وہ 3لاکھ مسلمان جنہیں پاکستان نے دھوکہ دے دیا، یہ کہاں ہیں اور کس حال میں رہ رہے ہیں؟ جان کر ہر پاکستانی شرم سے پانی پانی ہوجائے
ڈھاکہ(مانیٹرنگ ڈیسک) سانحہ سقوط ڈھاکہ میں غداروں کے تعین پر تو ایک لاحاصل بحث آج تک جاری ہے لیکن اس سانحے میں جنہوں نے پاکستان کے ساتھ وفا کی لیکن پاکستان نے انہیں دھوکہ دیا، ان کی بات کوئی نہیں کرتا۔ یہ تین لاکھ کے قریب اردو بولنے والے ’بہاری‘آج بھی بنگلہ دیش میں پاکستان سے محبت کی سزا پا رہے ہیں۔ برطانوی اخبار دی گارڈین نے ان کی کچھ تصاویر شائع کی ہیں جن سے ان کی کسمپرسی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
’داعش کے 10 ہزار کارکن افغانستان پہنچ چکے ہیں اور اب وہ۔۔۔‘ روس نے اعلان کردیا، پاکستان کے لئے سب سے خطرناک خبر آگئی
دی گارڈین کے مطابق یہ لوگ 1971ءمیں بے گھر ہوئے اور بنگلہ دیشی حکومت نے انہیں ایک کیمپ میں رہائش دی اور کہا گیا کہ یہ عارضی کیمپ ہو گا لیکن یہ لوگ آج بھی اسی جنیوا کیمپ میں رہنے پر مجبور ہیں اور ان میں سے اکثر کے شب و روز انتہائی بے چارگی کی حالت میں گزر رہے ہیں۔ان لوگوں نے کبھی بنگلہ دیش کو قبول کیا نہ ہی بنگلہ دیش نے انہیں، ان کے دل آج بھی پاکستان کے لیے دھڑکتے ہیں لیکن ستم ظریفی دیکھیے کہ کسی پاکستانی حکمران نے بھی ان ’پاکستانیوں‘ کو اپنانے کی آج تک کوشش تک نہیں کی۔
یہ لوگ 1947ءمیںنئے وطن کی محبت میں بہار سے ہجرت کرکے بنگال (مشرقی پاکستان) پہنچے لیکن 1971ءمیں ہمیشہ کے لیے بے وطن ہو کر رہ گئے۔2008ءمیں بنگلہ دیشی حکومت نے ایک قانون منظور کیا تھا جس کے تحت ان بہاریوں کو بھی بنگلہ دیشی شہریت کا حق دیا گیا لیکن اب بھی انہیں شناختی کارڈ، پاسپورٹ اور دیگر دستاویزات کے حصول میں انتہائی مشکل درپیش ہوتی ہے اور انہیں اس کے لیے اپنی ثقافت کی قربانی دینی پڑتی ہے۔ اس کیمپ میں محض 2فٹ چوڑی گلیاں ہیں جو گندگی سے اٹی ہیں اور لوگ ادنیٰ کام کرکے پیٹ پالنے کا چارہ کرتے ہیں۔