پولیس کا نوجوان پر وحشیانہ تشدد ، نازک اعضاءپر کرنٹ لگا کر مردانہ صفات سے محروم کر دیا

پولیس کا نوجوان پر وحشیانہ تشدد ، نازک اعضاءپر کرنٹ لگا کر مردانہ صفات سے ...
پولیس کا نوجوان پر وحشیانہ تشدد ، نازک اعضاءپر کرنٹ لگا کر مردانہ صفات سے محروم کر دیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پاکپتن (ویب ڈیسک) پولیس کا منشیات فروشی کے جھوٹے مقدمے میں نوجوان پربیہمانہ تشدد،تشدد کے دوران پولیس اہلکاروں نے ساری رات نوجوان کے عضوتناسل کوکرنٹ لگا لگاکر مردانہ صفات سے محروم کر دیاعضو تناسل سے خون اور ریشہ آنے سے ملزم کی حالت غیر ہونے پر عید کے روز پولیس ملزم کو قبولہ ہسپتال لے گئی جہاں ملزم کے ورثاءبھی ہسپتال پہنچ گئے مبینہ ملزم مظہر نے اپنے اوپر ہونے والے تمام تشدد کی کہانی اپنی والدہ اور ماموں کوبتائی تو پولیس بغیر علاج کروائے زبردستی ملزم کو گاڑی میں ڈال کر غائب ہوگئی۔

روزنامہ خبریں کے مطابق قبولہ کے نواحی چک نمبر 85 ای بی کا رہائشی محمد مظہر عید سے ایک روز قبل اپنی موٹر سائیکل پر اپنے دوست افضل کے ہمراہ اپنے ماموں اشرف سکنہ 20 کے بی کوبھینس خریداری کی رقم ایک لاکھ پچیس ہزار روپے دینے جارہاتھا کہ پولیس نے قبولہ بائی پاس شیخوپورہ چوک میںسی آئی اے کے اے ایس آئی عبدالرزاق اوررانا اورنگزیب ودیگر عملہ نے روک لیا اور اور زبردستی پکڑ کر منشیات (چرس) 36 کلو کا مقدمہ نمبر 346/18 درج کردیا جبکہ جیب میں موجود رقم میں سے 97000 ہزار روپے کی وٹک ظاہر کردی اور باقی رقم 28000 ہزار روپے پولیس نے خوردبرد کرلئے، مبینہ ملزم کے ماموں اشرف نے بتایا کہ اگر میرے بھانجھے مظہر کے پاس اتنی منشیات تھی تو جب وہ راستے میں97000 ہزار کی فروخت کرتا آرہا تھا توپولیس نے اسے اس وقت کیوں نہ پکڑا اور خریداروں کوکیوں نہ پکڑا ؟ پولیس نے ناحق فرضی کہانی بنا کر میرے بھانجھے پر جھوٹا مقدمہ درج کیا ہے حالانکہ آج تک میرے بھانجھے پر کوئی منشیات کا مقدمہ درج نہ ہے۔

پولیس نے ساری رات میرے بھانجھے کے چہرے پر چھترول کی اور عضو تناسل پر بجلی کا کرنٹ لگاتے رہے جس سے عضوتناسل سے خون اور ریشہ نکلنا شروع ہوگیا عید کے دن مظہر کی حالت غیر ہونے پرپولیس اسے اٹھا کر آر ایچ سی قبولہ لے گئی ہمیں معلوم ہوا ہم بھی قبولہ ہسپتال پہنچ گئے جہاں پولیس ہمیں مظہر سے ملنے نہ دے رہی تھی مگر مظہر نے شدت درد سے چیخ چیخ کر ہمیں بتایا کہ ایس ایچ او تھانہ قبولہ رانااقبال اور عبدالرزاق سلوترہ اور دیگر پولیس ملازمین نے میرا یہ حشر کیاہے پولیس نے بغیر علاج کروائے میرے بھانجے کو زبردستی گاڑی میں ڈالا اور ہسپتال سے غائب ہو گئے ہم گائوں کے معززین کے ہمراہ تھانے میں ملاقات کیلئے گئے تو ہماری ملاقات نہ کروائی گئی،مبینہ ملزم مظہرکے بھائیوں،ماموں ،والدہ اور رشتہ داروں نے میڈیا کے توسط سے ڈی پی او پاکپتن،آر پی او ساہیوال ،آئی جی پنجاب،وزیر اعلی پنجاب اورچیف جسٹس آف پاکستان میاںثاقب نثار سے ہاتھ جوڑتے ہوئے اپیل کی ہے کہ میرے جواں سال بیٹے پر منشیات کے جھوٹے مقدمہ اور پولیس کے بہیمانہ تشدد کا فوری نوٹس لیا جائے ۔

قبولہ ہسپتال سے معلوم کیا تو ہسپتال کے ذرائع نے بتایا کہ عید کے روز پولیس مظہر نامی ملزم کو علاج معالجہ کیلئے لائی تھی مگر ملزم کے لواحقین آنے پر پولیس بغیر علاج کروائے ملزم کو واپس لے گئی جبکہ پیشی کے موقع پر ملزم نے مجسٹریٹ کے سامنے خود بیان ریکارڈ کروایا کہ پولیس اس کے عضوتناسل پر کرنٹ لگاتی رہی ہے ۔

اس موقع پر میڈیا نمائندگان کو مبینہ ملزم مظہر نے بتایا کہ ہماری گاﺅںمیں مخالفت ہے ،مخالفین نے اس سے قبل بھی مجھ پر زناءکا جھوٹا مقدمہ درج کروانا چاہا مگر کامیاب نہ ہوسکے میرے مخالفین نے اب ایس ایچ او تھانہ قبولہ اور سی آئی اے عارفوالہ کے اے ایس آئی عبدالرزاق سلوترہ کے ساتھ میل ملاپ کرکے بیس لاکھ روپے رشوت دیکر مجھ پر منشیات کا جھوٹا مقدمہ کروایا ہے۔