ایک ہزار سال پرانی قبر میں سے 4ڈھانچے برآمد، یہ کون لوگ تھے اور انہیں کیوں مارا گیا؟ ایسا انکشاف کہ جان کر سائنسدان بھی کانپ اُٹھے
ماسکو(مانیٹرنگ ڈیسک)روس میں قرون وسطیٰ کی کچھ قبریں دریافت ہوئی ہیں جن سے ملنے والے ڈھانچوں کے تجزئیے سے ایسا انکشاف ہوا ہے کہ سائنسدان بھی دنگ رہ گئے۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق یہ قبریں روس کے علاقے یور یاخا (Yur-Yakha) میں دریافت ہوئی ہیں جہاں سے ماہرین آثار قدیمہ نے3خواتین اور ایک مرد کی باقیات برآمد کی ہیں۔ ان لوگوں کو حیران کن طور پر اکڑوں بیٹھنے کے انداز میں دفن کیا گیا تھا۔ تجزئیے کے بعد سائنسدانوں نے بتایا ہے کہ ان میں سے 2خواتین کی عمریں 18اور 20سال تھیں، جن کی قربانی دی گئی تھی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس دور میں انسانوں کی قربانی دینے کی روایت بھی پائی جاتی تھی۔
کیا آپ کو معلوم ہے اس تصویر میں یہ چمکتی چیز آگ نہیں بلکہ پانی ہے، یہ نظارہ کس جگہ کا ہے اور ایسے کیسے ممکن ہے؟ تفصیل جان کر آپ بھی قدرت پر دنگ رہ جائیں گے
رپورٹ کے مطابق یہ قبریں ایک ہزار سال قدیم ہیں۔ مرد کی باقیات سے معلوم ہوا ہے کہ اس کی موت 50سال کی عمر میں ہوئی اور مرنے کے بعد اس کی لاش کو جلا دیا گیا تھا۔ جبکہ تیسری خاتون کی قبر میں سے اس کی باقیات اسی دور میں چوری کر لی گئی تھی چنانچہ اب صرف اس کی ہنسلی کی ہڈی وہاں موجود تھی۔آرکٹیک ریسرچ سنٹریمالو نینٹس (Yamalo-Nenets) کے ماہر آثار قدیمہ اینڈرے پلیخانوف کا کہنا تھا کہ ”اس علاقے میں اس نوعیت کی قبروں کی دریافت اس سے پہلے نہیں ہو سکی جن میں میتیں اس شکل میں اکڑوں دفن کی گئی تھیں جو شکل ماں کے پیٹ میں موجود بچوں کی ہوتی ہے۔ ان باقیات کے تجزئیے سے معلوم ہوا ہے کہ ان تمام افراد کو کئی طرح کے امراض لاحق تھے اور یہ معذور بھی تھے۔اس گروپ کے مزید لوگوں کی باقیات کی تلاش کے لیے مزید کھدائی کی جا رہی ہے۔“