عمران خان کا کوئی قصور نہیں!

عمران خان کا کوئی قصور نہیں!
عمران خان کا کوئی قصور نہیں!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لیڈی ڈیانا سے کون واقف نہیں، اور ان کے معاشقوں کی گواہی تو لندن کے درودیوار آج تک دیتے ہیں۔ اس کے باوجود کہ وہ شہزادہ چارلس کی بیوی ہونے کے ناطے مستقبل کی ملکہ ہوتیں مگر ان کی شہزادہ چارلس سے علیحدگی کے سبب وہ اس ٹائٹل سے تو محروم ہو گئیں مگر عوام کے دلوں میں لیڈی ڈیانا کی محبت کم نہ ہوسکی تھی اور مرتے دم تک ان کی ہر ایک تصویر کئی لاکھ ڈالر کی اہمیت کی حامل تھی۔


لیڈی ڈیانا کا پاکستانی ڈاکٹر حسنات سے تعلق پاکستان کی اخبارات کی زینت بھی بنا تھا، اسی طرح پاکستان سمیت کئی دیگر ممالک میں ان کا نام بیوٹی پراڈکٹس کی کامیابی کی ضمانت سمجھا جاتا تھا۔ عرب بزنس مین ڈوڈی الفائد کے ساتھ ان کے معاشقے تو دنیا بھر کی اخبارات کی زینت بنے اور اس کے باوجود کہ مشرق اور مغرب میں کسی بھی ایسی خاتون کو جو بیک وقت کئی ایک مردوں سے تعلق رکھے ہوئے ہو، یا پھر ایک کے بعد دوسرے مرد سے تعلق کی عادی ہو، کو اچھی نظر سے نہیں دیکھا جاتا۔ اس کے بارے میں لوگ طرح طرح کی باتیں بناتے ہیں اور کسی بھی طرح ایسی شخصیت کو شرافت کے دائرے میں رہ کر ڈسکس کرنے کے قائل نہیں ہوتے، لیکن لیڈی ڈیانا وہ واحد خاتون تھیں جو بدقماشی کی تمام تر خصلتیں رکھنے کے باوجود ہر دلعزیز تھیں اور لوگ لیڈیا ڈیانا کی تمام تر خطائیں اس کی خوبصورتی کے سامنے بھول جاتے تھے اور ان سے پیار کرتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ مرتے دم تک لیڈی ڈیانا عوام میں مقبولرہیں اور اپنی وفات پربھی ہزاروں آنکھیں نم کرگئی تھیں، ان کی موت نے عوام کی نظر میں ان کا امیج اور بڑا کردیا تھا۔


ایسی شخصیات کم ہوتی ہیں جنھیں عوام کی جانب سے اس قدر والہانہ پیار اور محبت ملتا ہے کہ لوگ ان کی کمیوں، کجیوں اور خامیوں کو نظر انداز کرکے ان سے پیار کرتے ہیں۔ پاکستان کے وزیرا عظم عمران خان کا بھی یہی حال ہے، گزشتہ روز ایک ٹی وی چینل کی جانب سے احساس کفالت پروگرام کے تحت میراتھون ٹرانسمیشن ہوئی تو اس میں عمران خان کے علاوہ اور کوئی اور شے زیادہ مشہور ہوئی تو وہ مولانا طارق جمیل کی دعا تھی جس میں دیگر باتوں کے علاوہ ایک جملہ انتہائی اہم تھا۔ مولانا طارق جمیل نے کہا کہ اللہ تعالیٰ عمران خان کی مدد فرما، انہیں ایک اجڑا ہوا چمن ملا ہے وہ کہاں تک اس کو سنوار سکتے ہیں!.... مولانا طارق جمیل کے منہ سے پاکستان کے بارے میں ’اجڑا ہواچمن‘ کی اصطلاح سن کر خاصی حیرت ہوئی کہ ایک عمران خان کی محبت میں اور انہیں تمام تر ناکامیوں سے مبرا قرار دینے کی کوشش میں وہ پاکستان کو بھی ایک اجڑے ہوئے چمن سے تشبیہ دے گئے، لیکن مولانا کا کوئی قصور نہیں کیونکہ جس طرح دنیا بھر کے لوگوں کو لیڈی ڈیانا کی ایک بھی برائی، برائی نہیں لگتی ہے اسی طرح عمران خان کے چاہنے والوں کو گورنینس کے محاذ پر ایک بھی ناکامی، ناکامی نہیں لگتی ہے بلکہ ان کے نزدیک دیگر سیاسی پارٹیون نے پاکستان کاحال اس قدر براکردیا ہے کہ اب اکیلے عمران خان کے بس میں اس کی حالت بہتر کرنا ممکن نہیں ہے، دوسرے الفاظ میں وہ چاہتے ہیں کہ ملک بھی خودبخود ٹھیک ہو جائے اور عمران خان بھی اس پر بطور وزیراعظم براجمان رہیں۔


یہی وجہ ہے کہ اکثر ٹی وی اینکرز اپوزیشن سے بالعموم اور نون لیگ کے لیڈروں سے پروگراموں میں بالخصوص پوچھتے دکھائی دیتے ہیں کہ اس وقت اگر وہ ملک کے سربراہ ہوتے تو کیا کرتے، یا پھر یہ کہ واقعی ملکی معیشت کی حالت تو بہت دگرگوں ہے مگر وہ ان حالات کو بہتر بنانے کے لئے حکومت کو کیا مشورہ دیں گے، وغیرہ وغیرہ۔ اس کا سب سے بہترین جواب ڈاکٹر مصدق ملک دیتے ہیں کہ اگر ملکی معیشت کو پی ٹی آئی ٹھیک کرسکتی ہے تو کرے وگرنہ پیچھے ہٹ جائے اور جو ان حالات میں ملک کو صحیح ڈگر پر ڈال سکتے ہیں ان کو کرنے دے۔


مگر صدقے واری جائیں مولانا طارق جمیل کے جنھوں نے ایک عمران خان کو درست ثابت کرنے کے لئے پورے چمن کو ہی اجاڑ کر رکھ دیا، ہمیں یاد آیا کہ جب وہ رائے ونڈمیں مرحوم کلثوم بی بی کا جنازہ پڑھانے گئے تھے تو نواز شریف کے ساتھ کھڑے ان کے دل میں کیا خیالات چل رہے ہوں گے، یہی کہ نواز شریف وہ شخص ہے جو پورا چمن اجاڑ کر عمران خان کے حوالے کرنے جا رہا ہے، اگرا یسا ہی تھا تو پھر وہ دھکے کھا کر بھی نواز شریف کی اہلیہ کا جنازہ پڑھانے کو ترجیح کیوں دے رہے تھے، شاید ایسے ہی موقعوں پر کہا جاتا ہے کہ
یزید سے بھی مراسم حسین کو بھی سلام!

مزید :

رائے -کالم -