قائد متحدہ کی تقریر کے بعد آفٹر شاکس کا سلسلہ جاری
تجزیہ :نعیم الدین:
دو روز قبل متحدہ قائد کی جانب سے کی جانے والی تقریر کے بعد اس کے آفٹر شاکس کا سلسلہ جاری ہے ۔وفاقی وزیر داخلہ بدھ کو کراچی پہنچے۔ اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ کوئی اس خوش فہمی میں نہ رہے کہ کراچی آپریشن رک جائے گا ۔انہوں نے یہ اعلان بھی کیا کہ قائد متحدہ کے خلاف ریفرنس بھی دائر کیاجارہا ہے اور ایم کیو ایم کے حوالے سے صورت حال چند روز میں واضح ہوجائے گی ۔سیاسی حلقے موجودہ صورت حال میں وفاقی وزیر داخلہ کے دورے کو انتہائی اہم قرار دے رہے ہیں ۔چوہدری نثار علی کا یہ کہنا کہ میں نے سکیورٹی اداروں کو خصوصی ہدایت کی ہے کسی ایک شخص کے جرم کی سزا ایک عام آدمی کو نہ ملے ۔یقینی طور پر چوہدری نثار نے اس بیان سے کراچی کے شہریوں کو یہ پیغام دیاہے کہ اگر انہیں کسی قسم کے خدشات ہیں تو یہ بے جا ہیں ۔کراچی میں ایم کیو ایم کے قائد کی تقریر کے بعد شہر میں یہ مناظر بھی دیکھنے میں آرہے ہیں کہ عام شہریوں نے اپنے گھروں پر قومی جھنڈے لہرادیئے ہیں۔ شہریوں کا یہ عمل ان کی پاکستان سے لازوال محبت کا ایک منہ بولتا ثبوت ہے ۔جبکہ مختلف تنظیموں کی جانب سے قومی پرچموں کے ہمراہ پریس کلب کے باہر مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔یہ کہا جائے تو اس میں کوئی مبالغہ آرائی نہیں ہوگی کہ قائد متحدہ کی تقریر نے کراچی کے شہریوں کے جذبہ حب الوطنی کو ایک نئی جلا بخش دی ہے اور مختلف طریقوں سے ملک سے محبت کا اظہار کررہے ہیں ۔سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کا اونٹ آئندہ کس کروٹ بیٹھتا ہے کہ اس کی جانب سب کی نظریں ہیں ۔سوالات اٹھ رہے ہیں کہ کیا فاروق ستار بغیر قائد ایم کیو ایم کو چلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔کیا پارٹی کے کارکن ان کو الطاف حسین کا متبادل مان لیں گے اور اگر واقعی الطاف حسین نے ان کو حقیقی طور پر اختیارات دیئے ہیں تو یہ کب تک کے لیے ہیں ۔سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر فاروق ستار ناکام ہوگئے تو اس صورت حال کا سب سے زیادہ فائد سید مصطفی کمال کی پاک سرزمین پارٹی کو ہوسکتا ہے اور آنے والے دنوں میں اس بات کے امکانات ہیں کہ ایم کیو ایم کے بہت سے رہنما ان کی جماعت میں شمولیت اختیار کرسکتے ہیں ۔