سکولوں میں شمسی توانائی سے روشنی؟
پنجاب کے وزیرتعلیم رانا مشہود نے یہ مژدہ سنایا کہ محکمہ تعلیم صوبے کے دس ہزار سکولوں کو سولر انرجی سے مزّین کرے گا اور یہ کام شروع کر دیا گیا ہے ان سے پہلے ہی یہ بات وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف خود بھی بتا چکے ہیں کہ چین کے تعاون سے سکولوں کو سولر انرجی بہم پہنچائی جائے گی۔ یہ فیصلہ اچھا اور قابلِ تحسین ہے اس پر جلد عمل درآمد ضروری ہے کہ اب موسم نے تبدیلی کی کروٹ لی ہے اور جلد ہی گرمیاں آنے والی ہیں اس دوران زیادہ توانائی کی ضرورت ہو گی۔
اِس سلسلے میں ایک امر کی طرف توجہ دِلانا ضروری ہے کہ اگر سکولوں کو شمسی توانائی ہی سے مستفید کرنا ہے تو یہ اہتمام بھی ضروری ہے کہ تنصیب کے بعد اس کی کارکردگی بھی مانیٹر ہوتی ر ہے اور اس کی مرمت اور دیکھ بھال کا بھی انتظام ہو، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اس سے پہلے کیا گیا تجربہ ناکام ہو چکا اور اس کے بعد کسی نے فکر بھی نہیں کی۔ لاہور میں وحدت روڈ اور مین علامہ اقبال ٹاؤن روڈ پر سٹریٹ لائٹ لگائی گئیں۔ اِسی طرح جی ٹی روڈ پر مریدکے، کامونکی اور گوجرانوالہ تک بھی سٹریٹ لائٹ شمسی توانائی والی لگائی گئیں۔ اب صورت حال یہ ہے کہ وحدت روڈ اور علامہ اقبال ٹاؤن والی تو بالکل بند پڑی ہیں، جبکہ جی ٹی روڈ کے ٹاؤنوں پر لگائی جانے والی لائٹیں بھی خراب پڑی ہیں شاید ہی کوئی جل رہی ہو۔ لاہور میں ٹریفک کے اشارے سولر پر منتقل کرنے کا پروگرام تھا، کئی جگہ شمسی پینل لگا کر چھوڑ دیئے گئے اور کام آگے نہیں بڑھا۔
سمجھ میں نہیں آتا کہ ایک سہولت فراہم کرنے کے بعد اس کی دیکھ بھال کا اہتمام کیوں نہیں کیا گیا، ہمارے خیال میں یہاں تکنیکی غلطی بھی کی گئی ان سٹریٹ لائٹوں کے ساتھ بیٹریاں نہیں لگائی گئیں اور سورج پر ہی انحصار کیا گیا نتیجہ خرابی کی صورت میں نکلا اور اس کے بعد کسی نے مرمت بھی نہیں کی۔ اس امر کی تو تحقیقات بھی ہونی چاہئے تاکہ سکولوں کو مہیا کی جانے والی سولر انرجی کا یہ حشر نہ ہوجوسٹریٹ لائٹ کا ہوا، اس کا انتظام پہلے ضروری ہے۔