کرونا معاملہ‘ جننگ انڈسٹری کی بقاء کیلئے 10نکاتی ایجنڈا پیش

کرونا معاملہ‘ جننگ انڈسٹری کی بقاء کیلئے 10نکاتی ایجنڈا پیش

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ملتان(نیوز رپورٹر)پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے)کے وائس چیئر مین حافظ عبدالطیف نے سابق چیئر مینوں حاجی محمد اکرم، شہزاد علی خان،سہیل محمود ہرل،ایوان تجارت و صنعت ملتان کے صدر شیخ فضل الٰہی، سابق وائس چیئر مینو ں چوہدری وحید ارشد،عاصم سعید شیخ، چوہدری خالد بشیر،خواجہ محمد اعظم،خواجہ ریاض حسین صدیقی،خواجہ محمد ارشد،ملک طفیل احمد،چوہدری امتیاز احمد اور زید علی خان کے ہمراہ ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب (بقیہ نمبر28صفحہ6پر)

کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان،ایڈوائزر وزارت خزانہ،ایڈوائزر کامرس اینڈ ٹیکسٹائل، وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سکیورٹی، چیئرمین ایف بی ا?ر،گورنر سٹیٹ بینک ا?ف پاکستان،پریذیڈنٹ ا?ل کمرشل بینکس و متعلقہ اداروں کے سر براہان سے اپیل ہے کہ زیر عتاب اور مشکلات میں گھری کاٹن جننگ فیکٹریزاینڈ ا?ئل ملز کی بقاء کے لیے گورنر سٹیٹ بینک اور تمام کمرشل بینکس کے صدور یکم جنوری تا30جون2020 تک بینک قرضوں کے مارک اپ کو معاف کیا جائے۔ ٹیکسٹائل ملز کی جانب کاٹن جنرز کے فروخت شدہ کاٹن بیلز کی واجب الوصول رقم جوکہ 25 سے 30 ارب ہے اس کی ریکوری کے لیے لائحہ عمل بنا کر ادائیگی کر وائی جائے۔5 لاکھ کاٹن بیلز جننگ فیکٹریوں میں کھلے ا?سمان کے نیچے پڑی ہے جس کا کوئی خریدار نہ ہے۔حکومت ٹریڈنگ کارپوریشن ا?ف پاکستان (ٹی سی پی)کو فعال کر کے کاٹن جنرز سے?20 ارب کی خریداری کرے تاکہ کاشتکاروں کو ادائیگی ممکن ہو سکے اور اگلی فصل کی خریداری ممکن ہو سکے۔اقتصادی رابطہ کمیٹی سے کھل پر عائد سیلز ٹیکس سے چھوٹ دینے کے منظور شدہ فیصلے کو دیگر فیصلوں کی طرح صدارتی ا?رڈیننس کے ذریعے نافذالعمل کیا جائے۔کاٹن جنرز کے سابقہ 10سالوں کے ود ہولڈنگ ٹیکس کے رکے ہوئے ریفنڈز کا اس مصیبت کے وقت اجراء کیا جائے۔لا ک ڈاؤن کے باعث کاٹن جنرز کی دی گئی بینک گارنٹیز کی ریکوری ممکن نہ ہو سکی ہے جس کے باعث گارنٹریز کی ادائیگی کو بمعہ مارک اپ کم از کم ایک سال کے لیے موخر کیا جائے۔ٹیکسٹائل ملز اور اس سے وابسطہ ویونگ، نیٹنگ و دیگر اداروں کو لاک ڈاؤن سے ا?زاد کر کے فعال کیا جائے تاکہ سپننگ انڈسٹری سے فروخت شدہ مال کی ریکوری ممکن ہو سکے۔ ا?ئندہ کاٹن سیزن میں عدم ریکوری کے باعث کاٹن پروڈکشن میں کمی متوقع ہے جس سے معیشت کے تباہ ہونے کا خطرہ ہے اور وزیر اعظم کے کاٹن پروڈکشن کے طے شدہ ہدف کا حصول نا ممکن ہو گا۔موجودہ حالات میں کاٹن مارکیٹ میں نقد کا خریدار دستیاب نہ ہے اس لیے تمام کمرشل بینکوں کے متعلقہ افسران کو ہدایت دی جائے کہ وہ ادھار پر کاٹن فروخت کر نے کی اجازت دیں تاکہ کاٹن جنرز بینک کی لمٹس ایڈجسٹ کروا سکیں۔سال 2020-21 کا 5 لاکھ بیلز کا سٹاک جو برائے فروخت ہے اسے سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس اور باقی تمام ٹیکسوں سے استثنیٰ کیا جائے تاکہ روئی کی فروختگی میں ا?سانی پیدا ہو اور اس مسئلے کا حل یہی ہے۔جننگ انڈسٹری کی بقاء کے لیے گذارشات پر عمل درا?مد نہایت ضروری ہے جس سے کاٹن سیکٹر فعال ہوسکتا ہے۔ حکومت وقت سے اس نازک وقت میں بھر پور تعاون کر نے کو تیار ہیں اور امید کرتے ہیں کہ وزیر اعظم پاکستان اور متعلقہ وزارتیں و محکمہ جات ہمارے مسائل حل کر نے میں تعاون کریں گے۔پی سی جی اے نے وزیر اعظم سے ملاقات کے لیئے وقت مانگ لیا۔
ایجنڈا پیش