پولیو اور خیبرپختونخوا!

  پولیو اور خیبرپختونخوا!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


خیبرپختونخوا میں پولیو وائرس کی نشاندہی ہوئی اور اطلاعات کے مطابق قریباً 45 کیسز میں وائرس کا سراغ ملا، اس کے باوجود صوبے میں پولیو قطرے پلانے کی مہم بارآور نہیں ہو پا رہی کہ مخالفانہ پروپیگنڈہ سے لوگ متاثر ہوتے ہیں۔ ہنگامی مرکز (آپریشن) خیبرپختونخوا کے کوآرڈی نیٹر کامران آفریدی نے ایک پریس کانفرنس میں یہ انکشاف کیا ہے کہ صوبے میں قریباً سات لاکھ بچے ویکسین سے محروم رہے کہ ان کے والدین یا ورثاء نے صاف طور پرقطرے پلوانے سے انکار کر دیا۔کامران آفریدی نے 22اپریل کے واقعہ کا ذکر کیا اور بتایا کہ اس روز پولیو ویکسین مخالف مہم شروع کی گئی، پروپیگنڈہ ہوا، پمفلٹ تقسیم کئے گئے اور علماء سے فتوے لئے گئے کہ ویکسین حرام ہے۔ یہ پروپیگنڈہ خصوصی طور پر خیبرپختونخوا کے قبائلی علاقوں میں ہوا کہ پولیو ویکسین کافروں کی سازش ہے اور اس کا مطلب خاندانی منصوبہ بندی ہے۔ بچوں میں اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے۔ اس کوآرڈی نیٹر کے انکشاف سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک کو پولیو فری بنانے میں کس قدر رکاوٹیں ہیں اور کیسا پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے۔ اس صورت حال کی وجہ سے پاکستانی شہریوں پر سفری پابندی ہے اور سب کے لئے پولیو قطرے پینا اور سرٹیفکیٹ ساتھ رکھنا لازم ہے، حتیٰ کہ حجاج کرام کے لئے بھی یہ لازم تھا، دنیا سے پولیو ختم کرنے کی اس مہم کے معاون فیس بک مالک زگربرگر نے گزشتہ دنوں وزیراعظم پاکستان عمران خان کو خط لکھ کر تشویش کا اظہار کیا اور اپنی طرف سے تعاون کی پیشکش بھی کی تھی۔زگربرگر پولیو ویکسین کے لئے معاونت (فنڈز) فراہم کرتے ہیں۔ آج کل سرکاری اور نجی سطح پر پولیو کے خطرات سے آگاہی اور بچوں کو ویکسین پلانے کی تلقین کے حوالے سے میڈیا پر بھی مہم جاری اور میڈیا مالکان تعاون کر رہے ہیں۔ علماء سے بھی رہنمائی حاصل کی جاتی ہے اس کے باوجود منفی رجحان کے حامل حضرات زیادہ موثر ثابت ہو رہے ہین، جہاں تک سندھ اور پنجاب کا تعلق ہے تو ان صوبوں میں ایسی صورت حال نہیں۔ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں یہ رکاوٹ پیش آ رہی ہے اور خیبرپختونخوا سرفہرست ہے صوبائی حکومت کو اس طرف توجہ دینا ہوگی اور منفی پروپیگنڈہ کا سدباب کرنا ہو گا۔

مزید :

رائے -اداریہ -