گیس کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ نے عوام کی زندگی مشکل بنا دی
لاہور( کامرس رپورٹر) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ موسم سرما میں گھریلو صارفین کی گیس بند کر کے انھیں تکلیف دی جا ری ہے۔ سردی میں اضافہ کے ساتھ ہی وفاقی دارلحکومت اسلام آباد،ہزارہ،راولپنڈی ،لاہوراورفیصل آباد سمیت پنجاب کے بہت سے شہروں میں گھروں کے چولھے ٹھنڈے پڑ گئے ہیںاور کھانا پکانا نا ممکن ہو گیا ہے جس نے لوگوں کا جینا حرام کر دیا ہے۔کم پریشر کی وجہ سے لوگ خالی پیٹ کام پر جا رہے ہیں اور والدین بچوں کو بغیر ناشتے کے سکول بھیجنے پر مجبور اور ہیں جس سے شہری سراپا احتجاج بن گئے ہیں۔ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ گیس کے کم پریشر کا سارا ملبہ سی این جی سیکٹر پر ڈالا جاتا تھا مگر اب جب یہ شعبہ کئی ماہ سے بند ہو تو گیس عوام کے بجائے چوری چھپے با اثر شعبوں کو دی جا رہی ہے۔
حکومت نے سی این جی کو بند کر کے گھریلو صارفین کو گیس فراہم کرنے کا نعرہ لگایا گیا تھا۔
مگر اب عوام چولہا جلانے کو ترس گئے ہیں بہت سی خواتین لکڑیوں، کوئلے اور مٹی سے تیل سے کام چلا رہی ہیںاور لاکھوں افراد ہوٹلوں کا غیر معیاری کھانا کھا کر بیمار ہو رہے ہیں۔
عوام کیلئے نہانہ، دھونا اور ہیٹرسینکنا خواب بن گیا ہے۔ ادھر نانا بائیوں نے بھی تنوروں پرسلنڈر لگا لکر قیمتوں میں خود ساختہ اضافہ کر دیا ہے جس پر انتظامیہ خاموش ہے۔اس صورتحال میں ایل پی جی مافیا سرکاری عملداروں سے ملی بھگت کر کے روزانہ قیمتوں میں اضافہ کر رہی ہے۔
اب تک عوام کو ایک ارب روپے سے زیادہ سے محروم کیا جا چکا ہے۔دوسری طرف گیس کی عدم موجودگی کے باوجود اسکی قیمت میں اضافہ کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے جو عوام کے خلاف سازش ہے۔انھوں نے کہا کہ ایس این جی پی ایل اپنا قبلہ درست کرے اور صبح، دوپہر اور شام کے اوقات میں عوام کو گیس کی فراہمی یقینی بنائے تاکہ عوام اپنی ضروریات پوری کر سکیں۔