کورونا وائرس کی وجہ سے ٹریول انڈسٹری بھی تباہ، ہوائی جہازوں کی قطاریں، حیران کن مناظر لیکن وہ انڈسٹری جس کی چاندی ہوگئی ، تفصیلات منظرعام پر

کورونا وائرس کی وجہ سے ٹریول انڈسٹری بھی تباہ، ہوائی جہازوں کی قطاریں، ...
کورونا وائرس کی وجہ سے ٹریول انڈسٹری بھی تباہ، ہوائی جہازوں کی قطاریں، حیران کن مناظر لیکن وہ انڈسٹری جس کی چاندی ہوگئی ، تفصیلات منظرعام پر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی (ویب ڈیسک) کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا کے کئی ممالک کو لاک ڈاﺅن کا سامنا ہے، سفری پابندیاںہیں، ٹریول انڈسٹری تباہی کی طرف جارہی ہے ، لوگ بیروزگار ہورہے ہیں اور ہوائی جہاز ایئرپورٹ پر کئی دنوں سے کھڑے ہیں ، ہوائی جہازوں کی قطاریں لگی ہوئی ہیں، اور وہ کئی دنوں سے بیکار کھڑے ہیں، گاڑیوں کی بھی یہی صورتحال ہے لیکن ایسے میں سائیکل بنانےوالی انڈسٹری کی چاندی ہوگئی۔

جیونیوز کے مطابق موجودہ صورتحال میں  برٹش ایئرویز، امریکہ کی ڈیلٹا ایئر ویز، امریکا کی ساﺅتھ ویسٹ ایئرویز کے ہوائی جہاز، برطانیہ کی جیٹ ایئرویز ، چائنہ کے ہوائی جہاز استعمال نہیں ہورہے وہ بھی ایئرپورٹس پر کھڑے ہیں۔ سستی ایئرلائنز جو یورپ میں آپریٹ کرتی ہیں دوسرے ممالک میں ان کے ہوائی جہاز اس وقت ایئرپورٹ پر کھڑے ہیں۔


معاملہ یہاں تک بھی محدود نہیں، گاڑیاں استعمال نہیں ہورہیں، گاڑیوں کی انڈسٹری تباہی کے دہانے پر پہنچ رہی ہے، بڑی بڑی کمپنیوں کی پروڈکشن بند ہوچکی ہے، لوگ بیروزگار ہوچکے ہیں۔

لیکن اس بحران میں بھی کوئی اور فائدہ اٹھا رہا ہے اور فائدہ اٹھانے والی سائیکلیں بنانے والی کمپنیاں ہیں اور جس طریقے سے فائدہ پہنچ رہا ہے وہ بھی تاریخی ہے۔ آسٹریلیا میں خود اس انڈسٹری کے ماہرین کہہ رہے ہیں کہ سائیکلیں ایسے بک رہی ہیں جیسے کورونا وائرس آنے کے بعد ٹوائلٹس پیپر بک رہے تھے۔ سائیکلز کی فروخت اتنی تیز ہوگئی ہے کہ سڑکوں پر سائیکلنگ کے راستے کو بڑھایا جائے تاکہ ٹریفک کم ہو۔ گزشتہ ماہ سے جب کورونا وائرس نے شدت پکڑنا شروع کی تو آسٹریلیا میں سائیکل فروخت کرنے والے پریشان ہوگئے ہیں کہ وہ خریداروں کو ہینڈل کیسے کریں، دکانوں پر اتنے فونز آرہے ہیں کہ دکاندار اذیت کے شکار ہوگئے ہیں۔ ٹوائلٹس پیپر جس طرح مارکیٹ سے غائب ہورہے تھے سائیکلز کے ساتھ بھی آسٹریلیا کے ساتھ یہی ہورہا ہے۔
جب کورونا وائرس شروع ہوا تو آسٹریلیا میں سائیکل فروخت کرنے والی کمپنیوں کو لگا کہ سب کچھ ختم ہوجائے گا۔ لیکن ڈیمانڈ اتنی بڑھ گئی ہے کہ بڑے بڑے سٹورز مالکان نے اپنے ملازمین کو ایکسٹرا شفٹ پر رکھنا شروع کردیا ہے۔


گاڑیاں نہیں چل رہی ہیں، گھر بیٹھنے سے لوگ بیزار آگئے ہیں سوشل ڈسٹینسنگ اور ایکسرسائز کو برقرار رکھنے کے لیے سائیکل پر سفر نے اس کاروبار کو عروج پر پہنچادیاہے۔