۔۔۔ اور اب بھارت کی سفارتی دہشت گردی

۔۔۔ اور اب بھارت کی سفارتی دہشت گردی
 ۔۔۔ اور اب بھارت کی سفارتی دہشت گردی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

بھارت کے سابق آرمی چیف وی کے سنگھ اب بی جے پی حکومت میں امورِ خارجہ کے وزیرِ مملکت ہیں، جب فوج کے سربراہ تھے تو انہوں نے پاکستان میں دہشت گردی کرائی اور اس مقصد کے لئے فوج میں یونٹ قائم کیا، یہ یونٹ بھارتی فوجیوں کو پاکستان بھیج کر دہشت گردی کراتا تھا اور اپنے ایجنٹوں سے دہشت گردوں کی مدد کرتا تھا، یہ سب کچھ خفیہ ادارے ’’را‘‘ کی کارستانیوں سے الگ ہے۔ فوج کے مذکورہ یونٹ نے ’’را‘‘ کے ڈھانچے اور دائرہ کار سے ہٹ کر خفیہ کارروائیاں کیں۔ اس نے کیا کچھ کیا اس پر موقع کی مناسبت سے نظر ڈالنے کی ضرورت ہے۔


یہ سب کچھ ریکارڈ پر ہے اور جنرل (ر) وی کے سنگھ کا تسلیم کردہ ہے انہوں نے ایک ٹی وی انٹرویو میں تسلیم کیا کہ بھارت نے پاکستان میں کئی بم دھماکے کرائے اور بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کو رقوم مہیا کیں۔ انہوں نے یہ باتیں ایک انکوائری میں بھی کیں جس کی رپورٹ بھارت کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز نے تیار کی تھی۔ اس رپورٹ میں پاکستان میں دہشت گردی کے لئے اس فوجی یونٹ کی تشکیل کے معاملے پر روشنی ڈالی گئی جو ممبئی میں نام نہاد دہشت گرد حملوں کے بعد بنایا گیا اور اسے ٹیکٹیکل سپورٹ ڈویژن (ٹی ایس ڈی) کا نام دیا گیا۔ اس کی تشکیل اس وقت کے وزیر دفاع اور قومی سلامتی کے مشیر شیوشنکر میمن کی ہدایات پر کی گئی اور اس کا مقصد (پاکستان کو کمزور کر کے) بھارتی سرحدوں اور اندرونِ ملک سیکیورٹی کی صورتحال بہتر بنانا قرار دیا گیا۔


ٹیکٹیکل سپورٹ ڈویژن کے نام سے یہ یونٹ چھ فوجی افسروں، پانچ جونیئر کمیشنڈ افسروں اور تیس سپاہیوں پر مشتمل تھا، اسے کام کرنے کے لئے دہلی چھاؤنی کے علاقے میں دو منزلہ پرانی عمارت دی گئی تھی جو کبھی ’’بچڑ خانہ‘‘ ہوا کرتی تھی ابتدائی طور پر اس یونٹ کا سربراہ کرنل منشیور ناتھ بخشی تھا جس کا تعلق بھارتی انٹیلی جنس سے تھا، اس لمبے تڑنگے چالیس سالہ کرنل کا نک نیم ’’ہنسی‘‘ تھا اور اسے جنرل وی کے سنگھ کا خصوصی اعتماد حاصل تھا۔ جب اسے انکوائری کے لئے بلایا گیا تو وہ ذہنی دباؤ کا بہانہ کر کے ہسپتال میں داخل ہو گیا۔


اکتوبر، نومبر 2011ء کے درمیان اس یونٹ نے بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کے سربراہ کو دینے کے لئے بھارتی حکومت سے رقم مانگی جبکہ اندرونِ ملک دہشت گردی روکنے کی غرض سے ’’ہمسایہ ملکوں‘‘ سے ہتھیار بھارت لائے جانے کا سلسلہ ختم کرنے کے لئے بھی ایک کروڑ ستر لاکھ روپے مانگے۔ پاکستان میں کم شدت کے آٹھ دھماکے کرانے کے لئے بھی حکومت سے رقم طلب کی گئی بھارتی جریدہ انڈیا ٹوڈے، ہندوستان ٹائمز اور دیگر بھارتی اخبارات اس انکوائری رپورٹ کے حوالے سے مواد شائع کر چکے ہیں۔


انکوائری بورڈ کے علم میں یہ بات بھی لائی گئی کہ ٹیکٹیکل سپورٹ ڈویژن نے پاکستان میں کئی خفیہ کارروائیاں کیں۔ اسے جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید کو پکڑنے کی ذمہ داری بھی سونپی گئی مگر وہ اس میں ناکام رہا اس بورڈ کے سربراہ ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز لیفٹیننٹ جنرل ونود بھاٹیہ تھے، یہ تحقیقات وی کے سنگھ کے بعد آنے والے آرمی چیف جنرل بکرم سنگھ کے حکم پر شروع کی گئیں اور انکوائری بورڈ کی رپورٹ کو خفیہ رکھا گیا۔اور اب ایک نظر سویلین بھارتی ادارے سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیسن (سی بی آئی) کے ایک اعلیٰ افسر کی طرف سے نام نہاد ممبئی دہشت گرد حملے بھارتی حکومت کے زیر اہتمام کرائے جانے کا انکشاف۔


ممبئی دہشت گرد حملوں کی تحقیقات کرنے والی خصوصی ٹیم کے رکن نے انکشاف کیا کہ بھارت کی حکومتوں نے اپنے اپنے دور میں پارلیمینٹ پر اور ممبئی میں دہشت گرد حملے خود کرائے۔ یہ انکشاف انہوں نے بھارتی سپریم کورٹ میں پیش کئے گئے اپنے حلفیہ بیان میں کیا تھا، بیان میں کہا گیا ’’مجھے سی بی آئی ٹیم کے ایک سابق رکن نے بتایا تھا کہ دہلی میں پارلیمینٹ پر اور ممبئی میں ہوٹلوں پر دہشت گرد حملے بھارتی حکومتوں نے انسدادِ دہشت گردی قوانین کو سخت بنانے کی غرض سے خود کرائے تھے۔


2001ء میں بھارتی پارلیمینٹ پر حملے کے بعد ہی متنازعہ انسدادِ دہشت گردی ایکٹ (پوٹا) اور 2008ء میں ممبئی حملوں کے بعد غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کا ایکٹ (یو اے پی اے) نافذ کیا گیا۔ سپریم کورٹ میں یہ حلفیہ بیان جون 2004ء میں بھارتی صوبہ گجرات میں انیس سالہ مسلمان لڑکی کے شہید ہونے سے متعلق مقدمے کی سماعت کے موقع پر پیش کیا گیا۔ یہ مقدمہ لڑکی کی والدہ نے درج کرایا تھا۔


یہ سب کچھ آن دی ریکارڈ ہے اس کے باوجود بھارتی حکومتیں بھارتی پارلیمینٹ پر اور ممبئی میں دہشت گرد حملوں کے الزامات پاکستان پر لگاتی رہی ہیں اور موجودہ حکومت بھی یہی الزامات لگا رہی ہے، اسے سابق آرمی چیف کے آن دی ریکارڈ بیان کالحاظ ہے نہ وزارت داخلہ کے سابق افسر کے بیان کا۔ بی جے پی کی حکومت نے تو حد کر دی، ان الزامات کو بنیاد بنا کر پاکستان کے ساتھ بات چیت ہی منسوخ کر دی، اس طرح اس نے پاکستان کے خلاف سفارتی دہشت گردی کا ارتکاب کیا ہے۔

مزید :

کالم -