سپیکر قومی اسمبلی سراج الحق کی ملاقات تحریک انصاف کے ارکان کے استعفے فوری منظور کرنکی درخواست
لاہور(اے این این) قومی اسمبلی کے سپیکرسردارایازصادق سے سراج الحق کی قیادت میں جماعت اسلامی کے وفدکی ملاقات،تحریک انصاف کے ارکان کے استعفے فوری طورپرمنظورنہ کرنے کی درخواست کی ۔ملاقات کے بعدصحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی کے وفد کی سپیکر سے ملاقات کا واحد مقصد یہی تھا کہ تحریک انصاف کے ارکان کے استعفے منظورنہ کرنے کے حوالے سے بات کی جائے کیونکہ جن ارکان نے اسمبلی سیکرٹریٹ میں اپنے استعفے جمع کرائے ہیں اگر ان کے استعفے منظور ہوجاتے ہیں توپھر قومی بحران کو حل کرنے کےلئے مشکلات میں مزید ا ضافہ ہوگا،سیاسی قوتوں کے درمیان فاصلے بڑھیںگے، اسمبلی سیکرٹریٹ میں جیسے ہی استعفے وصول کئے جاتے ہیں توآئین کی دفعہ 224 شق 4 کے مطابق 60 دنوںمیں الیکشن کا دوبارہ انعقاد ضروری ہوجاتا ہے، ہم نے اس حوالے سے دوسری سیاسی جماعتوں کے بات چیت کی ،پیپلزپارٹی کے رہنما آصف زرداری سے ملاقات ہوئی ہے ، ان سے بھی اس معاملے پر بات ہوئی،ہم چاہتے ہیں کہ استعفے منظور نہ کئے جائیں تاکہ ہمیں کچھ مہلت مل سکے کہ ہم وفاقی حکومت اور دھرنے دینے والوں کی قیادت کے درمیان صلح کے لئے کوئی کردارادا کرسکیں۔انہوںنے کہاکہ حکومت اوردھرنے دینے والی قیادت کے ساتھ ہمارے رابطے ہیں،خوشی ہے کہ دونوں نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ آئین و قانون پر عمل درآمد یقینی بنایاجائے گا۔ فریقین جمہوریت اور عوام کی بھلائی کی بات کرتے ہیں، جب دونوں آئین کی پاسداری کا اعلان کرتے ہیں تواس سے ہمیں امید اور سہارا ملتا ہے کہ ہم دونوں کوایک باعزت راستہ دینے میں کامیاب ہوجائیںگے۔انہوںنے کہاکہ قومی اسمبلی کے سپیکر ایاز صادق سے ہماری اپیل ہے کہ آپ ہمیں مہلت دیں تاکہ ہم موجودہ بحران کو مستقل بنیادوں پر حل کرنے میں کامیاب ہوجائیں۔ گزشتہ دس بارہ روز سے مختلف سیاسی رہنماﺅںسے ملا قات ہوئی تو سب کی خواہش تھی کہ معاملات کو مذاکرات کے ذریعے حل کیاجائے۔پاکستان کے دوست ملک چائنہ کی طرف سے اپیل کی ہے کہ بحران کو پرامن طور پر حل کیاجائے۔سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ قومی اسمبلی کے ارکان کے استعفوں کی منظوری کا معاملہ چند ضروری معاملات کا متقاضی ہوتا ہے جس میں چند روز لگ جاتے ہیں تاہم امیر جماعت اسلامی نے ان سے تحریک انصاف کے ارکان کے استعفے کا معاملے میں تاخیر کرنے کی درخواست کی۔ اس معاملے میں وہ جس قدر ہوسکتا ہے کریں گے، انہیں اللہ تبارک و تعالی کے بعد سراج الحق اور دیگر ساتھیوں سے امید ہے کہ جلد از جلد اس معاملے کا کوئی نہ کوئی حل نکل آئےگا۔ انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف کے دوست کی اسمبلی پہنچنے پر مجھے اطلاع دی گئی تو سیکرٹری اسمبلی گھر جاچکے تھے،میرے سٹاف نے انہیں چیمبر میں بٹھایا،میں نے سیکرٹری اسمبلی کو فون کرکے واپس پہنچنے کا کہا،مخدوم شاہ محمود قریشی سے میری بات ہوئی کہ وہ استعفے جمع کرانے آئے ہیں تو میں نے شاہ محمود قریشی کو کہا کہ سیکرٹری اسمبلی آرہے ہیں ان کو استعفے دیدیں،میں واپس آﺅنگا تو اس پر کارروائی شروع ہوگی،انہوں نے کہاکہ سراج الحق نے بتایا ہے کہ استعفے قبول کرنے میں جلد بازی نہ کی جائے، امید ہے کہ استعفوں کی منظوری سے قبل معاملات حل ہوجائیںگے۔ عمران خان کی شادی کے حوالے سے نے کہاکہ کہ اگر عمران خان نے شادی میں گواہ بننے کے لئے بلایا تو وہ ضرور جائیں گے جبکہ سراج الحق نے کہا کہ نفرت کے ماحول میں شادی کی بات کرنابہت مثبت اشارہ ہے۔
سراج الحق