بیروزگاری مہنگائی: غریب خواتین بڑے شہروں میں مزدوری کرنے پر مجبور: فیکٹریوں میں استحصال
میلسی (نامہ نگار)بیروز گاری کی مجبوری کی بنا پر مردوں کے علاوہ جنوبی پنجاب سے خواتین اور بچیاں بڑی تعداد میں لاہور،کراچی اور دیگر شہروں میں گھروں میں کام کرنے لگیں۔نئے ماحول میں من لگا کر محنت کرنے والی یہ خواتین اور لڑ کیاں خاندان کا نظام کمزور ہونے کا باعث بھی بن رہی ہیں۔پھٹی کی فصل کا خاتمہ ان مظلوم لڑکیوں اور عورتوں کے مطابق ان کی بڑی تعداد میں شہروں کو منتقلی اور امیر خواتین کی نوکرانیاں بننے پر مجبور کرچکی ہیں۔کیونکہ پھٹی کی چنائی کی رقم ان کے گھریلو اخراجات میں حصے کی وجہ سے غربت کے خاتمے کی وجہ بنتی رہی تاہم مکی کے آنے سے انہیں مزدوری کے باوجود بروقت معاوضہ نہیں ملتا کہ زمیندار خود مل مالکان سے رقوم کا انتظار کرتا ہے شہروں کی جانب جان کے حوالے سے دیکھا دیکھی بھی بڑھ گئی ہے مزدوری کی رقم زیادہ ملنے کی وجہ سے ان خواتین اور بچیوں کو خاندان کے سربراہ بھیجنے پر راضی ہو جاتے ہیں اس ذریعے خوشحالی تو آتی ہے مگر ماں کے گھر پر نہ ہونے سے خاندان بکھر جاتا ہے بہتر تعلیم بچوں کو مل سکتی ہے نہ ان کی سیرت سازی کا روایتی کردار ادا کیا جا سکتا ہے۔موبائل کا بڑھتا ہوا استعمال ان بچوں کو بیراہ روی، منشیات اور جوئے جیسی لت میں بڑی تیزی سے مبتلا کر رہا ہے۔جبکہ خواتین اور بچیاں بھی بڑے شہروں میں اپنی سادہ دلی کی بنا پر غیر محفوظ ہوتی ہیں۔بعض اوقات تشدد سے گھبرا کر لڑکیاں ماداموں کا گھر چھوڑ کر نء جگہ مزدوری کی تلاش کرتے ہوئے غلط ہاتھوں میں استحصال کا شکار ہو تی ہیں میلسی میں سٹی پولیس نے کچھ عرصہ قبل دورہٹہ کے ایک گھر سے دو نوعمر خوبرو لڑکیوں کو اس وقت بازیاب کر لیا جب انہیں فروخت کرنے کی تیاری کی جارہی تھی اور پھر والدین سے رابطہ کر کے ان کے حوالے کردیا گیا لڑکیوں کا کہنا تھا کہ مادام کے تشد د سے بچنے کے لیے وہ دونوں نوکری والا گھر چھوڑ کر کراچی کی ایک سڑک پر کھڑی تھیں کہ بردہ فروش عورت کے ہتھے چڑھ گئیں جو انہیں گھر پہنچانے کے بہانے بیچنے کے لیے میلسی لے آئی۔اس قسم کے نجانے کتنے المیوں نے جنم لیا۔اس لیے ستر فیصد آبادی کے لیے حکومت سمال انڈسٹریز کے منصوبے دیہاتوں میں متعارف کرائے عوامی سماجی حلقوں نے وزیر اعلی سے مطالبہ کیا ہے کہ گاؤں خالی ہورہے ہیں ماں کو اولاد سے دور ہونا پڑرہا ہے اس لیے گھریلو صنعتیں قصبات اور بستیوں میں لگائی جائیں تاکہ خاندان کا نظام مزید تباہی سے دو چار نہ ہو اس ضمن میں دستکاری کی ٹھپہ کڑھاء۔، عروسی ملبوسات کی مشین اور ہاتھ سے کڑھاء۔چکنی مٹی کے کھلونے ۔قالین سازی۔کمبل۔بنانا جیسی کء دستکاریاں خواتین کو پہلے سے معلوم ہیں جن کی بڑے شہروں حتی کہ عرب ممالک میں مانگ ہے اس کے علاوہ خواتین کو قرضے دے کر اپنے دستکاری مراکز کے لیے مواقع دے کر ایک فلاحی حکمرانی کی راہ کھولنے کے لیے وزیر اعلی پنجاب اقدامات کریں #