آٹا چینی بحران کے ذمہ دار وں کو جلد کٹہرے میں نہ لایا گیا تو۔۔۔سراج الحق نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لے لیا

آٹا چینی بحران کے ذمہ دار وں کو جلد کٹہرے میں نہ لایا گیا تو۔۔۔سراج الحق نے ...
آٹا چینی بحران کے ذمہ دار وں کو جلد کٹہرے میں نہ لایا گیا تو۔۔۔سراج الحق نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لے لیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹرسراج الحق نےکہا ہےکہ جس طرح 25اپریل کی فرانزک رپورٹ کا انتظا رہے اسی طرح عوام امداد کے منتظر ہیں،آٹا چینی بحران کے ذمہ دار وں کو جلد کٹہرے میں نہ لایا گیا تو ایسے بحرانوں پر قابو نہیں پایا جاسکے گا،لوگ دیکھ رہے ہیں کہ حکومت آٹا چینی مافیا کو پکڑے گی یا ایک نیا یوٹرن لے گی،پہلے روزے ہی اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے ۔دکاندار من مانی قیمتیں وصول کررہے ہیں ،کورونا کی وجہ سے بے روز گار ہونے والے لاکھوں دیہاڑی دار مزدوروں اور عام آدمی کیلئے افطاری اور سحری کا انتظام کرنا بھی مشکل ہوگیا ہے،اگر صورتحال پر فوری قابو نہ پایا گیا تو ناجائز منافع خور اور ذخیرہ اندوز لوگوں کے ہاتھ کا نوالہ بھی چھین لیں گے،لگتا ہے حکومت مکمل طور پر بے بس ہوچکی ہے ، دیہاڑی دارمزدوروں کیلئےسرکار کے دروازے ،آنکھیں اور کان بند ہیں،حکومت صرف میڈیا پر پروپیگنڈا کررہی ہے مگرمحض پروپیگنڈا سے لوگوں کا پیٹ نہیں بھرسکتا۔

 منصورہ سے جاری اپنے ایک بیان میں سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی مشورہ دیا تھا کہ لاک ڈاؤن سے پہلے غریب اور نادار لوگوں کے گھروں میں کم از کم پندرہ دن کا راشن پہنچادیں تاکہ ان کے چولہے جلتے رہیں،اب لاک ڈاؤن پر حکومت کی گومگو پالیسی سے ہر طبقہ پریشان ہے،لوگوں کےکاروبارختم ہوکر رہ گئے ہیں ،عام آدمی بری طرح پس کررہ گیا ہے ،مزدوروں ،محنت کشوں کےگھروں میں فاقوں کی نوبت آگئی ہے،ہرطرف ایک مایوسی،خوف اورناامیدی کی کیفیت ہےلیکن حکمران اس ساری صورت حال پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں،حکومت کورونا ریلیف فنڈ ابھی تک25فیصد لوگوں تک بھی نہیں پہنچا سکی اور نہ حکومت کے پاس کوئی ایسا ڈیٹا موجود ہے جس سے امید ہوکہ مستحقین تک امداد پہنچ پائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے شروع میں ہی حکومت کو تجویز دی تھی کہ تمام جماعتوں اور قومی قیادت کو ساتھ بٹھا کر ایک مشترکہ لائحہ عمل ترتیب دیا جائے اور اس قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے جس سے حکومت کیلئے اس پورے معاملہ کو لیکر چلنا آسان ہوجائےگامگرحکمران اپنی اناکےخول سےباہرنکلنےکو تیار نہیں ہوئےجسکی وجہ سےآج وفاق اورصوبوں میں کوئی ہم آہنگی نہیں، وفاق سندھ کو اور سندھ وفاق کو ناکامیوں کا ذمہ دار ٹھہرا رہا ہے ۔وفاق اور صوبوں کی اس کھینچا تانی میں عوام پس رہے ہیں۔انہوں نےکہاکہ اب بھی ملک میں وسائل کی کمی کانہیں وسائل کی منصفانہ تقسیم کا مسئلہ ہے،حکومت نے بارہ سو ارب روپے کے جس امدادی پیکیج کا اعلان کررکھا ہے اس کو بھی درست انداز میں تقسیم کرنے کا کوئی انتظام نہیں کرسکی۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ وزراء شاید کورونا وائرس کو خوش کرنے کیلئے اپوزیشن کے خلاف بیان بازی کررہے ہیں،مصیبت کی اس گھڑی میں بھی حکومت قوم کو یکجہتی اور اتحاد کا پیغام نہیں دے سکی اور حکمرانوں کے غرور اور تکبر نے قومی اتحاد کے خواب کو چکنا چور کردیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ موقع ایک دوسرے پر الزام تراشی کا نہیں بلکہ سب کی خیر خواہی کا تھا،رمضان المبارک کے تقدس اوراحترام کا یہ تقاضا ہے کہ عام آدمی کو سہولتیں مہیا کی جائیں تاکہ وہ بے فکر ی اور دلجمعی سے عبادت کرسکے ،عوام کی پریشانیوں اور مشکلات کو دور کرنے کیلئے حکومت کو اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنا ہوگا۔

سینیٹر سراج الحق نے الخدمت فاؤنڈیشن اور جماعت اسلامی کے رضاکاروں کو ہدایت کی ہے کہ اپنے علاقوں میں غریب بستیوں میں رہنے والوں کی طرف خصوصی توجہ دیں اور ان کے سحر و افطار کا خیال رکھا جائے،رمضان میں راشن کی تقسیم کے کام کو مزید تیز کیا جائے تاکہ کوئی غریب اور مسکین امداد سے محروم نہ رہے ، رمضان المبارک میں ہر نیکی کا اجر 70سے سات سو گنا تک بڑھا دیا جاتا ہے،اس لئے کارکنان ماہ مبارک میں اپنے اجر و ثواب کو بڑھانے کیلئے مستحقین کی مدد کے راستے کو اختیار کریں۔ 

مزید :

قومی -