”جے جے وی ایل“ کا بدین گیس پائپ لائن سے ایل پی جی کا غیرقانونی حصول
اسلام آباد(ویب ڈیسک )ڈائریکٹوریٹ جنرل آف پٹرولیم کنسیشن (ڈی جی پی سی) کی چشم پوشی کے باعث جامشورو جوائنٹ وینچر لمیٹڈکمپنی اب تک ملکی خزانے کو 60 کروڑ سے زیادہ کا نقصان پہنچا چکی ہے اوریہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔ تفصیلات کے مطابق جامشورو جوائنٹ وینچر لمیٹڈ (جے جے ویل ایل) نے بدین سندھ کے مقام پر 14 سال قبل سوئی سدرن گیس پائپ لائن پر قدرتی گیس سے لیکوفائیڈ پٹرولیم گیس (ایل پی جی )الگ کرنے کیلئے پلانٹ لگایا تھا جسکی ڈی جی پی سی سے اجازت نہیں اور نہ ہی وہ سسٹم پر پلانٹ لگانے کا مجاز تھا، ایل پی جی صرف گیس نکلنے کے مقام پر ہی تیل اور قدرتی گیس سے الگ کی جا سکتی ہے اور یہ ذمہ داری بھی فیلڈ پر کام کرنے والی اور لائسنس یافتہ کمپنی کی ہے۔ فیلڈ سے نکالے جانے والے تیل سمیت دیگر مصنوعات پر ان کے تناسب سے حکومت رائلٹی وصول کرتی ہے مگر یو ٹی پی کے فیلڈ سے جے جے ویل ایل ایل نے ایل پی جی نکال کر فیلڈ پر ہی سیل کرنے کے بجائے اسے دوبارہ سوئی سدرن گیس پائپ لائن سسٹم میں ڈال دیا اور ایک دوسرے مقام پر پلانٹ لگا کر اسے گیس سے الگ کر لیا گیا مگر ایسا کرنے کے بعد حکومت کو رائلٹی کی مد میں ایک روپیہ بھی نہ دیا گیا۔