بدقسمت خرگوش --- ایک کہانی 

بدقسمت خرگوش --- ایک کہانی 
بدقسمت خرگوش --- ایک کہانی 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تحریر: بابر علی رضا

ایک خرگوش کو قسمت پر بہت یقین تھا۔ وہ سارا دن ایک الو کے پاس گزارتا جس کے بارے میں مشہور تھا کہ وہ ستاروں کی حرکت کا اندازہ لگا کر دوسرے جانوروں کو مستقبل کے بارے میں آگاہ کرتا ہے۔ 

خرگوش کے ماں باپ اس کو سمجھاتے کہ قسمت اچھی اسی وقت بن سکتی ہے جب اس کے لئے محنت کی جائے۔ بغیر کوشش کے دنیا میں کسی کو کچھ نہیں ملتا۔ مگر وہ ان کی باتیں نظر انداز کر دیتا اور یوں ہی الو کے پاس بیٹھ کر علم نجوم کے بارے میں اس کی گفتگو سنتا رہتا۔

خرگوش، الو سے روز پوچھتا کہ اس کے مقدر میں کیا لکھا ہے۔ الو ہر بار اس کی بات ٹال جاتا۔ ایک دن جب خرگوش نے بہت اصرار کیا تو الو نے غمگین ہو کر جواب دیا کہ تم بہت بد قسمت ہو۔ یہ بات سن کر خرگوش بہت پریشان ہوا۔ چنانچہ اس نے الو کے ہاں جانا بند کر دیا۔ خرگوش کے ماں باپ نے اسے دلاسا دیا کہ تم محنت کرو، قسمت خود تمہارے قدم چومے گی۔ مگر اس کے چہرے کی بے رونقی ختم نہ ہو سکی۔

چند روز بعد جنگل میں ایک خوفناک زلزلہ آیا جس کی وجہ سے کئی جانوروں کی موت واقع ہوگئی۔ ان میں شیر اور اس کا خاندان بھی تھا جو پہاڑی کے سرکنے کی وجہ سے پتھروں کے نیچے آ کر وہیں دفن ہو گیا۔

جنگل میں کوئی اور شیر نہ تھا۔ جب کئی جانوروں نے بادشاہ بننے کے لیے خواہش کا اظہار کیا تو یہ فیصلہ ہوا کہ قرعہ اندازی کے ذریعے نئے بادشاہ کا انتخاب کیا جائے گا۔ چنانچہ تمام جانوروں کے نام کاغذ پر لکھ کر ایک ڈبے میں ڈال دیے گئے۔ جب قرعہ نکالا گیا تو خرگوش کا نام تھا۔ سب نے نئے بادشاہ کو مبارکباد دی اور تحائف پیش کیے۔ خرگوش نے فاتحانہ انداز سے جانوروں کی طرف دیکھا تا کہ اپنے ہمدم دیرینہ علم نجوم کے ماہر الو سے نظر ملا کر بتا سکے کہ وہ نربھاگی نہیں، بھاگوان ہے، بد قسمت نہیں، دنیا کا خوش قسمت ترین جانور ہے۔ مگر الّو وہاں موجود نہیں تھا۔ شاید شرمندگی کے ڈر سے ابھی ابھی جنگل چھوڑ گیا ہو گا، خرگوش نے سوچا۔

اگلے روز جب دربار لگا تو تمام جانوروں نے بادشاہ کو اپنے اپنے کوائف جمع کروائے اور جنگل کے مختلف مسائل پر اظہارِ خیال کیا۔ چوہا وہ واحد جانور تھا جس کی تقریر کا محور خرگوش کی شخصیت تھا۔ اس نے بادشاہ کی تعریفوں کے ایسے پل باندھے کہ خرگوش نے اسے اپنا مشیر رکھ لیا اور معتمد خاص بنا لیا۔

چوہا ہر وقت بادشاہ کو جنگل میں سب اچھا ہونے کی خبریں پہنچاتا رہتا اور خرگوش کی آمد سے جنگل پر مرتب ہونے والے مثبت اثرات پر تقریریں کرتا۔ خرگوش سارا دن مختلف پھل اور میوے کھاتا اور دربار میں موجود بطخوں کے ساتھ کھیلتا رہتا۔

بادشاہ کو کمزور دیکھ کر طاقتور جانوروں نے چھوٹے جانوروں کا شکار کرنا شروع کر دیا۔ چند ہی روز میں وہاں بے انصافی اور لاقانونیت نے ڈیرے ڈال لیے۔ جانور اپنی شکایات لے کر بادشاہ کے پاس حاضر ہوتے مگر چوہا ان کی عرضیاں ردی کی ٹوکری میں پھینک دیتا اور خرگوش کی مصروفیت کا بتا کر انہیں اس سے ملاقات بھی نہ کرنے دیتا۔ وہ بادشاہ کو سیکورٹی خدشات کی وجہ سے جنگل کا دورہ بھی کرنے سے منع کرتا اور خرگوشی پالیسیوں پر تنقید کرنے والے جانور کو سزا دلوا دیتا۔

اس صورتحال سے بیشتر جانور تنگ آ گئے اور انہوں نے دربار میں جانا بند کر دیا۔ خرگوش جب پوچھتا کہ جانور دربار میں کیوں نہیں آتے تو چوہا جواب دیتا کہ بادشاہ سلامت، آپ کی آمد سے سب جانوروں کے مسائل حل ہو چکے ہیں۔ سو وہ اب دربار میں کیوں آئیں گے۔ سب چین سے ہیں۔ خرگوش یہ سن کر اپنی مدبرانہ صلاحیتوں کی داد دیے بغیر نہ رہ سکتا۔ اور چوہا بھی اس بات پر اش اش کر اٹھتا۔

پاس کے جنگل میں ایک شیر رہتا تھا جس کا باپ ببر شیر وہاں کا حاکم تھا۔ جب شیر کو خرگوش کی خوشامد پسندی اور امور سلطنت کے حوالے سے نا اہل ہونے کی خبر ملی تو وہ خرگوش کے دربار میں آ پہنچا۔ شیر کو وہاں دیکھ کر چوہا، بطخیں اور دیگر محافظ وہاں سے رفو چکر ہو گئے۔ خرگوش نے اپنے مشیر اور دوستوں کو بہت آوازیں دیں مگر کوئی اس کی مدد کو نہ آیا۔ خرگوش کو ایک پنجرے میں ڈلوا کر شیر نے اپنی بادشاہت کا اعلان کیا اور اظہار کیا کہ جنگل میں عدل و انصاف قائم کیا جائے گا۔

اگلے روز جب شیر کا دربار لگا تو وہاں الو بھی موجود تھا جو اب نئے بادشاہ کا مشیر تھا۔ وہاں چوہا بھی تھا اور بطخیں بھی۔ جب جانوروں کی طرف سے خرگوش کو پھانسی دینے کا مطالبہ کیا گیا تو چوہے اور بطخوں نے سب سے پہلے اس مطالبے کی تائید کی۔

جب خرگوش کو پھانسی دی جانے لگی تو الو اس کے قریب گیا اور بولا کہ بغیر محنت اور تیاری کے ملنے والا موقع خوش قسمتی نہیں، بد قسمتی ہوتا ہے۔ پھر اسے آہستہ سے بتایا کہ مجھے ستاروں کے علم کے بارے قطعاً کچھ معلوم نہیں۔ خرگوش نے حیرانی سے الو کی طرف دیکھا اور پوچھا کہ پھر میری بدقسمتی کے بارے میں تمہیں کیسے معلوم ہوا۔ ستارہ شناس کے طور پر پہچانا جانے والا الو مسکرایا اور بولا کہ سہل انگار، آلسی اور محنت سے جی چرانے والا کبھی خوش قسمت نہیں ہو سکتا۔ میں جانوروں کو ان کی محنت اور لگن دیکھ کر ان کی قسمت کا حال بتایا کرتا تھا۔ تم کاہل تھے، تمہیں موقع تو مل سکتا تھا مگر اس سے فائدہ اٹھانا تمہارے بس کی بات نہ تھی۔

 نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

بلاگ -