چاند کی سطح پر پانی کی موجودگی کی تصدیق!
رمیثہ الحق ہاشمی
چین کے سائنسدانوں نے چاند کی سطح کے نمونوں میں منرلز کے ساتھ پانی کو بھی دریافت کیا ہے۔ویسے تو چاند پر پانی کی موجودگی نیا انکشاف نہیں، اس سے قبل امریکی خلائی ادارے ناسا نے بھی چاند کی سطح پر پانی کے آثار دریافت کیے تھے، لیکن چینی سائنسدانوں نے پہلی بار چاند کی سطح پر پانی کو مالیکیولر شکل یعنی ایچ 2 او کی صورت میں دریافت کیا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ یہ دریافت چاند کے اس حصے میں ہوئی جس کے بارے میں خیال کیا جاتا تھا کہ وہاں پانی نہیں پایا جاتا۔ اس طرح چاند کی سطح پر پانی کی موجودگی کے واضح ثبوت مل گئے۔2020ء میں چاند کی سطح کے نمونے زمین پر واپس لانے والے چین کے چینگ ای 5 مشن کے نمونوں کا تجزیہ کرنے پر سائنسدانوں نے یہ بات دریافت کی۔انہوں نے انسانی بال جتنا ایک ایسا منرل دریافت کیا ہے جس کے بارے میں اب تک علم نہیں تھا اور اسے یو ایل ایم 1 کا نام دیا گیا ہے۔تحقیق کے مطابق یو ایل ایم 1 کرسٹل کا 41 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہے جبکہ اس میں موجود ایمونیا ایچ 2 او مالیکیولز کو مستحکم شکل میں برقرار رکھتا ہے۔محققین نے بتایا کہ پانی کی یہ قسم چاند پر انسانی آبادی کے لئے اہم ثابت ہوسکتی ہے۔خیال رہے کہ چین نے 2030ء تک چاند پر انسانوں کو بھیجنے اور وہاں مستقل بیس کا منصوبہ بنایاہے۔اب تک چاند پر پانی کے موجودگی کے شواہد ایسے خطوں میں ملے تھے جو تاریک ہیں اور وہاں سورج کی روشنی نہیں پہنچ پاتی لیکن چینگ ای 5 نے چاند کے ایسے خطے سے نمونے حاصل کیے تھے جہاں کا ماحول مالیکیولر پانی کے لئے مستحکم نہیں سمجھا جاتا تھا۔اس تحقیق کے نتائج جرنل نیچر آسٹرونومی میں شائع ہوئے۔