پاکستان کی کروز میزائل ٹیکنالوجی نے ملکی دفاع انتہائی مستحکم بنادیا ، ڈاکٹر ثمر مبارک

پاکستان کی کروز میزائل ٹیکنالوجی نے ملکی دفاع انتہائی مستحکم بنادیا ، ڈاکٹر ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


جدہ (محمد اکرم اسد سے) پاکستان کے معروف سائنسدان ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے کہا ہے کہ پاکستان کی کروز میزائل ٹیکنالوجی نے ملکی دفاع انتہائی مستحکم بنادیا ہے۔ تھرکول سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے پر تیزی سے کام جاری ہے۔ پاکستان دنیا کا چوتھا ملک ہے جس کے پاس جدید ترین کروز میزائل ٹیکنالوجی ہے وہ یہاں پاکستان انجینئرنگ فورم کی جانب سے اپنے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ ایٹمی سائنسدان نے ملکی ترقی کے حوالے سے کہا کہ قدرتی وسائل سے مالا مال بلوچستان میں انتہائی قیمتی معدنیات موجود ہیں 10x10 مربع میل علاقے میں 102 ٹریلین ڈالر مالیت کا سونا ہے اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ قدرت نے کس قدر معدنی زخائر سے ہمیں نوازا ہے۔ توانائی بحران کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس وقت گیس ٹیکشن ٹیکنالوجی کی مدد سے کوئلے کو زیر زمین جلا کر توانائی حاصل کرنے کے منصوبے پر تیزی سے کام جاری ہے انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں تانبے کے ذخائر بھی ہیں مگر ہمارے اداریوں کی غفلت سے گزشتہ 13 برسوں میں توجہ نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ دفاعی شعبے میں غیر معمولی ترقی ہوئی ہے، پاکستانی میزائلوں کی حد 50 فیصد تک بڑھائی جاچکی ہے۔ قبل ازیں انجینئرنگ فورم کے صدر عبدالعلیم خان نے خطبہ استقبالیہ میں مہمان خصوصی اور دیگر کو خوش آمدید کہا سانحہ پشاور کے حوالے سے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم اس وحشیانہ کارروائی کی بھرپور مذمت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فورم کی جانب سے ووکیشنل ٹریننگ سینٹر کا قیام آخری مراحل میں ہے۔ تقریب میں موجود سابق سعودی سفارتکار ڈاکٹر علی الغامدی نے پاک سعودی تعلقات کو سراہتے ہوئے کہا کہ اسبات پر فخر ہے کہ کافی وقت پاکستان میں گزارا، اس بات پر فخر ہے کہ وہ عالم اسلام کا پہلا ایٹمی ملک ہے۔ قونصل جنرل آفتاب احمد کھوکھر نے سانحہ پشاور کی مذمت کی اور اسے دہشت گردی قرار دیا۔ انہوں نے فورم کی مثبت سرگرمیوں کو سراہا اور کہا کہ پاکستانی انجینئرز کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ تلاوت کلام پاک قاری محمد آصف نے کی، انجینئرنگ فومر کے کنور ادریس، بمایوں نقی، آصف بٹ، احسان الحق، ظہیر قیوم اور دیگر نے پروگرام مرتب کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
ڈاکٹر ثمر مبارک

مزید :

صفحہ آخر -