آزادی کے 77 سال  پاکستان کی ترقی میں ہمارا کردار!

  آزادی کے 77 سال  پاکستان کی ترقی میں ہمارا کردار!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

سید علی بخاری

 آزادی کے 77 سال پاکستان کی ترقی میں ہمارا کردار کے موضوع پر شوریٰ ہمدرد لاہور کا اجلاس مقامی ہوٹل میں انعقاد پذیر ہوا۔ معزز اراکین میں محترمہ جسٹس ناصرہ اقبال، ڈاکٹر میاں محمد اکرم، محترمہ خالدہ جمیل چوہدری، محترمہ فرح ہاشمی، محترم کاشف ادیب جاودانی، محترم ثمر جمیل خان محترم رانا امیر احمد خان، جبکہ محترمہ مہناز رفیع، ڈاکٹر خالد پراچہ، محترمہ ڈاکٹر پروین خان، طبیب عمر توصیف دھول، جناب عثمان غنی، جناب محمد نصیر الحق ہاشمی، جناب سید مصور علی زنجانی، جناب اعجاز احمد اعجاز، جناب مسرور رفیع شیخ، محترمہ خالدہ ناز، محترمہ آمنہ صدیقی، جناب فریاد علی، جناب محمد اصغر و دیگر افراد و مبصرین شریک ہوئے۔ چیئرمین معارفِ اسلامی پنجاب یونیورسٹی و معروف سکالر ڈاکٹر سعید احمد سعیدی نے بطورِ خاص شرکت کی اور اپنے ابتدائی کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ قومیں وہی زندہ رہتی ہیں جو اپنے مستقبل کے حوالے سے فکر مند رہتی ہیں، وہ اپنے مسائل کا ادراک بھی کرتی ہیں اور اس کا حل بھی تلاش کرتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ بلاشبہ آسمان اور زمین کی تخلیق میں اور دن رات کے بدل بدل کے آنے میں عقلمندوں کے لیے نشانیاں ہیں اور یہ عقلمند لوگ وہ ہیں جو اللہ کی یاد سے غافل نہ ہوں، وہ تدبر اور تفکر سے مرحلے طے کرتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں اور وہ رب کی کسی چیز کو بے فائدہ نہیں سمجھتے اور اللہ ہی کی ذات کو سب سے طاقتور مانتے ہیں، لہٰذا پاکستان کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے ہمیں اپنی سوچ کے معیارات کو اس انداز سے اپنانا ہوگا اور فہم و فراست کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا اور ان اصولوں کے تحت جو بھی ہمیں سماجی خدشات لاحق ہیں ان کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کے حل کے لیے اقدامات اٹھانا ہوں گے۔اس سے قبل ڈپٹی سپیکر ڈاکٹر میاں محمد اکرم نے اپنے ابتدائی کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ دو قومی نظریہ جس کی بنیاد پر پاکستان معرضِ وجود میں آیا ہمیں اس نظریہ سے نئی نسل کو روشناس کروانا ہوگا۔ آج خطے کے حالات خصوصاً بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں اور اقلیتوں کی حالت ِزار اور بنگلہ دیش میں نوجوانوں کے لگنے والے نعروں،" تمی کے، آمی کے رجا کار، رجاکار " یعنی تم بھی پاکستان میں بھی پاکستان،نے نظریہئ پاکستان کو ایک دفعہ پھر پوری آب و تاب سے زندہ کر دیا ہے۔شوریٰ ہمدرد لاہور کی تجاویز میں کہا گیا کہ

٭……ہمیں اپنے کردار پر توجہ دینا ہوگی زندگی کے ہر شعبے میں ہم بہترین کردار ادا کر سکتے ہیں ہمارا ایک انفرادی اور دوسرا اجتماعی کردار ہے۔انفرادی طور پر ہمارا یہ کردار ہونا چاہیے کہ ہم اور آپ جہاں بھی موجود ہوں، عملی طور اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں کہ وطنِ عزیز کو ہم کیسے سر بلند کر سکتے ہیں؟ اگر ہم واقعی ملک میں بہتری لانے کے خواہش مند ہیں تو ملک کو ایسی ریاست بنانے میں کردار ادا کریں جہاں قوانین کی پاسداری کی جاتی ہو اور اس ملک کو ایسی ریاست بنانے کی کوشش کریں جو قیامِ پاکستان کے وقت علامہ اقبالؒ کا خواب اور قائد اعظمؒ کی تعبیر تھی۔

٭…… دو قومی نظریہ جس کی بنیاد پر پاکستان معرضِ وجود میں آیا ہمیں اس پختہ یقین کے ساتھ اس نظریہ کو نئی نسل کی طرف لے کر جانا ہوگا کیونکہ کھیل کا میدان ہو یا آئی ٹی کا میدان، معاشرتی مسائل ہوں یا معاشی مسائل، غرض کہ کسی بھی شعبے میں نوجوانوں کی شمولیت کے بغیر ترقی ممکن ہی نہیں۔ چونکہ نوجوان کسی بھی قوم کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہوتے ہیں۔اگر ان میں دو قومی نظریے کا شعور بیدار کیا جائے تو وہ ملک کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

٭…… عدل و انصاف ایسا عالی وصف ہے جو کسی بھی قوم اور معاشرے کو استحکام عطا کرتا ہے اور بقا کی ضمانت ہوتا ہے۔ دنیا میں ظلم کا نظام کہیں نہیں چل سکتا، لہٰذا ہر شعبہئ زندگی کے اندر انفرادی طور پر اور پھر اجتماعی طور پر عدل کو قائم کرنا ہوگا، اس کے بغیر معاملات صحیح سمت نہیں چل سکتے۔۔ 

٭…… بددیانتی اور رشوت خوری معاشرے کے لیے ناسور اور مہلک مرض ہیں، جو اس کا ہو جاتا ہے بدقسمتی سے اپنی آخرت بھی گنوا بیٹھتا ہے۔ جس معاشرے میں یہ عام ہو جائے وہاں عدل و انصاف کا گلا گھونٹ دیا جاتا ہے، جس کے نتیجے میں معاشرہ انتشار کا شکار ہو جاتا ہے۔پاکستان کی تعمیر و ترقی کے لیے بددیانتی،رشوت جیسی لعنت کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے مل جل کر کوشش کرنا ہوگی۔ 

٭…… جمہوریت ایک ایسا طرزِ حکومت ہے جس سے عام فہم الفاظ میں عوام کی حکومت کہا جاتا ہے۔ پاکستان میں جمہور کی منشا ہے کہ ایسا نظام جس میں آزادی،مساوات،عدل کے اصولوں کو ملحوظ رکھا جائے۔لہٰذا جمہوریت کو اس کی اصل روح کی طرف لانا ہوگا، تب معاملات درستگی کی طرف خود بخود چل پڑیں گے۔

٭…… ترقی ان اقوام کا مقدر بنتی ہے جو قومیں قومی مفادات کو ذاتی مفادات پر ترجیح دیتے ہوئے تعمیرِ ملت کی راہ میں آنے والی ہر رکاوٹ کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جائیں اور ملک میں ہر برائی کو اچھائی میں تبدیل کرنے کی ٹھان لیں، جس کے لیے ہمیں میرٹ کو ہر حال میں یقینی بنانے اور اقربا پروری کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے ہر فرد اپنی قومی ذمہ داری کو سمجھتے ہوئے اس پر عمل پیرا ہو۔

٭…… آج ہمارے وجود کو 77 برس ہو چکے ہیں اور ہمیں درپیش مسائل میں سب سے پہلے پاکستانیوں میں پاکستانیت کی کمی محسوس ہوتی ہے۔ ہمیں قوم بننا ہے اور محب ِوطن ہونے کا ثبوت دینا ہے۔ ہماری نظریاتی اساس کیا ہیں اس نکتے کوسمجھنا ہوگا۔

 ٭……پاکستان کی نمائندگی ہر جگہ پائی جاتی ہے۔ ہمیں اپنی نظریاتی سرحدوں کا امین بن کر دیانتداری سے اپنے آپ کو مضبوط پیش کرنا ہے اور ہمیں حصولِ آزادی کے موقع پر لازوال قربانیوں کو مد ِنظر رکھ کر سوچنا ہوگا کہ ہم نے یہ یاد گار تاریخی دن گانے گا کر،سائلنسر نکال کر، بائیک بھگا کر منانا ہے یا پھر اپنے ضمیر کو جگا کر ایک مہذب و متحد قوم بن کر اس مملکت ِخداداد پاکستان کے استحکام اور اس کی سر بلندی میں اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہے۔

اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے ہم پہلی اسلامی ایٹمی قوت ہیں، بہترین ذرائع سے مالا مال ہیں، ہمیں اپنے آپ سے وعدہ کرنا ہے کہ ہم اپنی ذات برادری سیاسی پارٹی سے بالاتر ہو کر پاکستان کی تعمیروترقی میں اپنا بہترین کردار ادا کریں گے۔ ان شاء اللہ۔

٭٭٭

مزید :

ایڈیشن 1 -