فواد چودھری کی جھوٹی ٹویٹ: ایکسپریس میڈیا گروپ نے وضاحت کر دی
لاہور(ویب ڈیسک) ایکسپریس نیوز کے تجزیہ کار فواد حسین چوہدری کی جانب سے 23 اگست کو ٹویٹ کی گئی کہ حکومت ایکسپریس نیوزکی انتظامیہ پر دباﺅ ڈال رہی ہے کہ مجھے تجزیہ کاروں کے پینل سے نکال دیا جائے جس کے بعد یہ الزام سوشل میڈیا پر وسیع پیمانے پر چلایا گیا اور خاص طور پر صحافتی برادری میں پھیلایا گیا جس پر کچھ لوگوں نے اس پر ناپسندیدگی کا اظہار بھی کیا۔ایکسپریس میڈیا گروپ نے اس ٹویٹ پر اپنا رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ عمومی طور پر ہمارا ادارہ اس طرح کے انفرادی الزامات کا جواب دینا مناسب نہیں سمجھتا مگر موجودہ سیاسی عدم استحکام تقاضا کرتا ہے کہ شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے جواب دیا جائے، ہمیں یقین ہے کہ فواد چوہدری خبریں گھڑنے کے ذمے دار ہیں اور ٹویٹ کرکے مزید جھوٹ بولنے کے ساتھ ساتھ عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچا رہے ہیں، واقعے کی مکمل تحقیقات سے واضح ہوا ہے کہ فواد چوہدری کے الزامات مکمل طور پر بے بنیاد اور گمراہ کن ہیں۔ 19 اگست کی شام تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے کارکنوں نے اسلام آباد میں ریڈ زون کی جانب مارچ شروع کیا، یہ انتہائی حساس موقع تھا اور یہ غیرواضح تھا کہ حکومت کا ردعمل کیا ہوگا۔ ایکسپریس نیوز دیگر چینلوں کی طرح اس واقعے کی لائیو کوریج کررہا تھا۔ نشریات کے دوران فواد چوہدری نے ڈاکٹر معید پیرزادہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دیگر چینلز اور افرادکا کہنا ہے کہ انھوں نے سنا ہے کچھ مقامات پر ربڑ کی گولیاں چلی ہیں اور لاٹھی چارج کیا گیا ہے، ہمارے رپورٹرز اس بات کی تصدیق نہیں کررہے مگر دیگر چینلز چلا رہے ہیں، ایکسپریس نیوز نے یہ خبر نشر نہیں کی کیونکہ یہ خبر جھوٹی تھی، دیگر چینلز نے اس خبر کا ٹکر چلایا مگر ہمارے رپورٹرز نے اس کی تصدیق نہیں کی اور ہم نے صحافتی ذمے داریوں کے مطابق اس جھوٹی خبر کو نہیں چلایا۔ اس جھوٹی خبر کا حوالہ دیتے ہوئے فواد چوہدری نے تصدیق کے بنیادی اصول کی خلاف ورزی کی بلکہ اس جھوٹی اور خطرناک خبر کو آن ائیر کرتے ہوئے نیوز روم کو بھی بائی پاس کیا۔ خبریں جمع کرنے اور انھیں نشر کرنے کی گائیڈ لائنز میں واضح ہے کہ اپنے بیوروز اور وائر سروسز کے علاوہ دیگر ذرائع سے حاصل ہونیوالی خبروں کی نشر کرنے سے قبل نیوز روم سے تصدیق کی جائے۔ دھرنوں کے شرکا کے ریڈ زون میں داخلے کے وقت ایسی جھوٹی خبر کے تباہ کن اثرات ہوسکتے تھے، یہ جذبات بھڑکا کر آگ لگانے کے مترادف تھی۔ تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ فواد چوہدری نے ”ذرائع“ کے ٹیکسٹ میسیج کے بعد یہ جھوٹی خبر آن ایئر کی حالانکہ وہ ایسی خبر نشر کرنے کی اتھارٹی نہیں رکھتے تھے۔ فواد چوہدری نے اس خطرناک سیاسی صورتحال میں ایسی خبر رپورٹ کرنے کے خطرے کو محسوس کرلیا تھا تاہم اسکے باوجود ایکسپریس نیوز کی انتظامیہ نے فواد چوہدری کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے اندرونی تحقیقات کے نتائج کو التوا میں رکھا اور انھیں واپس آن ایئر ہونے کی اجازت دیدی۔ اس کے فوری بعد فواد چوہدری نے ایکسپریس نیوز کی انتظامیہ پر الزام لگایا کہ وہ انھیں نکالنے کے حوالے سے بیرونی دباﺅ کے سامنے جھک رہی ہے۔ یہ واضح ہے کہ انھوں نے یہ ٹویٹ تحقیقات کا اندازہ لگاتے ہوئے کی تاکہ یہ تاثر دیا جاسکے کہ انہیں تخریبی سرگرمی کی سازش کی وجہ سے نہیں بلکہ حکومتی دباﺅ پر سنسر کیا جارہا ہے۔ فواد چوہدری سے جب ان لوگوں کے نام پوچھے گئے جن پر دباﺅ ڈالا گیا تو ان کے پاس کوئی جواب نہ تھا۔ ایکسپریس نیوز کا مزید کہنا تھا کہ ہم ناظرین کے بھروسے کا ہر قیمت پر تحفظ کرینگے اور جو اس بھروسے کو نقصان پہنچائے گا اسکی ہمارے ادارے میں کوئی جگہ نہیں۔ ہر ادارے یا ممبرشپ باڈی میں کچھ گندے انڈے ہوتے ہیں اور یہ ایسے افراد ہوتے ہیں جو اپنے مالی یا دیگر فوائد کے لیے اپنا ایجنڈا آگے بڑھاتے ہیں اور جب انھیں روکا جاتا ہے تو وہ ’شیر آیا، شیر آیا‘ کا شور مچا دیتے ہیں اور ادارے پر ’تعصب‘ اور ’سنسرشپ‘ کا الزام لگاتے ہیں۔