سخت لاک ڈاؤن کا مطالبہ شدت اختیار کر گیا ،سینیئرز ڈاکٹرز کے بعد ایک اور بڑی آواز بلند ہو گئی

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) ینگ کنسلٹنٹس ایسوسی ایشن پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر اسفندیار نے حکومت سے فوری طور پر سخت لاک ڈاؤن کا مطالبہ کرتےہوئےکہاہےکہ حکومت لاک ڈاؤن میں نرمی کےفیصلےپرنظرثانی کرے اورلاک ڈاؤن پرسختی سےعملدرآمدیقینی بنائے، بد قسمتی سے ملکی نظام صحت کسی بڑے امتحان کا متحمل نہیں ہو سکتا،لاک ڈاؤن پر اگر عمل نہیں ہوا تو پورا ملک انفیکٹ ہو جائے گا،تاجر برادری زندگی بھرکمائی کرتےرہےموجودہ مشکل حالات میں تعاون کریں،پاکستانی ہیلتھ سٹرکچر یورپ اورامریکہ کےمقابلے میں کچھ بھی نہیں، کورونا وائرس نےیورپ اورامریکہ جیسےممالک کو تگنی کاناچ نچا دیا ہے،ہیلتھ پروفیشنلز کیلئےایک بنیادی تنخواہ ہیلتھ الاؤنس ناقابل قبول ہے،حکومت کورونا سیزن کے دوران ہیلتھ رسک الائنس کی فراہمی یقینی بنائے۔
پمز ہسپتال میں دیگر ڈاکٹرز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر اسفندیار نے کہا کہ حکومت فرنٹ لائن پر لڑنے والے ہیلتھ ہروفیشنلز کا تحفظ یقینی بنائے،حکومت کی جانب سے ہیلتھ پروفیشنلز الاؤنس مسترد کرتے ہیں،ہیلتھ پروفیشنلز کیلئے ایک بنیادی تنخواہ ہیلتھ الاؤنس ناقابل قبول ہے،حکومت کورونا سیزن کے دوران ہیلتھ رسک الائنس کی فراہمی یقینی بنائے،ملک بھر کے ہیلتھ پروفیشنلز ایک پیج پر ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت لاک ڈاون پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنائے،لاک ڈاون کے باعث ملک میں کورونا کیسز میں اضافہ نہیں ہوا،تاجر برادری شہریوں کی صحت کو ترجیح دے،تاجر برادری زندگی بھر کمائی کرتے رہے موجودہ مشکل حالات میں تعاون کریں،لاک ڈاؤن پر سختی سے عملدرآمد نہ ہوا تو حالات سنگین ہو سکتے ہیں،بدقسمتی سے ملکی نظام صحت کسی بڑے امتحان کا متحمل نہیں ہو سکتا،پاکستانی ہیلتھ سٹرکچر یورپ اور امریکہ کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس نے یورپ اور امریکہ جیسے ممالک کو تگنی کا ناچ نچا دیا ہے،حکومت لاک ڈاؤن میں نرمی کے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔
اس موقع پر دیگر ڈاکٹروں نے کہا کہ ملک میں اس وقت کورونا کی وجہ سے جنگی صورتحال ہے،ہمارے ملک کے پاس وسائل کم ہیں کورونا سے بچنے کا واحد راستہ سماجی فاصلے اور لاک ڈاؤن تھے،ہم نے پہلے بھی حکومت سے درخواست کی تھی کہ لاک ڈاؤن کریں،جب 30 مریض تھے ہم نے قوم کے سامنے رونا رویا تھا گھر رہیں باہر مت نکلیں،قوم نے ہماری بات نہیں مانی اور اب کورونا کیسز کی تعداد 11 ہزار سے زیادہ ہوگئی ہے۔ڈاکٹر اسفند نے کہا کہ ہمارے پاس اب بھی وقت ہے جب ٹیسٹنگ صلاحیت بڑھے گی تو تعداد اور بھی بڑھ سکتی ہے،اگر حکومت لاک ڈاون مزید سخت کردے سماجی فاصلے ہوں تو بچا جاسکتا ہے،عوام, تاجر برادری اور دیگر مکاتب فکر کی طرف سے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے جس سے یہ چیز تباہی کی طرف جارہی ہے،اگر ڈاکٹرز اسی طرح متاثر ہوتے رہے تو جلد ہی علاج کرنے والے لوگ آپ کو بہت کم نظر آئیں گے،اگر ڈاکٹر انفیکٹ ہونا شروع ہو گئے تو مریضوں کو کون دیکھے گا۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز پر سیاست کرنے کا شہباز گل کا بیان افسوسناک ہے،شہباز گل آنکھیں کھولیں حالات خرابی کی طرف جارہےہیں،یہ کوئی ڈرامہ نہیں،لاک ڈاؤن واحد حل ہے،گل صاحب آپ آنکھیں کھولیں معاملہ خرابی کی طرف جا رہا ہے،لاک ڈاؤن پر اگر عمل نہیں ہوا تو پورا ملک انفیکٹ ہو جائے گا،اگر ایک متاثرہ شخص مسجد جائے گا تو وہ سب کو متاثر کر سکتا ہے،حکومت جو چیزیں دے رہی ہے وہ صرف آئسولیشن کے لیے ہے،ہمیں حفاظتی سامان اور دیگر چیزیں بس مخیر حضرات کی جانب سے ملی ہیں،حکومت اگر ہمارے مطالبات نہیں مانے گی تو ہم مر جائیں۔