشت کا پہیہ چلانا ہے۔ہمارے پاس تجاویز ہیں اس کو سن کر فیصلہ کرنا چاہیے۔ جن کاروبار پر زیادہ رش نہیں ہوتا ان کو فوری کھلنا چاہئے۔ ہم نہیں چاہتے کہ سندھ جیسی صورتحال یہاں پیدا ہو۔حکومت بالا سے اپیل ہے کہ جن تاجروں کو گرفتار کیا ہے ان کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔عدالت کہتی ہے کہ لاک ڈاؤن کا فیصلہ حکومت نے کرنا ہے۔ ہم نے مکمل طور پر حکومت کے احکامات کو ماننا ہے۔ عمران خان صاحب نے کاروباری حضرات کو چور کہا تھا۔ آج تمام تاجر لوگوں کو خان صاحب نے چور بنا دیا ہے۔ لوگ پیسے دیکر دکانیں کھول رہے ہیں۔ عہدیداران بات کرتے ہیں اور لالی پاپ دیتے ہیں۔ کوئی ہماری بات سننے کو تیار نہیں ہے جو حکومتی عہدیدار آتا ہے وہ کہتا ہے کہ آپ کرونا کی ذمہ داری لیکر دکانیں کھول لیں۔ آج تمام یوٹیلیٹی سٹورز بند کردئیے گئے ہیں۔ حکومت باتیں بہت کررہی ہے لیکن کارکردگی بالکل بھی نہیں ہے۔ رمضان کے پہلے عشرے میں کاروبار کم ہوتا ہے لیکن آخری 15 دن میں کاروبار زیادہ ہوتا ہے۔ ہمارے بس میں اب کچھ نہیں رہا کیونکہ سب پریشان ہیں۔ سب لوگ پریشان ہیں مریضوں کا علاج کرنیوالے ڈاکٹرز کو مکمل طور پر کٹس بھی فراہم نہیں کی جاتی ہم نے ڈاکٹروں کو کٹس دینے کا اعلان کیا ہے۔